Daily Ausaf:
2025-08-02@01:35:44 GMT

نفسیاتی امراض اور سماجی اقدار

اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT

زندگی کے جس دور میں ہم شب و روز گزار رہے ہیں یقیناً مادی لحاظ سے انتہائی ترقی یافتہ دور ہے ۔جو سہولتیں دور قدیم کے بادشاہوں اور بڑے بڑے سرمایہ داروں کو نصیب نہ تھیں وہ آج ایک عام آدمی کو میسر ہیں لیکن اس حقیقت کا بھی انکار ممکن نہیں کہ اس کے ساتھ ساتھ کئی الجھنوں، نفسیاتی بیماریوں اور معاشرتی مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ سماجی و معاشی مسائل ہی اکثر ذہنی بیماریوں اور نفسیاتی پیچیدگیوں کا سبب بنتے ہیں۔جس قدر سماجی رویے مثبت اور معاشرہ پر سکون ہوگا اسی قدر ان بیماریوں سے بھی چھٹکارہ ملے گااور جو معاشرے گوناں گوں مسائل کا شکار ہوتے ہیں وہاں کے باسی ذہنی دباؤ اور کھنچاؤ میں مبتلا بھی ر ہتے ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنے کیلئے معاشرے کے تمام طبقات کو اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ مسائل حکومتوں کی غلط پالیسیوں یا غیر ذمہ دارانہ رویوں، عدالتوں کی بے انصافیوں یا غلط فیصلوں اور طبقاتی نظام تعلیم یا جہالت کی وجہ سے جنم لیتے ہیں۔کچھ صورتوں میںموروثی اور جنیاتی طرز پر بھی یہ بیماریاں نسل در نسل چلتی ہیں ۔ہر ملک اور معاشرہ کے اپنے معروضی حالات میں اس صورت احوال کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ مغربی ممالک میں عمومی طور پر لوگ خوشحال ہیں لیکن پھر بھی بیشمار لوگ نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہیں ۔ اس کا سبب مذہب سے لاتعلقی، کثرت سے شراب نوشی، ناہموار ازدواجی زندگی اور انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کا بے ہنگم استعمال ہے ۔
اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ یہی ذہنی تناؤ خود کشی ، دوسروں کو ضرر پہنچانے یا قتل و غارت کا سبب بھی بن جاتا ہے۔ مغرب میں بسنے والے ایشیائی بھی مالی لحاظ سے خوشحال ہونے کے باوجود کثیر تعداد میں ڈیپریشن اور ٹینشن کا شکار نظر آتے ہیں۔ زیادہ تر ماں باپ اولاد کے ہاتھوں بے خوابی اور پریشانی کا شکار ہیں۔ طلاق کا بڑھتا ہوا تناسب اور دیگر ازدواجی الجھنیں بھی نفسیاتی امراض کا سبب ہیں۔ جب ڈاکٹر کے پاس جائیں تو وہ دماغی بیماریوں کے ٹیسٹ کرکے طرح طرح کے مشورے اور ادویات دیتے ہیں۔ اکثر یہ ادویات اس لئے کارگر ثابت نہیں ہوتیں کہ مادی اور جسمانی بیماری تو ہے نہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کے ان مسائل کا پائیدار حل تلاش کیا جائے جو ان بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ جب اس موضوع پر بات ہو تو اکثر لوگوں کے نشتر ِتنقید کا حدف مغرب کا نظام بن جاتا ہے۔ ہمارے مشاہدے اور دانست کے مطابق ہمیں مغربی معاشروں پر تنقید کرنے یا انہیں مورد الزام ٹھہرانے سے زیادہ اپنی ذمہ داریوں کے احساس اور کوتاہیوں کے ازالے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ جتنی مذہبی اور سماجی آزادی مغرب میں ہے اتنی ہمیں مسلمان ملکوں میں بھی نہیں ملتی۔ سوال یہ ہے کہ اگرایشیائی طرز پر تمام اسلامی و غیر اسلامی رسم و رواج کے ساتھ بچوں کی شادیاں کرنے میں فخر محسوس کیا جا سکتا ہے تو پھر اسلامی طرز پر بچپن سے ہی ان کی تربیت کرنے میں کون سی رکاوٹ ہے؟ اسی طرح بچوں کی مرضی کے بغیر زبردستی کی شادیاں بھی خاندانوں میں توڑ پھوڑ اورفساد کا سبب بنتی ہیں ۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس سے بھی ذہنی دباؤ کے نتیجے میں نفسیاتی امراض جنم لیتے ہیں۔ حالانکہ اسلامی تعلیمات تو زبردستی کے سخت خلاف ہیں خواہ کسی کو کفر سے اسلام میں لانا ہو یا رشتہ ازدواج میں منسلک کرنا ہو۔ اسلام معاشرے میں رہنے والے لوگوں کو فکری آزادی اور مذہبی احترام کا درس دیتا ہے۔ مختصر یہ کہ ہماری بہت سی پریشایوں کا علاج اسلامی طرز زندگی ہے۔اگر ایشیائی معاشروں پر نظر دوڑائی جائے تو وہاں کی پریشانیوں میں ایک بڑا حصہ ارباب اقتدار کا بھی ہے۔
ایک سروے کے مطابق لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی ڈیپریشن، ٹینشن اور انجانے خوف میں مبتلا ہیں۔یہ صورت حال معاشرے کوسگریٹ نوشی، ہیروئن، چرس، شراب نوشی اور طرح طرح کی دیگر منشیات کے استعمال کی طرف دھکیل رہی ہے۔ ایسے نشے کے عادی لوگوں کے علاج معالجے پر قومی خزانے سے اربوں روپے بھی خرچ ہو رہےہیں جو کہ ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ اس تشویش ناک صورت حال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ارباب اقتدار، سیاسی قائدین اور اکابرین امن و سکون اور معاشی و سماجی حالات کی بہتری کیلئے اپنا منصبی کردار ادا کریں۔ شخصیات کی پروموشن کی بجائے اداروں کو مضبوط کرنے پر دھیان دیا جائے۔ ترقی کے زیر تکمیل منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ان منصوبہ جات کو سیاست کی نظر نہ ہونے دیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کمپیوٹر اس دور کی اہم ترین ایجاد ہے۔ آج تو انٹر نیٹ کے بغیر کمپیوٹر کا نام بھی ادھورا رہ جاتا ہے۔ اس کے بیشمار فوائد ہیں جن پر بڑی بڑی ضخیم کتب لکھی گئیں لیکن اس کے استعمال کے منفی پہلووں کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ اس کے بیجا اور غیر متوازی استعمال سے کئی ذہنی بیماریاں پیدا ہوئیں ۔ کئی گھر اجڑے اور کئی فسادات نے جنم لیا۔ایشیا کے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق انٹر نیٹ کے 40فیصد صارفین ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوئے۔ جن میں نہ صرف نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہیں بلکہ شادی شدہ لوگوں کی کثیر تعداد بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی۔ علاوہ ازیں سائبر کرائم تو مستقل قانون بن چکا ہے۔ اسی طرح کے فراڈ معاشی اور معاشرتی نقصانات اور ذہنی بیماریوں کا سبب بھی بنتے ہیں۔عقل مندی کا تقاضا یہ ہوتا ہے کہ امراض کے حقیقی اسباب کا جائزہ لے کر ان کے سد باب پر توجہ دی جائے۔ ورنہ یہ صورت حال معاشروں کو کھوکھلا کرکے دیمک کی طرح چاٹ جاتی ہے۔ باشعور لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ بقول کسے:
ایسا نہ ہو کہ مرض بنے مرض لادوا
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بیماریوں کا کا شکار کا سبب

