ڈونلڈ ٹرمپ میں آپ سے نہیں ڈرتا: محسن مہدوی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
فلسطینی طالب علم محسن مہدوی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ اور ان کی کابینہ سے صاف اور واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ میں آپ سے نہیں ڈرتا۔
امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی طالب علم محسن مہدوی نے رہائی کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےلیے بیان جاری کردیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی طالب علم محسن مہدوی نے کہا کہ انہوں نے مجھے آواز اٹھانے پر گرفتار کیا، میں نے جنگ سے انکار اور امن کی بات کی۔
واضح رہے کہ امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی طالب علم محسن مہدوی کو امریکی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا ہے۔
وفاقی جج نے فیصلے میں لکھا ہے کہ محسن مہدوی کو اپنی بے دخلی کو چیلنج کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے محسن مہدوی کو فلسطین کے حق میں مظاہروں میں شرکت کرنے پر بے دخلی کا حکم جاری کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینی طالب علم محسن مہدوی
پڑھیں:
ٹرمپ نے والٹز کو قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے سے ہٹا دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں والٹز کا ان کی خدمات کے لیے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی جگہ عارضی طور پر وزیر خارجہ مارکو روبیو لیں گے، جو امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار کے طور پر بھی کام جاری رکھیں گے۔
امریکی وزیر دفاع نے حساس معلومات نجی چیٹ گروپ میں شیئر کیں، ملکی میڈیا
والٹز کو غلطی سے ایک صحافی کو ایک ایسے چیٹ گروپ میں شامل کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں حساس فوجی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جا رہا تھا- اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے عہدے پر تقرری سے پہلے امریکی کانگریس میں تصدیق کے لیے ہونے والی سماعتوں میں یہ معاملہ والٹز کے لیے سیاسی شرمندگی کا سبب بن سکتا ہے۔
(جاری ہے)
ریاست فلوریڈا سے سابق رکن کانگریس والٹز، ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے سینئر رکن ہیں جنہیں صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت کے پہلے سو دنوں کے دوران وائٹ ہاؤس چھوڑنا پڑا ہے۔
اعلیٰ امریکی حکام کی ذاتی تفصیلات آن لائن دستیاب، رپورٹ
صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''میدان جنگ میں فوجی وردی میں اپنی خدمات سے لے کر، کانگریس میں، اور میرے قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر مائیک والٹز نے ہماری قوم کے مفادات کو اولیت دینے کے لیے سخت محنت کی ہے۔
‘‘’’میں جانتا ہوں کہ وہ اپنے نئے کردار میں بھی ایسا ہی کریں گے۔‘‘
ٹرمپ نے والٹز کو نیا عہدہ کیوں دیا؟رواں برس مارچ میں والٹز نے غلطی سے ایک امریکی صحافی کو ایک ایسی گروپ میسیجنگ چیٹ میں شامل کرنے کی ''مکمل ذمہ داری‘‘ قبول کر لی تھی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے سینئر اراکین نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف مجوزہ فضائی حملوں پر تبادلہ خیال کر رہے تھے۔
والٹز نے کہا کہ وہ 'دی اٹلانٹک‘ کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈبرگ کو ذاتی طور پر نہیں جانتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ سگنل چیٹ گروپ میں انتہائی حساس بات چیت میں کیسے شامل کر لیے گئے تھے۔
تب صدر ٹرمپ نے اس اسکینڈل کی اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا تھا، ''یہ کوئی سنجیدہ معاملہ نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے والٹز کے لیے اپنی مسلسل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ''دو ماہ میں واحد خرابی ہے۔
‘‘جمعرات کے روز اپنے اعلان میں صدر ٹرمپ نے اس اسکینڈل کا ذکر نہ کیا، اور اس کے بجائے کہا، ''مائیک والٹز نے ہماری قوم کے مفادات کو اولیت دینے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ وہ اپنے نئے کردار میں بھی ایسا ہی کریں گے۔‘‘
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس وقت 51 سالہ والٹز کی جگہ قومی سلامتی کا مشیر کون ہو گا۔
ایک سفارتی ذریعے نے روئٹرز کو اشارہ دیا کہ اسٹیو وٹکوف بھی ایک ممکنہ متبادل ہو سکتے ہیں، جو اس وقت مشرق وسطیٰ اور یوکرین کی جنگ دونوں سے متعلق صدر ٹرمپ کے خصوصی مندوب کے طور پر خدمات انجام دے رہیں۔تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ''عبوری طور پر، مارکو روبیو قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر بھی کام کریں گے۔‘‘
والٹز نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا، ''صدر ٹرمپ اور ہماری عظیم قوم کے لیے اپنی خدمات جاری رکھنے پر مجھے انتہائی فخر ہے۔
‘‘ انہوں نے اس حوالے سے صدر کے اعلان کا ایک اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا۔ سگنل گیٹ اسکینڈل کیا ہے؟سگنل گیٹ، جس کے لیے والٹز کو مرکزی ذمہ دار سمجھا جاتا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے لیے بڑی شرمندگی کا سبب بنا تھا۔
یہ سگنل نامی آن لائن میسیجنگ پلیٹ فارم پر ایک چیٹ کا معاملہ ہے، جس میں یمن میں امریکی فضائی حملوں کے بارے میں بات چیت کی جا رہی تھی، جس میں غلطی سے 'دی اٹلانٹک‘ نامی امریکی جریدے کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈبرگ کو شامل کر لیا گیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ، جو اس بات چیت میں شامل تھے، نے حوثی باغیوں کے ایک سرکردہ رکن کو نشانہ بنانے کے لیے ایک مجوزہ منصوبے کے طور پر یمن میں کئی امریکی فضائی حملوں کے اوقات اور مقامات کی تفصیلات شیئر کی تھیں۔
وائٹ ہاؤس نے ابتدائی طور پر اس چیٹ کی تفصیلات جاری کرنے پر گولڈبرگ پر شدید نکتہ چینی کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے تب اسے ''دھوکہ‘‘ بھی قرار دیا تھا۔ اس کے بعد جیفری گولڈبرگ نے اس چیٹ کا مکمل ٹرانسکرپٹ بھی شائع کر دیا تھا۔دریں اثنا امریکہ میں تقریباﹰ نصف صدی بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایک وزیر خارجہ کو قومی سلامی کے مشیر کی ذمہ داری بھی سونپی جا رہی ہے۔ اس سے قبل ہنری کسنجر نے وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر دونوں کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔
ادارت: مقبول ملک