پہلگام واقعہ:سابق گورنر مقبوضہ کشمیر نے مودی کی جوابدہی کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد رونما ہونے والی صورتحال نے جہاں پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں تناؤ پیدا کیا، وہیں دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کے بادل بھی مڈلانے لگے ہیں۔
ایسے میں جب کہ پاکستان پہلگام واقعہ کو فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے اسے مودی کے جنگی جنون سے تعبیر کر رہا ہے، خود بھارت میں سے مودی سرکار کی اس سازش کیخلاف آوازیں اٹھنے لگیں ہیں۔
بھارت کے متعدد سیاستدانوں، سینیئر صحافیوں اور کئی چینلز کی جانب سے بی جے پی سرکار کی سازش کا بھانڈا پھوڑے جانے کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک بھی بولے پڑے ہیں۔
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ پہلگام واقعہ نریندر مودی کی غفلت اور لاپروای کا نتیجہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک انٹرویو میں مطالبہ کیا ہے کہ پہلگام حملے پر مودی سے جواب دہی ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ برسراقتدار بھارتی جنتا پارٹی سلامتی کو اپنے سیاسی پروپیگنڈے کے لیے استعمال کررہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