لندن میں سکھ برادری کا مودی کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
لندن(مجتبیٰ علی شاہ) لندن میں سکھ مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔ مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم کی تصویر کو تار تار کر دیا۔یہ مظاہرہ پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر ہونے والے بھارتی احتجاج کے جواب میں کیا گیا۔ سکھ کمیونٹی نے لندن کی سڑکوں پر نکل کر بھارت مخالف اپنے جذبات کا بھرپور اظہار کیا اور بھارتی مظاہرے کو غیر سنجیدہ قرار دیا۔مظاہرین نے مودی حکومت کی پالیسیوں کو سکھوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے شدید نعرے بازی کی ۔لندن میں سکھوں کا یہ احتجاج بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تشویش کا مظہر ہے۔ سکھ کمیونٹی نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔
سرگودھا یونیورسٹی میں سالانہ سی ای او فورم ، فرخ شہباز وڑائچ کا طلبہ کو میڈیا اور ای کامرس اپنانے پر زور
لندن میں ہونے والے مظاہرے میں سکھ برادری نے بھارتی پرچم اور مودی کی تصویر پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ احتجاج کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تصویر کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا ۔سکھوں نے پاکستان ہائی کمیشن کے باہر بھارتی حکومت کی ایما پر ہونے والے احتجاج کا بہترین جواب دیتے ہوئے اپنے بھارت مخالف جذبات کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ شرکا نے بھارتی مظاہرے کو غیر سنجیدہ قرار دیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کی پالیسیوں نے بھارتی میں سکھ مودی کی کے خلاف
پڑھیں:
سچ کا گلا گھونٹنے کے لئے مودی حکومت کا آزاد میڈیا کے خلاف کریک ڈائون
آزاد میڈیا پر پابندی کا مقصد بھارتی عوام کو سچائی تک براہ راست رسائی سے روکنا ہے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئی دہلی کی ظالمانہ پالیسیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے سچ کا گلا گھونٹنے اور اپنی گرتی ہوئی عالمی ساکھ کو سہارا دینے کے لئے پاکستانی چینلز پر پابندی لگا کر اور ان بین الاقوامی میڈیا اداروں کو دھمکیاں دے کر آزاد میڈیا کو کھوکھلا کر دیا ہے جو پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر اس کے بیانیے کو چیلنج کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارت ہر ناکامی کے بعد ایک فالس فلیگ آپریشن کرتا ہے اور پہلگام واقعہ اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ بھارت نے اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ایک نیا بحران پیدا کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا ہندوتوا ایجنڈے کی ترجمانی کرتا ہے۔ ریاستی سرپرستی میں چلنے والے اینکرز تشدد کو ہوا دیتے ہیں، اقلیتوں کو مجرم کے طور پر پیش کرتے ہیں اور حقیقی صحافت کو پروپیگنڈے سے گندا کر دیتے ہیں۔
دوسری طرف آزاد میڈیا پر پابندی کا مقصد بھارتی عوام کو سچائی تک براہ راست رسائی سے روکنا ہے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئی دہلی کی ظالمانہ پالیسیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ بیانیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے مودی حکومت ہر قسم کا پروپیگنڈا کرتی ہے۔مودی حکومت میں سچ بولنے کو غداری سمجھا جاتا ہے۔ بھارتی صحافیوں کو بنیادی سوالات پوچھنے پر جیلوں میں ڈالا جاتا ہے، ہراساں اور جلاوطن کیا جاتا ہے۔ بی بی سی اور ڈی ڈبلیو جیسے بین الاقوامی اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت سچا ہے تو وہ غیر ملکی جانچ سے کیوں بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جمہوریت نہیں میڈیا مارشل لاء ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی کے بھارت کو نام نہاد دہشت گردی سے زیادہ سچائی سے خطرہ ہے۔
بھارت پاکستانی میڈیا کو دبا کر اور غیر ملکی صحافیوں کو دھمکیاں دے کر جمہوریت کا دکھاوا کرنا چاہتا ہے۔ کریک ڈان کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں ماورائے عدالت قتل، گھروں کو مسمار کرنے اور بڑے پیمانے پر نظربندیوں میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، جسے بھارتی میڈیا نے بڑی حد تک نظرانداز کیا ہے۔بین الاقوامی برادری کی جانب سے نئی دہلی کی ساکھ پر سوال اٹھانے کے بعد بھارت کا نام نہاد سافٹ پاور کا محاذ ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے۔