آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج دفاع وطن کے لیے اپنی عوام کے ساتھ متحد ہو کر کھڑی ہیں۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نشان امتیاز(ملٹری) کی زیرِ صدارت خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں خطے کی موجودہ صورتحال کا جامع جائزہ لیا گیا،   بالخصوص پاک بھارت کشیدگی اور علاقائی سلامتی پر غور کیا گیا۔

 فورم نے پاکستان کی مسلح افواج کی کسی بھی جارحیت یا مہم جوئی کے خلاف ملک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ آرمی چیف نے مسلح افواج کی غیر متزلزل پیشہ وارانہ مہارت، ثابت قدم حوصلے اور آپریشنل تیاریوں کو سراہا۔

 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دفاع وطن کے لیے اپنی عوام کے ساتھ متحد ہو کر کھڑی ہیں۔ انہوں نے تمام محاذوں پر چوکنا  رہنے  اور فعال تیاریوں کی اہمیت پر زور دیا۔

فورم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم پر شدید اظہار تشویش کیا۔  بالخصوص پہلگام  واقعے کے بعد بھارتی افواج لائن آف کنٹرول  کے معصوم شہریوں کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔

فورم نے تشویش ظاہر کی کہ بھارتی فوج کی غیر انسانی اور بلا اشتعال کارروائیاں علاقائی کشیدگی کو بڑھاتی ہیں، جس کا  مؤثر اور مناسب جواب دیا جائے گا۔

کانفرنس کے شرکاء نے بھارت کی جانب سے سیاسی اور فوجی مقاصد کے حصول کے لیے مستقل طور پر  گھڑے جانے والے خود ساختہ بحرانوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

شرکا کانفرنس کا موقف تھا کہ اندرونی انتظامی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے، بھارت پہلے سے طے شدہ طریقہ کار کے تحت ان اندرونی مسائل کو ہمیشہ سے بیرونی رنگ دیتا رہا ہے۔ اس طرح کے واقعات سے بھارت یکطرفہ چالوں سےStatus quo کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

جیسا کہ 2019 میں دیکھا گیا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370کی منسوخی کے ذریعے Status quoکو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کے لیے پلوامہ کا ڈرامہ رچایا۔

شرکا کانفرنس کا موقف ہے کہ پہلگام  کے حالیہ واقعہ کا مقصد پاکستان کی توجہ مغربی سرحدوں  اور اقتصادی بحالی کے لیے جاری  کوششوں  سے ہٹانا ہے کیونکہ ان 2 عوامل میں پاکستان  فیصلہ کن اور پائیدار ترقی کی جانب گامزن ہے۔ بھارت کو ان مذموم ہتھکنڈوں کے ذریعے اپنی دہشتگرد پراکسیوں کو فعال کرنے میں ناکامی اٹھانی پڑے گی۔

شرکاء فورم نے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسی تناظر میں بھارت پہلگام واقعہ کی آڑ میں سندھ طاس معاہدے کو نقصان پہنچا  کر پاکستان کے قانونی اور بنیادی  آبی حقوق کو غضب کرنے کے درپے ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے کیونکہ اس سے نہ صرف پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہو گی  بلکہ  جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا۔

شرکاء  کانفرنس نے  پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کو منظم کرنے میں براہ راست بھارتی فوج اور  انٹیلی جنس کے ملوث ہونے کے  ناقابل تردید شواہد پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ

 ریاستی سرپرستی میں ہونے والے یہ اقدامات بین الاقوامی  قوانین کی صریح خلاف ورزی  اور ناقابلِ قبول ہے۔

امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے فورم نے واضح کیا کہ جنگ مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے عوام کی امنگوں کا ہر قیمت پر احترام کیا جائے گا، انشاء اللہ۔

شرکاء کانفرنس  نے اس بات کا  بھی اعادہ کیا کہ پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا  پراکسیز کے ذریعے پھیلائی جانے والی دہشتگردی، جبر یا جارحیت سے نہیں روکا جاسکتا۔ بھارت  کی جانب سے جان بوجھ کر عدم استحکام کی کوششوں  کو قومی عزم اور واضح اقدامات سے شکست دی جائے گی۔

کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف نے ملک کے دفاع کے لیے کی جانے والی  آپریشنل تیاریوں اور مورال پر تمام فارمیشنز اور اسٹرٹیجک فورسز پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان کی مسلح افواج کہ پاکستان پاکستان کے ا رمی چیف کا اظہار فورم نے کی جانب کے لیے

پڑھیں:

بھارتی مہم جوئی اور دفاع وطن کا فریضہ

پاک فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کسی ابہام میں نہ رہے، اگرکسی بھی نوعیت کی مہم جوئی کی تو فوری، بھرپور اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاکستان علاقائی امن کے لیے پرعزم ہے تاہم اپنی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے منگلا اسٹرائیک کور کے زیر انتظام تربیتی فوجی مشق’’ہیمر اسٹرائیک‘‘ کا مشاہدہ کیا۔ یہ انتہائی شدت کی فیلڈ ٹریننگ مشق ہے۔

