مودی کے جنگی جنون نے جنوبی ایشیا کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
حریت ترجمان نے خبردار کیا کہ 1947ء کے بعد سے، بھارت نے مسلسل علاقائی امن کو نقصان پہنچایا ہے اور بھارت خطے میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کی موجودہ کشیدہ صورتحال کی بڑی وجہ حل طلب دیرینہ تنازعہ کشمیر ہے اور بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز اور پاکستان کے خلاف جارحانہ بیان بازی سے خطے کی پہلے سے غیر مستحکم صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مودی حکومت کے جنگی جنون نے جنوبی ایشیا کو ایک بار پھر بڑی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ 1947ء کے بعد سے، بھارت نے مسلسل علاقائی امن کو نقصان پہنچایا ہے اور بھارت خطے میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے علاقائی امن کو لاحق خطرات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔ بھارت کئی دہائیوں سے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
عبدالرشید منہاس نے کہا کہ پاکستان نے علاقائی امن کے لیے مسلسل کوششوں کی حمایت کی ہے اور جنوبی ایشیائی خطے کو غیر مستحکم کرنے کے بھارت کے کردار کے بارے میں دنیا کو بارہا خبردار کیا ہے اور عالمی برادری پر واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر ہے۔ حریت ترجمان نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ مودی کے جنگی جنون کو روکیں اس سے پہلے کہ کوئی غلط اقدام وسیع تر تنازعہ کو جنم دے کیونکہ مودی کی زیرقیادت بھارت کی علاقائی بالادستی کی کوششیں اور جنگی جنون سے علاقائی امن و استحکام کو بڑا خطرہ لاحق ہے۔
ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کی سفاکانہ مہم تیزی سے جاری ہے۔ بھارتی قاببض فورسز نے سرینگر میں جموں و کشمیر ینگ مینز لیگ کے صوبائی صدر اور پارٹی ترجمان شیخ معراج اور جاوید احمد چھانگا کی رہائش گاہوں پر چھاپہ مارا۔قابض اہلکاروں نے وہاں توڑ پھوڑ کی اور لوگوں کو ہراساں کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علاقائی امن جنوبی ایشیا جنگی جنون ہے اور
پڑھیں:
مودی سرکار کی میک ان انڈیا پالیسی کا پردہ فاش: بھارتی مینوفیکچرنگ انڈسٹری مایوس کن حالات کا شکار
مودی سرکار کی "میک ان انڈیا" پالیسی کا پردہ فاش: بھارتی مینوفیکچرنگ انڈسٹری مایوس کن حالات کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2014 میں مودی سرکار کی متعارف کردہ "میک ان انڈیا" پالیسی بھارت کو صنعتی خود کفالت کی راہ پر گامزن کرنے کا وعدہ تھی، ایک دہائی گزرنے کے باوجود بھارت کی معیشت میں مینوفیکچرنگ کا حصہ 14 فیصد سے بھی کم ہے۔
بھارت کے موجودہ مینوفیکچرنگ اشاریے مودی کی ناقص معاشی حکمت عملی اور جھوٹے دعووں کا منہ بولتا ثبوت ہیں، بھارت میں آج بھی موبائل فون اور شمسی پینلز کی اسمبلی کے پرزے اور خام مال چین سے درآمد کیے جاتے ہیں۔
بھارتی فارماسیوٹیکل شعبے میں APIs کا 72 فیصد سے زائد کا حصہ اب بھی چین سے خریدا جاتا ہے، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والی بیٹریز کے لیے بھارت کا چینی ٹیکنالوجی پر مکمل انحصار ہے۔
مودی سرکار کی پروڈکشن لنکڈ انسینٹو اسکیم کا فائدہ صرف چند محدود شعبوں کو ہوا، جبکہ بنیادی صنعتی ڈھانچہ کمزور ہی رہا، بھارتی معیشت کا چین پر انحصار ختم ہونے کی بجائے بھارت میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔
بھارتی فرم ڈکسن کا HKC Co پر انحصار، اور چینی الیکٹرانک فرم بی وائی ڈی کے ساتھ جاری مذاکرات، مودی کی معاشی ناکامیوں کا واضح ثبوت ہے، بھارتی مینوفیکچرنگ کے عداد و شمار سے ثابت ہوا کہ اصل پیداواری صلاحیت آج بھی چین کے ہاتھ میں ہے۔
بھارتی کا ایک "multi-dependent" ملک بننا اور چین، آمریکہ جیسی طاقتوں پر انحصار کرنا مودی کی معاشی ناکامیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
مودی سرکار کے خود کفالت اور معاشی آزادی کے دعوے درحقیقت عوامی حمایت حاصل کرنے کے سیاسی حربے ثابت ہوئے۔