WE News:
2025-09-18@23:33:03 GMT

چین کا تیز ترین ریلوے نظام

اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT

چین کا تیز ترین ریلوے نظام

ویسے تو چین دور حاضر میں آئے روز اختراعات یا ایجادات کر رہا ہے، ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے زمین سے آسمان تک کمند ڈال چکا ہے۔ اور اس تیزی سے چلتی ہوئی دنیا کو اپنی اختراعات سے مزید تیز کررہا ہے، وہ سفر کے ذریعے ایک دوسرے سے ملنا ہو یا پھر موبائل کنیکویٹی ہو ، اور اس سے بڑھ کر  چاند تک کو مسخر کر رہا ہے، ترقی پذیر ممالک کیلئے اپنی اختراعات ہم ہر طرح سے دستیاب کر رہا ہے تاکہ ترقی کے اس سفر میں کوئی میں پیچھے نہ رہنے پائے۔

حال ہی میں چین نے ریلوے کی صنعت میں ایک انقلاب برپا کیا ہے۔ ویسے تو چین کا ریلوے سسٹم چاہئے وہ اندرون شہر کا ہو یا پھر ایک سے دوسرے شہر کیلئے ریلوے کا نظام ہی سب ہی بہت ہی اعلی طریقے سے کام کررہا ہے۔

لیکن اس ریلوے کے نظام کو اس قدر بھی جدیداور تیز ترین کیا جا سکتا ہے ایسا ترقی یافتہ ممالک میں بھی کم ہی دیکھنے کو ملا ہے۔

چین نے 650 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی ٹرین کا تجربہ کیا ہے جو کہ کامیاب رہا ہے۔ چین کی مقناطیسی لیویٹیشن (میگلیو) ٹیکنالوجی میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر، ہوبے صوبے کے ڈونگھو لیبارٹری کے محققین نے صرف 1,000 میٹر کے فاصلے پر 1.

1 ٹن کے ٹیسٹ گاڑی کو 650 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کی ہے، جو جدید مقناطیسی لیویٹیشن سپورٹ اور الیکٹرو میگنیٹک پروپلژن سسٹمز  (electromagnetic propulsion systems)کا استعمال کرتے ہوئے ممکن ہوا۔

لیب کے ہائی اسپیڈ میگلیو الیکٹرو میگنیٹک پروپلژن ٹیکنالوجی انوویشن سینٹر کے ڈائریکٹر لی ویچاؤ ن کہتے ہیں کہ ٹیسٹ ڈیٹا کے مطابق، گاڑی نے صرف 7 سیکنڈز میں 600 میٹر کا فاصلہ طے کیا ہے اور یہ تیز رفتاری میں ایک بڑی کامیابی ہے۔انھوں نے مزید  کہا، ’یہ دنیا کی تیز ترین رفتار ہے۔‘

یہ کامیابی لیب کی خود تیار کردہ ہائی اسپیڈ میگلیو ٹیسٹ ٹریک کی بدولت ممکن ہوئی، جس کی لمبائی صرف 1,000 میٹر ہے۔

روایتی اسپیڈ ٹیسٹس کے برعکس، جنہیں عام طور پر 30 سے 40 کلومیٹر طویل ٹریکس کی ضرورت ہوتی ہے، اس نئے ٹیسٹ ٹریک نے کم فاصلے پر تیز رفتار تک پہنچنے کا طریقہ اپنایا ہے، جس کے لیے انتہائی درست رفتار اور پوزیشننگ کی پیمائش درکار ہوتی ہے۔ لی ویچاؤ ن نے کہا، ’موجودہ رفتار کی پیمائش اور پوزیشننگ کی درستگی 4 ملی میٹر تک درست ہو سکتی ہے۔‘

الیکٹرو میگنیٹک فورسز کے زیر اثر، ٹیسٹ گاڑی اور ٹریک کے درمیان (like-pole repulsion) کا اثر پیدا ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں کے درمیان کوئی جسمانی رابطہ نہیں ہوتا۔

ٹیسٹ گاڑی ٹریک کے اوپر لیویٹیٹ کرتی ہے، اور تیز رفتاری کے دوران یہ رگڑ سے پاک ہوتی ہے اور صرف ہوا کے مزاحمت کو توڑنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

لی نے مزید کہا کہ 650 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار اس ٹیسٹ لائن کا حتمی ہدف نہیں ہے۔ ’اس کی عام آپریٹنگ اسپیڈ 800 کلومیٹر فی گھٹہ ہوگی۔ مکمل تعمیراتی کام اس سال کے آخر تک مکمل ہونے کی توقع ہے، اور پلیٹ فارم 验收 ا یکسیپٹنس کی شرائط پوری کرے گا۔‘

تیز رفتاری کے علاوہ، یہ جدید ٹیکنالوجیز گاڑی کو صرف 200 میٹر کے فاصلے پر  مکمل رونے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں۔ تیز رفتاری اور بریکنگ دونوں پر دقیق کنٹرول کے ساتھ، یہ ٹیسٹ ٹریک ہائی اسپیڈ ٹرینز کی تحقیق اور دیگر جدید ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجیز کی ترقی کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بننے جا رہا ہے۔

لی ویچاؤ ن نے یہ بھی بتایا کہ سویلین شعبوں میں اس کی متعدد ممکنہ ایپلی کیشنز ہیں، اور انہوں نے بتایا کہ ٹیسٹ لائن میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجیز پہلے ہی دیگر تحقیقی سہولیات میں بروئے کار لائی جا رہی ہیں۔