بھارت کی حالیہ مہم جوئی نے ایک مرتبہ پھر جنوبی ایشیاء کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ مودی سرکار کی جنگجویانہ پالیسی، انتہا پسند ہندو توا سوچ اور جنگی ماحول بنانا نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، تاہم پاکستانی قوم اور افواج پاکستان ہمہ وقت دفاع وطن کے لیے تیار ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی دشمن نے جارحیت کی کوشش کی، اُسے منہ توڑ جواب دیا گیا۔پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کا بھارتی پروپیگنڈا بھی محض افواہ ہی ثابت ہوا ہے۔ ترکیہ اور چین پاکستان کے ساتھ فرنٹ لائن پر دکھائی دے رہے ہیں۔

عالم اسلام اور عرب دنیا کے عوام کے جذبات و احساسات اور دعائیں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ پاکستان میں اس وقت جنگ کے حوالے سے خوف و ہراس کا ہلکا سا تاثر بھی نہیں پایا جاتا ۔ لائن آف کنٹرول پر سرحدی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وہاں سے سامنے آنے والے حیران کن مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچے، بوڑھے، نوجوان سب ہی اپنی افواج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تیار ہیں اور گولہ باری اور فائرنگ کے باوجود میدانوں، گھروں کی چھتوں اور کھیتوں اور کھلیانوں میں کھڑے ہوکر اپنی افواج کی بہادری کا مشاہدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

گولہ باری اور شدید فائرنگ کے باوجود بچے میدانوں میں پوری دلچسپی کے ساتھ کھیلتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ اعتماد، اطمینان اور بے خوفی ثابت کر رہی ہے کہ پاکستان جنگ کی صورت میں کیا کچھ کر گزرنے کے موڈ میں ہے اور بھارت کی کسی بھی غلطی کا خمیازہ اسے کس طرح بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی قیادت اور عوام کے ردعمل نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے اور جنگ سے پہلے کا یہ ماحول بھارت میں خوف، اندیشوں اور داخلی اختلافات کا سبب بن گیا ہے۔

برصغیر پاک و ہند میں قیامِ پاکستان کے بعد سے لے کر آج تک بھارتی جارحیت، بدنیتی اور توسیع پسندانہ عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ بھارت نے ابتدا ہی سے پاکستان کو کمزور کرنے، اس کے وجود کو غیر مستحکم کرنے اور اس کے نظریے کو چیلنج کرنے کی کوششیں کیں۔ یہ سلسلہ کبھی لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کے ذریعے اور کبھی جعلی سرجیکل اسٹرائیکس یا جھوٹے بیانیے بنا کر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں کی صورت میں جاری رہا۔ بھارتی مہم جوئی کی سب سے بڑی بنیاد مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ اور وہاں کی آبادی کو زیرکرنا ہے۔

5 اگست 2019 کو بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا اور لاکھوں فوجی تعینات کر کے وادی کو ایک قید خانہ بنا دیا۔ ہزاروں نوجوانوں کو قید کیا گیا، خواتین کو ہراساں کیا گیا اور انٹرنیٹ سمیت تمام ذرایع ابلاغ بند کر دیے گئے۔ یہ سب عالمی برادری کے سامنے ہو رہا ہے، لیکن معاشی مفادات کی خاطر بھارت کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھی ہے اور ان کے حقِ خودارادیت کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

پاکستان نہ صرف ایک ایٹمی طاقت ہے بلکہ اس کی مسلح افواج پیشہ ورانہ مہارت، جدید ٹیکنالوجی، جنگی حکمت عملی اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہیں۔ پاک فوج نے نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کی ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف اندرونی محاذ پر بھی بے مثال قربانیاں دے کر ملک کو امن کی راہ پر گامزن کیا ہے۔ ’’ ضرب عضب‘‘ اور ’’رد الفساد‘‘ جیسے آپریشنز اس کی واضح مثالیں ہیں۔ پاک فضائیہ نے 27 فروری 2019 کو جس بہادری سے دشمن کے جنگی طیارے کو گرایا، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ افواجِ پاکستان ہمہ وقت الرٹ اور ہر ممکن چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

نریندر مودی کی حکومت نے پاکستان کے خلاف ایک جارحانہ اور متعصبانہ پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ بھارت جانتا ہے کہ وہ براہ راست جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے وہ پاکستان کے اندر عدم استحکام پھیلانے کے لیے ہائبرڈ وار، دہشت گردوں کی پشت پناہی، اور جعلی پروپیگنڈا کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ یہ جنگی ماحول بھارت کے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کی بھی ایک کوشش ہے۔ کسانوں کی تحریک، معاشی زوال، اقلیتوں پر مظالم اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں ان سب کو چھپانے کے لیے بھارتی قیادت پاکستان دشمنی کا سہارا لے رہی ہے۔

