سائنس دانوں نے زیرِ سمندر آتش فشاں کے متعلق خبردار کر دیا!
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
سائنس دانوں نے زیرِ سمندر موجود آتش فشاں کے پھٹنے کے متعلق انتباہ جاری کیا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق بحر الکاہل کے شمال مغرب کا سب سے فعال زیرِ آب آتش فشاں ایک بار پھر پھٹنے کی تیاری کر رہا ہے۔ البتہ اس بات کا کسی کو علم نہیں ہے کہ یہ کب ہوگا۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ایک پروفیسر ولیم ولکاک نے ایک بیان میں کہا کہ وقت کے ساتھ آتش فشاں سطح کے اندر میگما بھر جانے کی وجہ سے پھول گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ محققین نے خیال پیش کیا ہے کہ پھولنے کا حجم اس کے پھٹنے کے متعلق پیشگوئی کر سکتا ہے اور اگر وہ لوگ ٹھیک ہیں تو یہ بات دلچسپ ہوگی کیوں کہ یہ آتش فشاں اتنا پھول چکا ہے جتنا گزشتہ تین بار پھٹنے سے قبل پھولا تھا۔ یعنی اگر یہ خیال درست ہے تو یہ آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے۔
امریکی ریاست اوریگون کے ساحل سے سیکڑوں میل کے فاصلے پر بحر الکاہل میں 5000 فٹ کی گہرائی میں موجود ایکسیئل سی ماؤنٹ نامی یہ آتش فشاں 1998، 2011 اور 2015 میں پھٹ چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251107-01-10
کراچی (رپورٹ : قاضی جاوید) امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا، بھارت سمجھتا ہے یہ معاہدہ صرف پاکستان کے خلاف ہے لیکن امریکا اس معاہدے کی مدد سے چین پر بھی دباؤ ڈالنے کی کو شش کر تا ہے، معاہدے سے بھارت کو زاید دفاعی اخراجات کا سامنا کرنا ہو گا،ان خیالات کا اظہارڈاکٹر ملیحہ لودھی، کموڈور ریٹائرڈ خالد چشتی اور سابق وزیر خارجہ خورشید محمود ْقصوری نے جسارت کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال کہ امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے پاکستان کے لیے کیا مضمرات ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے جسارت کے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا بھارت دفاعی معاہدہ کے پاکستان کے لیے کیا مضمرات ہیں؟ کے جواب میں کہا کہ ایسا معاہدہ بھارت کے پاس 2005ء سے ہے اور 6مئی 2025ء کو جب بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوا تھا اس وقت بھی امریکا، روس اور فرانس تینوں کے لڑاکا جہازبھی بھارت کے حملہ آور بیڑے میں موجودتھے اور بھاری ہوائی حملہ بھارت نے پاکستان پر کیا اور اس کو اسی قدر بھاری نقصان کا سامنا کر نا پڑا۔اس لیے امریکا بھارت معاہدے سے پاکستان کو کم اور بھارت کو زاید دفاعی اخراجات کا سامنا ہو گا ۔ بھارت یہ سمجھتا ہے یہ معاہدہ صرف پاکستان کے خلاف ہے لیکن امریکا اس معاہدے کی مدد سے چین پر بھی دباؤ ڈالنے کی کو شش کر تا ہے۔ امریکا کو اپنے اس مقصد میں مکمل طور سے ناکامی ہو رہی ہے ۔ کموڈور ریٹائرڈ خالد چشتی نے جسارت کے سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت اس معاہدے سے پاکستان کو کو ئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے اور اس سے پاکستان پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے ۔پاکستان دفاعی طور پر بھارت سے بہت آگے ہے اور پاکستان کی نیوی بھی بھارت سے مقابلے کے لیے تیار ہے ۔بھارت ایک مرتبہ پھر امریکا کو یہ سمجھانے کی کو شش کر رہا ہے چین کے مقابلے لیے ضروری ہے کہ بھارت مضبوط اور پاکستان کو کمزور کیا جا ئے اور امریکا کی اسٹیبلشمنٹ کو یہ بات سمجھ میں آرہی ہے کہ بھارت کو مضبوط اور پاکستان کو کمزور کیا جا ئے لیکن ماضی نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اسلحے کے لیے کسی ملک کا مجبور نہیں اور وہ خود اسلحہ بنائے گا ۔ سابق وزیر خارجہ خورشید محمود ْقصوری نے اپنے جواب میں کہا کہ بھارت کا نہ صرف امریکا سے بلکہ اسرائیل اور فرانس و جرمنی سے دفاعی سامان کی خریداری اور خفیہ معلومات کا در پردہ سلسلہ جاری ہے ۔ بھارت جرمنی سے بھی ایٹمی سب میرین حاصل کر رہا ہے اور اس کے ساتھ اس نے فرانس بھی ایٹمی سب میرین حاصل کر رہا اور اس کی ٹیکنالوجی بھی بھارت کے پاس ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا بھارت کچھ نہیں کر سکتا ہے ہاں شور مچا سکتا ہے ،بھارت فوری حملہ کر نے کے قابل نہیں ہے لیکن اب بھارت اور امریکا کے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