چین کا تیز ترین ریلوے سسٹم دنیا بھر میں اپنی رفتار، جدید ٹیکنالوجی، وسیع نیٹ ورک اور اعلیٰ معیار کی وجہ سے ممتاز ہے۔ یہاں کچھ اہم پہلو ہیں جو چین کے ہائی اسپیڈ ریلوے کو منفرد بناتے ہیں۔

جیسے ہم جدید ٹیکنالوجی سے لیس مقناطیسی لیویٹیشن (میگلیو) ٹیکنالوجی کا ذکر کر چکے ہیں لیکن اس وقت شنگھائی میگلیو دنیا کی تیز ترین تجارتی ریلوے لائن ہے، جو 431 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ رفتار تک پہنچتی ہے۔

یہ ٹرین میگنیٹک لیویٹیشن (میگلیو) ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہے، جو ریل اور پٹری کے درمیان رگڑ کو ختم کرکے انتہائی تیز رفتاری کو ممکن بناتی ہے۔

چین کے پاس دنیا کا سب سے بڑا ہائی اسپیڈ ریل نیٹ ورک ہے، جو 40,000 کلومیٹر سے زیادہ لمبا ہے۔ یہ نیٹ ورک ملک کے تمام بڑے شہروں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ چین کی ہائی اسپیڈ ٹرینیں CRH سیریز 250 سے 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں، جو ہوائی سفر کے مقابلے میں شہروں کے درمیان سفر کو تیز اور آرام دہ بناتی ہیں۔

مثال کے طور پر، بیجنگ سے شنگھائی تک کا سفر (1,318 کلومیٹر) صرف 4.5 گھنٹے میں مکمل ہوتا ہے۔

چین کا ریلوے انفراسٹرکچر بین الاقوامی سلامتی اور معیارات پر پورا اترتا ہے، جس میں کم vibrations اور توانائی کی بچت شامل ہے۔ ہائی اسپیڈ ریل نے چین میں معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے، شہروں کے درمیان کنیکٹیویٹی بڑھانے اور سیاحت کو آسان بنانے میں مدد کی ہے۔ یہ نظام ماحول دوست بھی ہے، کیونکہ یہ ہوائی سفر کے مقابلے میں کم کاربن اخراج کرتا ہے۔

چین کا ہائی اسپیڈ ریلوے سسٹم نہ صرف تیز رفتار اور موثر ہے، بلکہ یہ جدید ترین ٹیکنالوجی، وسیع نیٹ ورک اور معیاری خدمات کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک مثال کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کی بدولت چین نے ریلوے انفراسٹرکچر کے شعبے میں عالمی قیادت حاصل کی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وقار حیدر

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کلومیٹر فی گھنٹہ کی تیز رفتاری ہائی اسپیڈ کے درمیان تیز رفتار تیز ترین نیٹ ورک ہوتی ہے میں ایک رہا ہے چین کا

پڑھیں:

دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت دریائے سندھ پر گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے منصوبے پر ایک اہم اجلاس ہوا۔

اجلاس میں صوبائی وزرا ضیا الحسن لنجار، حسن علی زرداری، معاون خاص سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، آئی جی غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل دریائے سندھ پر اب تک کا سب سے طویل برج ہوگا، جو نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کی معیشت اور عوامی سہولت کے لیے ایک شاندار منصوبہ ہے۔ اس پل کی تعمیر سے سندھ اور پنجاب کے درمیان آمدورفت میں آسانی پیدا ہوگی، جبکہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان بھی رابطے مضبوط ہوں گے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی کل لمبائی 12.15 کلومیٹر ہوگی۔ گھوٹکی کی طرف جانے والی سڑک 10.40 کلومیٹر جبکہ کندھ کوٹ کی طرف جانے والی سڑک 8.10 کلومیٹر پر محیط ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ 4.548 کلومیٹر طویل ٹھل لنک روڈ بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دونوں اطراف کی سڑکیں مکمل ہو چکی ہیں جبکہ جاڑی واہ، گھوٹا فیڈر کینال اور ٹبی مائنر پر تین پل بھی تعمیر کیے جا چکے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت 38 پائپ کلورٹس مکمل ہو چکے ہیں اور 732 پائلز میں سے 379 پر کام مکمل کیا جا چکا ہے، تاہم حالیہ سیلاب کی وجہ سے تعمیراتی کام عارضی طور پر رکا ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ نومبر میں پانی اترنے کے بعد تعمیراتی کام فوری طور پر دوبارہ شروع کیا جائے۔

سید مراد علی شاہ نے زور دیا کہ یہ پل ملکی معیشت اور ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس پر سکیورٹی انتظامات بھی بہترین سطح پر یقینی بنائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو مزید قریب لانے کے ساتھ ساتھ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں نئی روح پھونکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار سست کیوں؟ جواب مل گیا
  • سب میرین کیبل کٹنے سے ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے، سیکرٹری آئی ٹی
  • دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
  • پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے
  • پنجاب میں زلزلے کے جھٹکے، شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے
  • ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار سست، صارفین شدید پریشان
  • ’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
  • ریفری اینڈی پائی کرافٹ پاکستان کے خلاف بھارت کا ہتھیار، سابق ٹیسٹ کرکٹر نے سب راز کھول دیئے
  • پنجاب کے بیشتر علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے