پاکستانی فضائی حدود کی بندش: بھارت کو کروڑوں ڈالر نقصان کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس نے وہ خط دیکھا ہے جو ایئر انڈیا نے بھارت کی وفاقی حکومت کو ارسال کیا ہے۔ اس فضائی کمپنی کے مطابق اگر یہ پابندی سال بھر جاری رہی، تو اسے 591 ملین ڈالر سے زائد کا نقصان ہو گا۔
پاکستان، بھارت کے مابین کشیدگی ختم کرانے کے لیے امریکی پہل
بائیس اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے بعد نئی دہلی نے پاکستان کے خلاف کئی اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
جوابی کارروائی میں پاکستان نے اپنی فضائی حدود سے بھارتی پروازوں کے گزرنے پر پابندی لگا دی تھی۔ اس سے بھارتی ایئر لائنز کو ایندھن کے لیے زیادہ رقوم خرچ کرنا پڑ رہی ہیں اور سفر کا دورانیہ بھی بڑھ گیا ہے۔(جاری ہے)
روئٹرز کے مطابق ایئر انڈیا کی جانب سے 27 اپریل کو یہ خط بھارت کی وزارت برائے شہری ہوا بازی کو بھیجا گیا۔ اس میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ خسارے کے ازالے کے لیے اقتصادی نقصان کے تناسب سے ایک 'سبسڈی ماڈل‘ اپنایا جائے۔
اس خط میں کہا گیا ہے، ''متاثرہ بین الاقوامی پروازوں کے لیے سبسڈی دینا ایک اچھا، قابل عمل اور منصفانہ حل ہے۔ یہ سبسڈی صورت حال بہتر ہونے پر ختم کی جا سکتی ہے۔‘‘
مودی اپنی سخت گیر پالیسیوں کے قیدی بن چکے ہیں، سمترا بوس
خط میں مزید کہا گیا، ''پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے سب سے زیادہ اثر ایئر انڈیا پر پڑ رہا ہے کیونکہ اس کے طیارے اضافی ایندھن استعمال کر رہے ہیں اور اس کے لیے اضافی عملہ بھی درکار ہے۔
‘‘ایئر انڈیا نے اس معاملے پر روئٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست پر کوئی جواب دینے سے انکار کر دیا جبکہ بھارتی وزارت شہری ہوا بازی نے بھی فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ایئر انڈیا پہلے سے ہی مسائل سے دوچارذرائع کے مطابق یہ خط ایک ایسے وقت پر لکھا گیا ہے، جب حکومت نے ایئرلائن کے اعلیٰ حکام سے پابندی کے اثرات کا جائزہ لینے کو کہا تھا۔
ایئر انڈیا، جو اب ٹاٹا گروپ کی ملکیت ہے، سرکاری دور کے بعد اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ اپنی بحالی کے عمل سے گزر رہی ہے تاہم بوئنگ اور ایئربس کی جانب سے جیٹ طیاروں کی فراہمی میں تاخیر کے باعث اس کی ترقی کی رفتار سست ہے۔
مالی سال 24-2023 میں کمپنی کو 520 ملین ڈالر کا خسارہ ہوا جبکہ اس کی آمدنی 4.
بھارت کے اندر 26.5 فیصد مارکیٹ شیئر رکھنے والی ایئر انڈیا یورپ، امریکہ اور کینیڈا کے لیے بھی پروازیں چلاتی ہے اور ان میں سے کئی پروازیں پاکستانی فضائی حدود سے گزرتی ہیں۔
یہ اپنی حریف ایئر لائن انڈیگو کے مقابلے میں کہیں زیادہ طویل فاصلے کی پروازیں آپریٹ کرتی ہے۔بھارتی خطرے کا مقابلہ ’سخت جوابی اقدامات‘ سے کیا جائے گا، پاکستان
ایوی ایشن سیکٹر کا تجزیہ کرنے والی برطانوی کمپنی 'سیریم ایسیند‘ کے اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں نئی دہلی سے یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ کے لیے ایئر انڈیا، انڈیگو اور اس کی بجٹ ایئر لائن 'ایئر انڈیا ایکسپریس‘ کی مشترکہ طور پر تقریباً 1200 پروازیں شیڈول تھیں، جنہیں پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنا تھا۔
حل تلاش کرنے کی کوششروئٹرز نے بتایا کہ اس معاملے سے واقف تین دیگر عہدیداروں کے مطابق، بھارتی حکومت پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے ایئر لائن انڈسٹری پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔
ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ انڈین ایئر لائنز کے نمائندوں نے وزارت شہری ہوا بازی کے ساتھ ملاقات کی تاکہ ممکنہ حل تلاش کیے جا سکیں، جن میں چین کے اوپر سے مشکل راستوں سے گزرنے کے امکانات اور کچھ ٹیکس چھوٹ بھی شامل ہیں۔
ایئر انڈیا نے اپنے خط میں حکومت سے درخواست کی کہ وہ کچھ راستوں کے لیے چینی حکام سے اجازت حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے۔ تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
ایئر انڈیا نے یہ بھی درخواست کی کہ امریکہ اور کینیڈا جانے والی پروازوں میں طویل دورانیے کے سفر کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافی پائلٹوں کو لے جانے کی اجازت بھی دی جائے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان نے اپنی فضائی حدود بند کی ہیں۔ اس سے قبل 2019 میں بھی پلوامہ حملے کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس اقدام سے بھارت کو نقصان ہو رہا ہے لیکن اس سے پاکستان کو بھی ہوا بازی سے ہونے والی آمدنی میں لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
ادارت: مقبول ملک
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایئر انڈیا نے کے مطابق ہوا بازی گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی فضائی حدود کی بندش: بھارتی کمپنیاں ایئربس 320 طیارے گراونڈ کرنے پر مجبور
پاکستان فضائی حدود کی بندش نے بھارتی ائیرلائنوں کے فلیٹ میں ائیربس 320 ساختہ طیاروں کو تیکنیکی طور پر گراونڈ کی سطح پر لے آئی۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا کہ موجودہ صورتحال کلیدی راستوں کے تبدیل شدہ روٹس کی وجہ سے ہورہی ہے، دہلی سے کابل کے درمیان مختصر سفر، اب توسیع شدہ چکر کا متقاضی ہے۔
دہلی سے تاشقند اور الماتی کی ائیربس 320 ساختہ طیارے طوالت اور زائد لاگت سے دوچار ہونے لگے، دہلی/استنبول کی پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے قبل نان اسٹاپ پروازکو اب دوحہ یا احمد آباد میں ایندھن کے لیے رکنے کی ضرورت پڑرہی ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دہلی،تہران اور ماسکو کی پروازیں طویل اورزائد لاگت کے سبب بھارتی ایئرلائنوں کو نظر ثانی کرنے پر مجبور کررہی ہے۔