پڑھیں:

حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب، جماعت اسلامی کا مارچ ختم کرنے کا اعلان

حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب، جماعت اسلامی کا مارچ ختم کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)جماعت اسلامی اور وفاقی حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے پرحق دو تحریک کے لانگ مارچ کو ختم کرنے، بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوگیا۔
وفاقی دارالحکومت میں مسلم لیگی رہنماوں کے ہمراہ جماعت اسلامی کے اراکین نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران لانگ مارچ کو لاہور میں ہی ختم کرنے کر دیا ، لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے ایک کمیٹی بنائی جا رہی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جماعت اسلامی کی وفد سے ملاقات میں 8 مطالبات پر بات ہوئی ہے، دونوں فریقین کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے، جس کے مطابق وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد ایک کمیٹی تشلیل دیں گے، کمیٹی میں وفاقی و بلوچستان حکومت، صوبائی اپوزیشن جماعتیں، حق دو تحریک کے اراکین اور صوبے میں امن و امان کے لیے قربانیاں دینے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ کمیٹی بلوچستان کے عوام کے ان تمام مسائل اور مشکلات کی نہ صرف نشاندہی کرے گی بلکہ اس پر قابل عمل تجاویز بھی مرتب کرے جس پر عمل کر کے صوبے کے مسائل کو حل ممکن ہو سکے گا، حکومت پاکستان بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہے، وزیر اعظم شہباز شریف چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کے مسائل کا حل نکالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے، وہاں کے عوام محب وطن ہیں، پاکستان کا مستقبل بلوچستان سے ہے، کسی صورت بھی صوبے میں حالات کو خراب نہیں ہونے دیا جائے گا، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، تاہم بلوچستان کی ترقی صوبے میں امن سے مشروط ہے۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا امن، عوام اور وہاں کے نمائندوں کی شراکت کے بغیر ممکن نہیں، وہ شرپسند عناصر جو معصوم شہریوں کو شہید کرتے ہیں اور لوگوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ چیک کر کے شہید کرتے ہیں، ان عناصر کے لیے بلوچستان کے عوام پاکستان کے عوام اور حکومت میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔وزیر اعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ یہی وہ لوگ ہیں جو دشمن کی ایما پر پاکستان کیخلاف برسر پیکار ہیں، ان بیرونی دشمنوں کا مقابلہ بلوچستان کیعوام کو ساتھ ملا کر ہی کیا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ 25 جولائی کو اپنے 8 نکاتی مطالبات کے ساتھ گوادر سے روانہ ہوئے، ہم اپنی بات، دکھ اور درد کو یہاں پہنچانے آئے ہیں، بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل، حکومت کے سامنے پیش کرنا چاہ رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے مطالبات وفاقی حکومت کے سامنے رکھے ہیں، ہماری حکومت کے ساتھ مفاہمت ہوئی ہے، ہم امن چاہتے ہیں، فساد نہیں چاہتے، ریاست کے قانون کے تحت جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنان ہیں اور ان قوتوں کے ساتھ نہیں ہیں جو غیر جمہوری رویہ اختیار کرتے ہیں۔سربراہ حق دو تحریک نے مزید کہا کہ امید ہے جو کمیٹی بنائی جا رہی ہے اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا اور صوبے کے مسائل کو حل کیا جائے گا،لاہور میں جاری دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم اسلام آباد نہیں آرہے ہیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ ہر چیز کا اختتام مذاکرات پر ہوتا ہے، اس لانگ مارچ نے پوری قوم کو پیغام دیا ہیکہ بلوچستان کے عوام محب وطن، ریاست کی حفاظت، اپنے صوبے میں آئین، قانون، جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت چاہتے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرالتجا کرتے ہیں فیصلہ ساز ہمارے ساتھ بیٹھیں، ہم ملک کے خیر خواہ ہیں: جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی التجا کرتے ہیں فیصلہ ساز ہمارے ساتھ بیٹھیں، ہم ملک کے خیر خواہ ہیں: جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹوں نے ویزا کیلئے درخواست نہیں دی: پاکستانی ہائی کمیشن اپوزیشن کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آل پارٹیز کانفرنس اختتام پذیررہنمائوں کی پریس کانفرنس عمران خان کے دونوں بیٹے کب پاکستان آئیں گے؟ علیمہ خان نے بتا دیا نواز شریف وفاق اور پنجاب کے بعض وزرا اور مشیروں کی کارکردگی سے ناخوش، تبدیلیوں کا امکان صدر مملکت کی وزیراعلی بلوچستان کو امن و امان بہتر بنانے کی ہدایت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب، جماعت اسلامی کا مارچ ختم کرنے کا اعلان
  • اپوزیشن والے ذہنی بیماری کا شکار ہو چکے ہیں، عطاتارڑ نے کل جماعتی کانفرنس کوچوں چوں کا مربہ قراردے دیا
  • طاقت پر مبنی سیاسی اور انتظامی حکمت عملی
  • بلوچستان میں امن و امان سمیت اور بھی بہت سے مسائل ہیں،سلیم مانڈوی والا
  • پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق ابھی بھی بات چیت جاری ہے: سلیم مانڈوی والا
  • بلوچستان کی تجارتی اور سماجی بہتری کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹیوں کا مطالبہ
  • چین کی اقتصادی اور سماجی ترقی اعلی معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، چینی صدر
  •  امراض قلب سے بچنا چاہتے ہیں توکیاکریں؟  نئی تحقیق سامنے آگئی 
  • غزہ: قحط نما کیفیت میں ہلاکتوں اور بیماریوں میں اضافہ
  •  صحت کے مسائل اور بجٹ!