کراچی(کامرس ڈیسک)پاکستان میں نئی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھنے کے بعد عام آدمی کے لیے پہلی گاڑی خریدنے کا سب سے موزوں راستہ اب استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ رہ گئی ہے۔ 10 لاکھ روپے کے بجٹ میں اگرچہ آپشنز محدود ہیں، لیکن اب بھی کئی قابلِ اعتماد ماڈلز دستیاب ہیں جو سہولت، کم خرچ مرمت، اور شہری علاقوں میں بہتر ڈرائیونگ کا امتزاج پیش کرتے ہیں۔

ذیل میں وہ دس گاڑیاں پیش کی جارہی ہیں جو پاکستان میں پہلی گاڑی خریدنے والوں کے لیے مناسب اور معقول انتخاب سمجھی جاتی ہیں:

1.

سوزوکی مہران

پاکستان کی انٹری لیول کار سمجھی جانے والی سوزوکی مہران مرمت کے لیے انتہائی سستی ہے۔ کاربوریٹر ماڈل عام ملتے ہیں جبکہ 2012 کے بعد EFI ماڈلز بھی دستیاب ہیں۔ پرزے عام اور سستے ہیں، مگر سیفٹی فیچرز اور بلڈ کوالٹی پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔

2. ڈاہاٹسو کورے

مہران کے مقابلے میں زیادہ بہتر ڈرائیو کا تجربہ دیتی ہے۔ پرزے بڑے شہروں میں دستیاب ہیں۔ 2006 سے 2010 کے ماڈلز اس بجٹ میں آ سکتے ہیں، مگر زنگ اور پرانی باڈی کے مسائل دیکھنا ضروری ہے۔

3. ہنڈائی سینٹرو

اونچی باڈی اور انجن کی اچھی کارکردگی کے ساتھ سینٹرو ایک منفرد انتخاب ہے۔ سی این جی کے ساتھ بہترین فیول ایوریج دیتی ہے۔ لیکن پرانی گاڑیوں میں ECU اور وائرنگ چیک کرنا ضروری ہے۔

4. سوزوکی کلٹس (پرانا ماڈل)

اس کے یورو ٹو ورژنز بہتر ایندھن بچت فراہم کرتے ہیں۔ یہ فیملی کار کے طور پر مشہور ہے۔ جبکہ اس کے 2007 سے 2009 کے ماڈلز بہترین انتخاب ہو سکتے ہیں۔ اس میں اے سی اور الیکٹریکل مسائل عام ہیں۔

5. سوزوکی آلٹو (پچھلا ماڈل)

اس کے 2007 سے 2010 کے ماڈلز چھوٹے شہروں میں بھی مرمت کے لیے آسانی سے قابلِ رسائی ہیں۔ یہ سادہ فیچرز، مگر شہری سفر کے لیے مناسب ہے۔ لیکن کیبن میں شور زیادہ ہو سکتا ہے۔

6. ہونڈا سوک (2000–2003 ماڈلز)

آرام دہ سواری اور بہتر روڈ گرِپ کی حامل، مگر اس میں ایندھن کی بچت کم ہے۔ زیادہ پرانی گاڑیوں میں چیسز کی خرابی یا حادثات کا خدشہ ہوتا ہے، اس لیے اچھی حالت والی گاڑی منتخب کریں۔

7. ہونڈا سٹی (2000–2003 ماڈلز)

1300 سی سی انجن اور مناسب فیول ایوریج کے ساتھ سٹی ایک قابلِ اعتماد انتخاب ہے۔ پاور فیچرز اور اے سی عام طور پر فیکٹری انسٹالڈ ہوتے ہیں۔ سسپنشن چیک کرنا ضروری ہے۔

8. سوزوکی بیلینو

کم مشہور مگر کارآمد سیڈان 1300 سی سی G13 انجن، مینوئل اور آٹو دونوں ورژنز میں دستیاب ہے۔ گیئر باکس اور کولنگ سسٹم کی خرابیوں پر خاص توجہ دیں۔ اندرونی ڈیزائن پرانا ضرور ہے مگر روزمرہ سفر کے لیے کافی ہے۔

9. ٹویوٹا انڈس کرولا (1998–2000 ماڈلز)

دیرپا انجن اور سادہ مکینکس کے ساتھ کرولا آج بھی پسند کی جاتی ہے۔ اس کے 1300 سی سی 2E اور 1600 سی سی 4A-FE انجنز مشہور ہیں۔ پرانے ڈیزائن اور زنگ کے مسائل ہو سکتے ہیں، مگر مضبوطی میں لاجواب ہے۔

