برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے حوالے سے فرانس اور سعودی عرب کے ساتھ ہماری بات چیت ہورہی ہے۔

ہاؤس آف لارڈز کی انٹرنیشنل ریلیشنز سیلیکٹ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈیوڈ لیمی نے کہاکہ برطانیہ محض علامتی اقدام کے بجائے کوئی مؤثر قدم اٹھانا چاہتا ہے کیوں کہ یورپی یونین کے ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے سے ریاستی حیثیت کے حصول میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں فلسطین اسرائیل معاہدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، سعودی عرب

انہوں نے کہاکہ میری جتنی عمر ہے کوئی بھی قوم اتنی طویل مدت تک بغیر ریاست کے نہیں رہی۔ ہم چاہتے ہیں کہ دو ریاستی حل کے تحت مسئلے کا حل نکلے۔

برطانوی وزیر خارجہ نے کہاکہ ایک قابل عمل فلسطینی ریاست میں یہ بات شامل نہیں ہو سکتی کہ حماس غزہ پر حکمرانی کرتی رہے، اس کے لیے ضروری ہوگا کہ علاقے کو مکمل طور پر غیر عسکری بنایا جائے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع دو ریاستی حل کے لیے خطرہ ہے، اور فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کا تشدد حیران کن ہے۔

ڈیوڈ لیمی نے کہاکہ غزہ میں ضروری انسانی امداد کو روکنا خوفناک ہے، انہوں نے اس عمل پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ فرانس کے صدر نے 9 اپریل کو مصر کے سرکاری دورے پر کہا تھا کہ غالباً جون میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں سعودی عرب اور ایران کا فلسطین اسرائیل کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے پر اتفاق

یہ بھی یاد رہے کہ اب تک 160 ممالک نے فلسطین کو تسلیم کیا ہے، جن میں حال ہی میں سپین، ناروے اور آئرلینڈ فلسطین کو تسلیم کرنے والوں میں شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی فرانس فلسطینی ریاست وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی فلسطینی ریاست وی نیوز فلسطینی ریاست تسلیم کرنے ڈیوڈ لیمی نے کہاکہ کو تسلیم کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی۔

یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت ’جیوش پاور پارٹی‘ نے پیش کیا ہے، جس کی قیادت وزیرقومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں، یہ بل بدھ کو اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ میں پہلی بار منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ اس شخص کو سزائے موت دی جائے گی جو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ہلاک کردے۔

اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ اسرائیل میں کوئی بھی بل قانون بننے کے لیے کنیسٹ میں تین مراحل سے گزرنا ضروری ہوتا ہے۔

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے پیر کو کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
  • پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کیلئے جاپانی حکومت کا انوکھا اقدام
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار