پاکستان کا 450 کلومیٹر تک مار کرنے والے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
پاکستان نے 450 کلومیٹر کی رینج تک زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میزائل کا تجربہ انڈس مشقوں کے دوران کیا گیا۔ اس تجربے کا مقصد فوجی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانا اور میزائل کے جدید نیویگیشن سسٹم اور بہتر حرکت پذیری کی خصوصیات کا معائنہ سمیت دیگر اہم تکنیکی پیرا میٹرز کی تصدیق کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: ’بھارت کی کوئی بھی ٹیکنالوجی پاکستان کے میزائلز کو ناکام نہیں بنا سکتی‘
ابدالی میزائل کا تجربہ پاک فوج کے اسٹریٹجک فورسز کمانڈ کے کمانڈر، اسٹریٹجک پلانز ڈویژن کے سینئر حکام، آرمی اسٹریٹجک فورسز کمانڈ، اور پاکستان کی اسٹریٹجک تنظیموں کے سائنسدانوں اور انجینیئرز کی موجودگی میں کیا گیا۔
صدر مملکت، وزیراعظم، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی، اور سروسز کے سربراہان نے ابدالی میزائل پروگرام میں شامل عسکری قیادت، جوانوں، سائنسدانوں اور انجینیئرز کو مبارکباد دی۔
ان رہنماؤں نے پاکستان کے اسٹریٹجک فوجی قوتوں کی آپریشنل تیاری اور تکنیکی مہارتوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا تاکہ کسی بھی جارحیت کے خلاف قومی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
abdali missile missile Pak Army weapon ابدالی میزائل میزائل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابدالی میزائل ابدالی میزائل میزائل کا
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