پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے ارکان سندھ اسمبلی ایک ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
کراچی:
پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے ارکان سندھ اسمبلی ایک ہو گئے۔
سیاسی جماعتوں سے وابستہ ارکان اسمبلی کے ایوان اور ایوان سے باہر اختلافات زبان زد عام ہیں، مگر سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے ارکان ایک جگہ اکٹھے ہو گئے۔
سندھ اسمبلی کے نوجوان ارکان پر مبنی نو تشکیل شدہ ینگ پارلیمنٹرینز فورم کے تمام 8 عہدیدار بلامقابلہ منتخب ہوگئے ہیں۔ سیکرٹری سندھ اسمبلی کی جانب سے اس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
سندھ میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی سیدہ ماروی فصیح کو بلامقابلہ نئے فورم کی صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی ہی کے ایک اور ایم پی اے ہالار وسان فورم کے سینئر نائب صدر اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ایم پی اے شارق جمال نائب صدر، پی پی پی کے ایم پی اے شیراز شوکت راجپر جنرل سیکرٹری منتخب ہو گئے۔
ان کے علاوہ ایم کیو ایم کے ایم پی اے محمد دانیال جوائنٹ سیکرٹری، پی پی پی کے ایم پی اے خرم کریم سومرو کو ایڈیشنل سیکرٹری جنرل، ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی محمد دانیال کو جوائنٹ سیکرٹری منتخب کیا گیا ہے۔
مخدوم فخر زمان انفارمیشن سیکرٹری جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی بلال حسین خان جدون ینگ پارلیمنٹرینز فورم کے فنانس سیکرٹری منتخب ہو گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سندھ اسمبلی ایم کیو ایم ہو گئے
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16 ستمبر 2025ء ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہےکہ سندھ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ممالک امداد مانگنے پر فورس کر رہی ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ الحمدللہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کی ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے اور وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ متاثرہ علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔
اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ منظور چوہدری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے ہارے ہوئے رہنماؤں کو پہلے سندھ کے عوام کے مسائل کی فکر کرنی چاہیے، جہاں 2022 کے سیلاب متاثرین آج تک امداد کے منتظر ہیں۔