10. سوزوکی لیانا

اس کیری سیل ویلیو کم ہے مگر پرائیویٹ استعمال کے لیے موزوں ہے۔ یہ گاڑی 1300 یا 1600 سی سی انجن، پاور فیچرز کے ساتھ دستیاب ہے۔ RXI اور Eminent ماڈلز میں سینسر اور کوائل کے مسائل عام ہیں۔ واحد مالک کی صاف ستھری گاڑی بہتر انتخاب ہو سکتی ہے۔

یہ گاڑیاں شہری سفر کے لیے موزوں ہیں اور محدود بجٹ میں پہلی بار گاڑی خریدنے والوں کو ایک بہتر آغاز فراہم کرتی ہیں۔
مزیدپڑھیں:پاکستان میں سولر پینل لگنے سے امیر امیر تر ہوگئے، غریب کا نقصان

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گاڑی خریدنے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں

اسلام آباد(نیوز رپورٹر)پاکستان انوائرونمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق اسلام آباد میں 20 فیصد بھاری گاڑیاں ماحولیاتی معیار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئی ہیں، اور ڈیزل پر چلنے والی یہ پرانی بھاری گاڑیاں وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پھیلانے کا کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں چلنے والی ہر پانچ میں سے ایک بھاری ٹرانسپورٹ گاڑی قومی ماحولیاتی اخراج کے معیارات کی خلاف ورزی کرتی پائی گئی ہے، یہ انکشاف وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات کی کوآرڈینیشن کے زیرانتظام وفاقی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات ( پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ) اسلام آباد کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی شہری آبادی، صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اور سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں تیز رفتار اضافہ اسلام آباد میں فضائی آلودگی کی سنگینی کو بڑھا رہا ہے۔اتوار کو جاری ہونے والی اس اہم اور اپنی نوعیت کی پہلی جامع رپورٹ کے مطابق ڈیزل پر چلنے والی پرانی بھاری گاڑیاں خاص طور پر وہ جو بھاری سامان یا مسافروں کی ترسیل میں استعمال ہوتی ہیں وہ فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ ان گاڑیوں سے خارج ہونے والا کالا دھواں، کاربن مونو آکسائیڈ اور شور نہ صرف فضا کو آلودہ کرتا ہے بلکہ شہریوں کی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔

ٹیموں نے سیکٹر آئی-11 کے قریب منڈی مور اور سرینگر ہائی وے پر جی-14 کے قریب واقع پوائنٹس پر گاڑیوں کے دھوئیں اور شور کی سطح کی جانچ کی،رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سو بھاری گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے20 فیصد گاڑیاں قومی ماحولیاتی معیار سے تجاوز کرتی پائی گئیں۔ڈاکٹر زاغم عباس نے رپورٹ کے نتائج شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک بھاری گاڑی کی آلودگی کی سطح قابل قبول حد سے زیادہ ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ڈیزل گاڑیوں کی دیکھ بھال اور معائنے کے نظام کو مزید سخت کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق بیس غیر معیاری گاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ تین انتہائی آلودگی خارج کرنے والی گاڑیاں مزید قانونی کارروائی کے لیے بند کر دی گئیں۔ پاک ای پی اے نے متعلقہ مالکان کو ہدایت کی کہ وہ گاڑیوں کے انجنوں کی فوری مرمت، ٹوننگ اور اخراجی نظام کی درستگی کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ خلاف ورزیوں سے بچا جا سکے۔ایجنسی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سرکاری و نجی اداروں کے زیر استعمال گاڑیوں کے لیے باقاعدہ دیکھ بھال کے پروگرام اور اندرونی آلودگی کے آڈٹ ناگزیر ہیں۔پاک ای پی اے نے اعادہ کیا ہے کہ وہ وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مسلسل نگرانی، سخت قانونی کارروائی اور عوامی آگاہی مہمات جاری رکھے گی تاکہ شہریوں کی صحت اور ماحول کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
  • زمین اور گھر خریدنے و بیچنے والوں سے بھتہ طلب کرنے والے لیاری گینگ کے 3 کارندے گرفتار
  • لاٹری ٹکٹ گھر بھولنے والے امریکی شہری نے 5 لاکھ ڈالر کیسے جیت لیے؟
  • سندھ میں پہلی بار نابینا افراد کیلئے اسکینرز اسٹک تیار
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • وقار یونس نے مجھے نئی گاڑی خریدنے اور برانڈ کے کپڑے پہننے پر ٹیم سے نکالا، عمر اکمل کا الزام
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ
  • پاک افغان تعلقات کے حوالے سے نیا فورم دستیاب ہوگا،وزیر اطلاعات
  • حکومت پنجاب نے وزیر اعظم کے پروٹوکول کیلئے گاڑیاں فراہم کر دیں
  • واٹس ایپ میں بیک-اَپ کیلئے اب کوئی پاسورڈ کی ضرور نہیں، نیا طریقہ متعارف