بھارت نے جنگ کی تو سرحد پر فوج کے ساتھ لڑوں گا، غلام محی الدین
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
معروف پاکستانی سینئر اداکار غلام محی الدین نے پاک بھارت کشیدگی پر اپنا مؤقف جاری کرتے ہوئے پاک فوج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن نے پاک بھارت کشیدگی اور مودی سرکار کے ملک مخالف اقدامات پر پاکستان و پاک فوج کے حق میں ریلی نکالنے کا اعلان کردیا۔
ایسوسی ایشن کے مطابق ریلی میں پاکستان فلم انڈسٹری کے تمام پروڈیوسرز ڈائریکٹرز اور اداکار شریک ہوں گے۔
اداکار غلام محی الدین نے پاکستان کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو بارڈر پر جا کر بھی پاک ارمی کے ساتھ لڑوں گا-
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرے، محبوبہ مفتی
سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں، لیکن جب بھی پاکستان کی بات آئے گی تو وہ خارجہ پالیسی کے معاملات میں ضرور "مداخلت" کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے مودی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جنگ کی گیدڑ بھبکیوں کی بجائے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات اور مفاہمت کا راستہ اختیار کرے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں، لیکن جب بھی پاکستان کی بات آئے گی تو وہ خارجہ پالیسی کے معاملات میں ضرور”مداخلت” کریں گے۔ انہوں نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو "اپنے دل سے" دیکھے اور سنے کیونکہ جب تک ایسا نہیں ہو گا بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں بھارتی حکومت کو بتانا چاہتی ہوں کہ جموں و کشمیر کے لوگ آپ کے دشمن نہیں ہیں، ہم وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں، ہم جنگ سے نہیں بلکہ دوستی کے ذریعے امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے پہلگام میں آپریشن سندور کے دوران جو کچھ ہوا اور کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بات کرنے کے لیے دنیا بھر میں وفود بھیجے۔
انہوں نے کہا کہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے کشمیری عوام سب سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور اگر ایک کشمیری پاکستان سے مذاکرات کا مطالبہ نہیں کرے گا تو اور کون کرے گا؟ محبوبہ مفتی نے مودی حکومت سے کہا کہ وہ مفاہمت کا راستہ اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کشمیری پاکستان کے ساتھ امن اور بات چیت کی بات کرتے ہیں تو ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ بھارت کی خارجہ پالیسی میں مداخلت نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے بغیر بھارت کی خارجہ پالیسی کیا ہے، تنازعہ کشمیر کا حل تمام بھارتی حکومتوں کیلئے ایک چیلنج رہا ہے۔انہوں نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ "ہتھیاروں کی دوڑ" سے باز رہے اور ملک کے اہم مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرے۔ پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو مزید بھارتی فوجیوں کی تعیناتی، کالے قوانین کے نفاذ یا کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں چھ نوجوانوں کو دوران حراست شہید کیا گیا، اگر کشمیری مذاکرات کا مطالبہ نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟۔