غاصب صیہونی رژیم میں حزب اختلاف جماعتوں کے اتحاد "اسٹیٹ کیمپ" (StateCamp - HaMahane HaMamlakhti) کے سربراہ نے شامی سرزمین پر گڑی قابض صیہونی رژیم کی غاصبانہ نظروں سے پردہ اٹھاتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ شام میں دروز قبیلے کے "زیر کنٹرول" علاقوں کو محفوظ بنانے میں تل ابیب کیلئے "اعلی سکیورٹی مفادات" چھپے ہوئے ہیں! اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی مداوا - کاہول لاوان ( Israel Resilience - Kaḥol Lavan) نامی جماعت و حزب اختلاف جماعتوں کے اتحاد "اسٹیٹ کیمپ" (StateCamp - HaMahane HaMamlakhti) کے سربراہ اور غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیر جنگ بینی گینٹز نے اپنے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ شام میں دروز قبیلے کی مدد؛ اسرائیل کی "اخلاقی ذمہ داری" اور "اعلی سلامتی مفادات" کا حصہ ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں بینی گینٹز نے لکھا کہ اس بات کا سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ یہ بنیادی طور پر ان لوگوں کے درمیان اخلاقی اتحاد ہے جو "ہمارے ساتھ ملکر لڑتے و زندگی گزارتے ہیں".

. اور یہ ہمارے بھائیوں و رشتہ داروں کے درمیان اتحاد ہے کہ جو خطرے میں ہیں!! سابق اسرائیلی وزیر جنگ نے مزید لکھا کہ علاوہ ازیں، شام میں دروزیوں کے "زیر کنٹرول علاقوں" کو محفوظ بنانے اور اس ملک میں "انتہا پسند گروہوں" کو اپنا کنٹرول اور اثر و رسوخ مضبوط کرنے کی اجازت نہ دینے میں ہمارے (اسرائیلی) "اعلی سیکورٹی مفادات" چھپے ہوئے ہیں!!

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے سوموار کی شب شامی صارفین کے درمیان وٹس ایپ میسجنگ سروس پر ایک "توہین آمیز آڈیو" گردش کرنے لگی کہ جس کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق دروزی قبیلے سے ہے، جس کے بعد سے شامی باغیوں اور دروزیوں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی رونما ہوئیں تاہم دروز قبیلے کے کئی ایک عمائدین نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نسبت توہین آمیز آڈیو کی اشاعت کی شدید مذمت کرتے ہوئے متعلقہ کارروائی سے علیحدگی کا اظہار کیا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دروز قبیلے کے درمیان

پڑھیں:

حکومت، آجر اور مزدور تنظیموں کے درمیان مؤثر سہ فریقی مکالمہ کیا جائے، شوکت عزیز صدیقی


اسلام آباد میں یوم مزدور کے موقع پر منعقدہ بین الاقوامی یوم مزدور کانفرنس میں چیئرمین قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت، آجر اور مزدور تنظیموں کے درمیان مؤثر سہ فریقی مکالمہ کیا جائے۔

قومی ادارہ برائے صنعتی تعلقات کے زیر اہتمام بین الاقوامی یوم مزدور کانفرنس سے اپنے خطاب میں جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ لیبر قوانین کی عمل داری کے لیے مؤثرنظام متعارف کرایا جائے، ورکرز کے نمائندوں کے ساتھ کھلی بات چیت اور مشاورت کو فروغ دیاجائے۔ 

بین الاقوامی یوم مزدور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ایسی قانون سازی کا کوئی فائدہ نہیں جس میں محنت کشوں کے حقوق کا ذکر نہ ہو۔ انھوں نےکہا کہ محنت کشوں کے مسائل کا ذاتی طور پر مشاہدہ کر رہا ہوں۔

چیئرمین این آئی آر سی جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت، آجر اور مزدور تنظیموں کے درمیان مؤثر سہ فریقی مکالمہ کیاجائے۔

سہ فریقی سوشل ڈائیلاگ پاکستان کےصنعتی مستقبل کی ضمانت ہے، مزدور قوانین پر مکمل عمل درآمد اور قانون سازی میں بہتری کی ضرورت ہے، باہمی مشاورت کے اداروں اور کمیٹیوں کا کردار مضبوط ہونا چاہیے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اوور سیز پاکستانیز سالک حسین نے کہا وہ ورکرز کے حقوق کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر چلیں گے۔

تقریب کے اختتام پر چیئرمین این آئی آر سی شوکت صدیقی نے ملک کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والی مزدور یونینز کے نمائندگان کو شیلڈ پیش کی۔

متعلقہ مضامین

  • فیاض الحسن چوہان اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تلخ کلامی
  • شامی دروز قبیلے کی مدد میں "اسرائیل کے سکیورٹی مفادات" پوشیدہ ہیں، بینی گینٹز کا اعتراف
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت،صیہونی طیاروں کی البریج پر بمباری،9 افراد شہید
  • صیہونی فوج کی غزہ کے تین مقامات پر سفاکانہ بمباری، 30 سے زائد فلسطینی شہید، متعدد زخمی
  • اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، مزید 40فلسطینی شہید
  • حکومت، آجر اور مزدور تنظیموں کے درمیان مؤثر سہ فریقی مکالمہ کیا جائے، شوکت عزیز صدیقی
  • شام میں گرم ہوتے ہوئے محاذ
  • دشمن آنکھیں دکھا رہا ہے، متحد ہونا ضروری، اتحاد میں بانی کو بھی شامل کریں، سلمان اکرم راجہ
  • اسرائیل کو دہائی کی سب سے بڑی آگ کا سامنا