پاکستان ایک ذمے دار ایٹمی ریاست ہے۔ اس کی مسلح افواج دنیا کی بہترین اور باصلاحیت افواج میں شمار کی جاتی ہیں۔ بری، بحری اور فضائی افواج ہمہ وقت چوکنا اور ہر جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی، تربیت یافتہ افسران اور اعلیٰ دفاعی حکمت عملی یہ سب مل کر دشمن کی کسی بھی مہم جوئی کو ناکام بنانے کے لیے کافی ہیں۔ آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد نے نہ صرف داخلی سلامتی کو بحال کیا بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کی عسکری مہارت کو تسلیم کروایا۔ 27 فروری کا واقعہ اس امر کا زندہ ثبوت ہے کہ پاکستانی افواج صرف دفاع کی نہیں بلکہ مؤثر حملے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں۔

پاکستان نے ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتی حل کی حمایت کی ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا جو کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت کے لیے بھی تباہ کن ہوگا۔ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے، لیکن کمزور ہرگز نہیں۔ ہماری خود مختاری، سالمیت اور قومی وقار پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ اگر اُس نے مہم جوئی کی راہ اختیار کی تو وہ اپنے ہی عوام کو تباہی کے دہانے پر لے جائے گا۔ پاکستان کی مسلح افواج، اس کی قیادت اور عوام سب ایک پیج پر ہیں۔ دشمن جان لے، ہم پرامن ضرور ہیں، مگر غافل نہیں۔ اگر جنگ مسلط کی گئی، تو دشمن کو وہ سبق سکھایا جائے گا جو آنے والی نسلوں کو یاد رہے گا۔

دنیا جانتی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی جھڑپ ایٹمی تصادم میں بدل سکتی ہے، مگر اس کے باوجود وہ بھارت کی عقل سے عاری حکومت کے جنگی جنون کو روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہی۔ کیا جنوبی ایشیا کے ڈیڑھ ارب انسانوں کی زندگی کی کوئی قیمت نہیں؟ عالمی طاقتوں کی اس بے حسی سے بھارت کو شہ مل رہی ہے، اگر یہ رجحان جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب پوری دنیا ایک نئی عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہوگی اور اس بار تباہی صرف روایتی ہتھیاروں سے نہیں، بلکہ ایٹمی ہتھیاروں سے ہوگی۔

یہ وقت ہے کہ عالمی برادری محض بیانات سے آگے بڑھے۔ اقوام متحدہ کو فوری طور پر بھارت کے ان عزائم کا نوٹس لینا چاہیے اور دونوں ممالک کو میز پر لا کر پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کا انتظام کرنا چاہیے۔ خطے کا امن صرف پاکستان کی ذمے داری نہیں۔ یہ ایک عالمی مفاد ہے اور اگر دنیا نے بروقت کردار ادا نہ کیا تو بھارت کی ایک اور حماقت تاریخ کو دوبارہ خون سے لکھنے پر مجبور کر دے گی۔

پاکستان کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے اس وقت دنیا کے کئی ممالک پاک، بھارت تناؤ کے ماحول کو معمول کی سطح پر لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اقوامِ متحدہ، سعودی عرب اور امریکا سمیت کئی ممالک نے جنوبی ایشیا میں امن قائم رکھنے کے لیے دونوں ملکوں کی قیادت کو مصلحت اور نرمی سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔ امن صرف دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں بلکہ پورے خطے اور عالمی سطح پر بھی ضروری ہے۔ اس لیے دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں۔ عالمی برادری کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن قائم ہو سکے۔

دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں اور جنگ کی صورت میں اس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ چین نے اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے اور دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں کی ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی ثالثی کی پیشکش کی ہے اور دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

عالمی برادری کی ذمے داری ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ عالمی طاقتیں جیسے چین، امریکا اور اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لائیں اور مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کریں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی مہم جوئی اور دفاع وطن کا فریضہ
  • ’’جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو فیصلہ کن جواب دیا جائیگا‘‘آرمی چیف
  • جنگ مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائیگا کور کمانڈر کانفرس
  • مسلح افوج دفاع وطن کیلئے اپنے عوام کے ساتھ متحد ہو کر کھڑی ہیں، آرمی چیف
  • "جنگ مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا"
  • پاکستانی عوام متحد، تمام اقلیتیں مسلح افواج کیساتھ ہیں: کھیئل داس کوہستانی
  • ’’ہم تیارہیں ، آزمانا نہیں‘‘ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔۔۔پہلگام فالس فلیگ آپریشن اور بھارتی دھمکیوں کے جواب میں مسلح افواج اور  عوام متحد  
  • سیاچن سے لے بحیرۂ عرب کے پانیوں تک پاکستان کی مسلح افواج دفاع وطن کیلئے مکمل تیار ، دشمن کو دندان شکن جواب دیا جائے گا: سیکیورٹی ذرائع
  • سیاچن سے بحیرہ عرب تک پاک فوج دفاع وطن کے لیے تیار