انفرا ضامن پاکستان کے زیراہتمام کیپٹل مارکیٹس کے ذریعے گرین فنانسنگ کی اہمیت پر خصوصی سیمینار کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
انفرا ضامن پاکستان نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد اور پرائیویٹ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ گروپ (پی آئی ڈی جی) کے اشتراک سے ”گرین فنانسنگ بذریعہ ڈیٹ کیپیٹل مارکیٹس” کے عنوان سے بڑے سیمینار کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں ملکی و غیر ملکی ماہرین، مالیاتی اداروں، اور ریگولیٹری شعبے سے وابستہ سینئر افراد نے شرکت کی اور پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے ڈیٹ کیپیٹل مارکیٹس کو فعال بنانے میں کریڈٹ بڑھانے کے اہم کردار پر اظہار خیال کیا۔
تقریب کے دوران ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید، برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد کی ڈیولپمنٹ ڈائریکٹر جو موئر، انفرا ضامن پاکستان کی سی ای او ماہین رحمان، انفرا ضامن پاکستان کے بورڈ چیئرمین بوہاک خو، پی آئی ڈی جی میں اوریجنیشن لیڈ آف نیچر فِلپ اسکنر، اور کارانداز پاکستان کے سی ای او وقاص الحسن نے اہم موضوعات پر تقاریر اور پینل ڈسکشنز میں اپنی رائے پیش کی۔ مقررین نے ملک میں پائیدار انفراسٹرکچر کو فروغ دینے کے لئے مالیاتی خدمات اور ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سیمینار کے ایک اہم سیشن میں ”روپیہ بانڈز سے پاکستان کی بحالی کیسے ممکن ہے؟” کے عنوان سے دلچسپ گفتگو ہوئی جس میں ماڈریشن کے فرائض ماہین رحمان نے سرانجام دیئے جبکہ بوہاک خو نے اظہار خیال کیا۔ اس پروگرام کے دوران مقامی بانڈ مارکیٹ کو وسعت دینے، غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کرنے، اور مقامی کرنسی میں فنانسنگ کے ذریعے مالی استحکام پیدا کرنے کے موضوعات زیر بحث آئے۔
سیمینار میں ”گرین فنانسنگ ایکوسسٹم کی تشکیل: کریڈٹ میں اضافے اور مالیاتی انسٹرومنٹس کے انضمام ‘ ‘پربھی پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا۔ اس نشست میں انفرا ضامن بورڈ کی ڈائریکٹر کلاڈین لِم، ایس ای سی پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر خالدہ حبیب، سعودی پاک انڈسٹریل اینڈ ایگریکلچرل انویسٹمنٹ کمپنی کے جی ایم اور سی ای او رضوان احمد، اور المیزان انویسٹمنٹ مینجمنٹ لمیٹڈ کے سی ایف اے اور سی ای او امتیاز غدر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ گرین انفراسٹرکچر میں طویل المدتی سرمایہ کاری کو فعال اور پائیدار مالیاتی مصنوعات میں کریڈٹ گارنٹیز کی شمولیت کو قابل عمل بنایا جا سکتا ہے۔ پینل مقررین نے پاکستان کی معیشت میں مالیاتی جدت کو زیادہ ماحول دوست اور مزید مستحکم بنانے کے سفر میں ایک اہم عنصر قرار دیا۔
برطانوی ہائی کمیشن کی ڈویلپمنٹ ڈائریکٹر جو موئر نے کہا، "پاکستان کے پاس پائیدار ترقی میں قیادت کا منفرد موقع موجود ہے، جسے وہ عالمی سطح پر گرین فنانس کے رحجانات اور جدید مالیاتی ٹولز استعمال کرتے ہوئے حاصل کر سکتا ہے۔ برطانیہ تکنیکی مہارت اور مالی شراکت داری کے ذریعے پاکستان کی معاونت کر رہا ہے تاکہ ملک کے لیے ایک زیادہ سرسبز، مضبوط اور پائیدار مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکے۔”
