فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور مسئلے کے حل سے متعلق برطانیہ کا بڑا اقدام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے حوالے سے فرانس اور سعودی عرب کے ساتھ ہماری بات چیت ہورہی ہے۔
ہاؤس آف لارڈز کی انٹرنیشنل ریلیشنز سیلیکٹ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈیوڈ لیمی نے کہاکہ برطانیہ محض علامتی اقدام کے بجائے کوئی مؤثر قدم اٹھانا چاہتا ہے کیوں کہ یورپی یونین کے ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے سے ریاستی حیثیت کے حصول میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں فلسطین اسرائیل معاہدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، سعودی عرب
انہوں نے کہاکہ میری جتنی عمر ہے کوئی بھی قوم اتنی طویل مدت تک بغیر ریاست کے نہیں رہی۔ ہم چاہتے ہیں کہ دو ریاستی حل کے تحت مسئلے کا حل نکلے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہاکہ ایک قابل عمل فلسطینی ریاست میں یہ بات شامل نہیں ہو سکتی کہ حماس غزہ پر حکمرانی کرتی رہے، اس کے لیے ضروری ہوگا کہ علاقے کو مکمل طور پر غیر عسکری بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع دو ریاستی حل کے لیے خطرہ ہے، اور فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کا تشدد حیران کن ہے۔
ڈیوڈ لیمی نے کہاکہ غزہ میں ضروری انسانی امداد کو روکنا خوفناک ہے، انہوں نے اس عمل پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ فرانس کے صدر نے 9 اپریل کو مصر کے سرکاری دورے پر کہا تھا کہ غالباً جون میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں سعودی عرب اور ایران کا فلسطین اسرائیل کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے پر اتفاق
یہ بھی یاد رہے کہ اب تک 160 ممالک نے فلسطین کو تسلیم کیا ہے، جن میں حال ہی میں سپین، ناروے اور آئرلینڈ فلسطین کو تسلیم کرنے والوں میں شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی فرانس فلسطینی ریاست وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی فلسطینی ریاست وی نیوز فلسطینی ریاست تسلیم کرنے ڈیوڈ لیمی نے کہاکہ کو تسلیم کے لیے
پڑھیں:
پارٹی کی فلسطین پالیسی سے اختلاف پر برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ مستعفی
برطانوی سیاست میں ایک اہم تبدیلی آئی ہے جہاں پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ زہرا سلطانہ نے 14 سالہ وابستگی کے بعد لیبر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ قدم انہوں نے پارٹی کی فلسطین پالیسی اور سوشل بینیفٹس سسٹم پر اختلافات کی بنیاد پر اٹھایا ہے۔
زہرا سلطانہ نے سماجی میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک نئی سیاسی جماعت بنانے جا رہی ہیں۔ انہوں نے سابق لیبر پارٹی لیڈر جیرمی کوربن کے ساتھ مل کر نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کے اپنے ارادوں کا بھی اعلان کیا۔
Today, after 14 years, I’m resigning from the Labour Party.
Jeremy Corbyn and I will co-lead the founding of a new party, with other Independent MPs, campaigners and activists across the country.
Join us. The time is now.
Sign up here to stay updated: https://t.co/MAwVBrHOzH pic.twitter.com/z91p0CkXW0
یہ استعفیٰ لیبر پارٹی کے لیے ایک بڑا دھچکا تصور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر اس وقت جب پارٹی اندرونی اختلافات کا شکار ہے۔ زہرا سلطانہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسی سیاسی قوت بنانا چاہتی ہیں جو عوامی مفادات کو ترجیح دے گی اور موجودہ نظام میں اصلاحات لائے گی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق زہرا سلطانہ کا یہ قدم برطانوی سیاست میں نئے سیاسی امکانات کو جنم دے سکتا ہے، خاص طور پر ان برطانوی پاکستانیوں کے لیے جو موجودہ سیاسی جماعتوں کے پالیسیوں سے مطمئن نہیں ہیں۔ زہرا سلطانہ کی نئی سیاسی جماعت کے قیام سے برطانوی سیاست کے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہوں گے، یہ آنے والے دنوں میں واضح ہوگا۔