شام میں دروز قبیلے کی مدد میں "اسرائیل کے سکیورٹی مفادات" پوشیدہ ہیں، بینی گینٹز کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
غاصب صیہونی رژیم میں حزب اختلاف جماعتوں کے اتحاد "اسٹیٹ کیمپ" (StateCamp - HaMahane HaMamlakhti) کے سربراہ نے شامی سرزمین پر گڑی قابض صیہونی رژیم کی غاصبانہ نظروں سے پردہ اٹھاتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ شام میں دروز قبیلے کے "زیر کنٹرول" علاقوں کو محفوظ بنانے میں تل ابیب کیلئے "اعلی سکیورٹی مفادات" چھپے ہوئے ہیں! اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی مداوا - کاہول لاوان ( Israel Resilience - Kaḥol Lavan) نامی جماعت و حزب اختلاف جماعتوں کے اتحاد "اسٹیٹ کیمپ" (StateCamp - HaMahane HaMamlakhti) کے سربراہ اور غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیر جنگ بینی گینٹز نے اپنے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ شام میں دروز قبیلے کی مدد؛ اسرائیل کی "اخلاقی ذمہ داری" اور "اعلی سلامتی مفادات" کا حصہ ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں بینی گینٹز نے لکھا کہ اس بات کا سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ یہ بنیادی طور پر ان لوگوں کے درمیان اخلاقی اتحاد ہے جو "ہمارے ساتھ ملکر لڑتے و زندگی گزارتے ہیں".
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے سوموار کی شب شامی صارفین کے درمیان وٹس ایپ میسجنگ سروس پر ایک "توہین آمیز آڈیو" گردش کرنے لگی کہ جس کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق دروزی قبیلے سے ہے، جس کے بعد سے شامی باغیوں اور دروزیوں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی رونما ہوئیں تاہم دروز قبیلے کے کئی ایک عمائدین نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نسبت توہین آمیز آڈیو کی اشاعت کی شدید مذمت کرتے ہوئے متعلقہ کارروائی سے علیحدگی کا اظہار کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دروز قبیلے کے درمیان
پڑھیں:
صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں تُرک صدر کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے دوحہ میں عرب و اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت خطے کے لئے براہ راست خطرہ بن چکی ہے۔ صیہونی حملے اب قطر تک پہنچ گئے ہیں، حالانکہ قطر تو امن کے لئے ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کے اجلاس کے فیصلے ایک تحریری اعلامیے کی صورت میں دنیا کے لئے ایک پیغام ہوں گے۔ رجب طیب اردگان نے کہا کہ واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ نتین یاہو کی انتہاء پسند کابینہ، فلسطینی عوام کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے اور پورے خطے کو انتشار میں دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی سیاستدان گریٹر اسرائیل جیسے اپنے ناپاک عزائم کو بار بار دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکام کو بین الاقوامی قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔ انہوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی کے مختلف شعبوں میں خودکفیل بنیں اور باہمی تعاون کو فروغ دیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل تک اپنی بندرگاہوں کے راستے مصنوعات بھیجنے والے رجب طیب اردگان نے کہا کہ اسرائیل پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ماضی میں ایسے دباؤ کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی عوام کو جبراً بےدخل کرنے کی کوششوں کو ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر مؤثر اور ٹھوس پابندیاں لگائی جائیں۔ اس کے حکام کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اس وقت تک اپنی کوششیں جاری رکھے گا جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ انتہاء پسند صیہونی رژیم، خطے میں قیام امن اور استحکام میں شراکت دار نہیں بن سکتی، اس لئے اسرائیل کو اقتصادی دباؤ میں لانا ضروری ہے۔