اس موقع پربوہاک خو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، ”مقامی کیپیٹل مارکیٹس کے ذریعے گرین فنانسنگ کی ترقی پاکستان کے لیے ایک مؤثر اور مثبت پیش رفت ہے۔ بانڈز انسٹرومنٹس پر کریڈٹ گارنٹیز فراہم کرنے کے حوالے سے انفرا ضامن کی کاوشیں پاکستان میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور موسمیاتی تقاضوں سے ہم آہنگ بڑے انفراسٹرکچر کی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ایس ای سی پی کی قیادت کی جانب سے ان کاوشوں کے لیے معاون ریگولیٹری فریم ورک مہیا کرنا قابلِ تعریف اور حوصلہ افزا ہے۔”
انفرا ضامن کی سی ای او ماہین رحمان نے ادارے کے حالیہ اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ انکی جانب سے جنوبی ایشیا میں اب تک کا پہلا ”جینڈر بانڈ” متعارف کرایا گیا ہے، جس کے ذریعے تقریباً 30 ہزار خواتین کو مائیکرو انفراسٹرکچر منصوبوں کے ذریعے بااختیار بنایا گیا ہے۔ انہوں نے یونٹی فوڈزاور انفرا ضامن کے 2 ارب روپے مالیت کے ”ایگری انفراسٹرکچر سکوک” کا بھی ذکر کیا، جو شریعت کے عین مطابق مالیاتی انسٹرومنٹ ہے اور جس کا مقصد زرعی سہولیات کو جدید بنانا اور قابلِ تجدید توانائی کو فروغ دینا ہے۔ یہ منصوبے اس بات کی واضح مثال ہیں کہ انفرا ضامن کریڈٹ گارنٹیز کے ذریعے ایسے شعبوں میں نجی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کررہا ہے جو عام طور پر نظر اندازکر دیے جاتے تھے۔
کارانداز پاکستان کے سی ای او وقاص الحسن نے گرین فنانسنگ کے شعبے کو مستحکم بنانے کیلئے ادارے کے کردار پر روشنی ڈالی اور ڈیٹ کیپٹل مارکیٹ کو فعال بنانے میں اس کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا، "گرین فنانس اب کوئی آپشن نہیں رہا بلکہ یہ ایک اہم ضرورت ہے۔ پائیدار معاشی ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ سرمایہ کاری کو ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نبردآزما پائیدار منصوبوں کی جانب منتقل کیا جائے۔ انفرا ضامن ریگولیٹرز اور مالیاتی شعبے کے اشتراک سے پاکستان کی ڈیٹ کیپٹل مارکیٹ کی مکمل صلاحیت کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم سب مل کر گرین انفراسٹرکچر اور مالیاتی جدت کو فروغ دینے کے حوالے سے نجی شعبے کی شمولیت کو تیز تر کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں، تاکہ پاکستان کا مستقبل زیادہ مستحکم، جامع اور پائیدار ہو۔”
سیمینار کا اختتام اس اتفاقِ رائے کے ساتھ ہوا کہ پاکستان میں گرین فنانسنگ کے نظام کو مزید وسعت دینے کی فوری ضرورت ہے، جس کے لئے ڈیٹ کیپیٹل مارکیٹس کا مؤثر طریقے سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ پائیدار انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے طویل المدتی سرمایہ کاری کو ممکن بنانے کی ضرورت ہے جبکہ پبلک و پرائیویٹ شعبوں کے درمیان مسلسل اشتراک سے جدید مالیاتی انسٹرومنٹس کو متعارف کرانے اور کریڈٹ بڑھانے کے نظام کو مضبوط بنانا بھی نہایت ضروری ہے۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: انفرا ضامن پاکستان ایس ای سی پی سرمایہ کاری پاکستان کی پاکستان کے کے ذریعے سی ای او کے لیے اس بات
پڑھیں:
ترقیاتی بجٹ: انفراسٹرکچر، تعلیم، پانی اور توانائی سمیت ترجیحی منصوبوں کے لیے کھربوں روپے مختص
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت قومی سطح پر مختلف وزارتوں، محکموں، ڈویژنوں اور خصوصی علاقوں کے لیے کھربوں روپے کے ترقیاتی بجٹ مختص کیا ہے، جس میں توانائی، انفراسٹرکچر، تعلیم، پانی، صحت اور ٹیکنالوجی کے منصوبے شامل ہیں۔
ترقیاتی بجٹ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے 302 ارب روپے، وزارتِ آبی وسائل کے لیے 147 ارب روپے اور وزارتِ توانائی کے لیے 104 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ دیامیر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کے لیے بالترتیب 35 ارب اور 35.7 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو 20 ارب روپے دیے جائیں گے۔
شہری سہولتوں کے ضمن میں کراچی کے کے-فور منصوبے کے لیے 9.4 ارب روپے، بلک واٹر سپلائی منصوبے کے لیے 8.2 ارب روپے اور کراچی انڈسٹریل ایریا کی سڑکوں کے لیے 2.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے 20 ارب روپے اور سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 47.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:دفاعی بجٹ اور تنخواہوں میں کتنا اضافہ تجویز کیا گیا؟ بجٹ دستاویز منظر عام پر آگئی
بلوچستان کے لیے وفاقی حکومت نے 93 ارب روپے کی فراہمی تجویز کی ہے، جس میں 85 ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔ این-25 کراچی-کوئٹہ-چمن ہائی وے کے مختلف سیکشنز پر 120 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ حیدرآباد-سکھر موٹروے کے لیے 30 ارب روپے جبکہ ڈی جی خان-این-55 منصوبے کے لیے 11.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
آزاد جموں و کشمیر کے لیے 45 ارب روپے، خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے لیے 70.4 ارب روپے اور گلگت بلتستان کے لیے 37 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔
تعلیم کے شعبے میں 19.2 ارب روپے، ہائیر ایجوکیشن کے لیے 45 ارب روپے، وزیراعظم یوتھ اسکل پروگرام کے لیے 4.3 ارب روپے اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں دانش اسکولوں کے لیے 9 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کے 140 منصوبوں کی فنڈنگ بھی کی جائے گی۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 4.7 ارب روپے، اسپارکو کے لیے 4 ارب روپے جبکہ وزارت آئی ٹی کے لیے 13.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ کراچی اور اسلام آباد میں آئی ٹی پارکس کے لیے بالترتیب 4 اور 5 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔
وزارت داخلہ کے 16 منصوبوں کے لیے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جن میں سیف سٹی اسلام آباد کی توسیع، نادرا کا ڈیجیٹل اکنامی پراجیکٹ، ماڈل جیل ایچ-16، اور جی-10 کورٹ فسیلیٹیشن سینٹر جیسے منصوبے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:ترقیاتی بجٹ 26-2025: پلاننگ کمیشن کے 4 ہزار 223 ارب روپے سے زائد کے قومی ترقیاتی منصوبے کیا ہیں؟
صحت کے منصوبوں کے لیے 15.3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ کراچی کے جناح میڈیکل کمپلیکس میں قائداعظم ہیلتھ ٹاور کے لیے 5 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔
ریلوے کے لیے بھی 24 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے، جس میں تھرکول ریلوے لائن کے لیے 9.3 ارب روپے، اور بوگیاں و مسافر کوچز کی خریداری کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزارت قانون، میری ٹائم، منصوبہ بندی اور دفاع ڈویژن کے لیے بھی بالترتیب 1.7 ارب، 3.3 ارب، 12.42 ارب اور 11.5 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال میں وفاقی حکومت پی ایس ڈی پی کے تحت مجموعی طور پر وسیع تر ترقیاتی فریم ورک کو آگے بڑھانے، پسماندہ علاقوں کو ترقی دینے اور معاشی استحکام کے ہدف کو حاصل کرنے کی حکمتِ عملی پر گامزن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ 16 جیل بجٹ 26-2025 ترقیاتی بجٹ