بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب کرنے کیلئے حکومت کا اہم اقدام
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزارت اطلاعات بھارت کا بے بنیاد پراپیگنڈا بے نقاب کرنے کے لیے اہم قدم کرتے ہوئے مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا خصوصی دورہ کرانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
ترجمان وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق آج اور کل ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو لائن آف کنٹرول کا دورہ کرانے کے اعلان کا مقصد بھارت کے من گھڑت اور جھوٹے پروپیگنڈے کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت ایک عرصے سے پاکستان کے خلاف خیالی اور فرضی دہشت گرد کیمپس کا واویلا کرتا رہا ہے تاہم اب ان تمام الزامات کی حقیقت زمینی سطح پر سامنے لائی گئی ہے۔
وزارت اطلاعات کے مطابق میڈیا نمائندوں کو ان مخصوص مقامات پر لے جایا گیا جنہیں بھارت کی جانب سے دہشت گرد کیمپس قرار دیا گیا تھا اور ذرائع نے بتایا کہ میڈیا کو زمینی حقائق سے آگاہ کر کے بھارتی دعووں کی قلعی کھول دی جائے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی امن کے لیے اپنی غیر متزلزل وابستگی پر قائم ہے اور کسی بھی قسم کی دہشت گردی یا دہشت گردی سے جڑی سرگرمیوں کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
وزارتِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ پاکستانی قوم اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ پولیس کیلئے ہتھیاروں کی خریداری میں بے قاعدگیاں بے نقاب
ہتھیاروں اور گولیوں کی خریداری میں پونے 2 ارب کیبے ضابطگیاں ہوئیں،آڈیٹر جنرل آف پاکستان
محکمہ پولیس میںایک ارب 74 کروڑ 60 لاکھ روپے کا اسلحہ اور گولیاں خریدی گئیں،رپورٹ میں انکشاف
سندھ پولیس کے لیے ہتھیاروں کی خریداری میں پونے 2 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں محکمہ سندھ پولیس میں ہتھیاروں کی خریداری میں پونے 2 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کے انکشافات سامنے آگئے۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ پولیس میں ہتھیاروں اور گولیوں کی خریداری میں بے ضابطگیاں ہوئیں، واہ انڈسٹریز اور ایم ایس ڈیفینس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے ایک ارب 74 کروڑ 60 لاکھ روپے کا اسلحہ اور گولیاں خریدی گئیں۔رپورٹ کے مطابق انسپیکٹر جنرل سندھ آفس نے 24-2023 میں آڈٹ کیا، آڈٹ کے دوران گولیوں اور اسلحے کی خریداری میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گولیوں اور اسلحے کی خریداری کے لیے وزارت دفاع سے این او سی حاصل نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی اسلحے کی خریداری کا سالانہ پلان تیار کیا گیا۔آڈٹ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس کے بدلی ہونے والے، ریٹائرڈ اور فوتی افسران نے اسلحے کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا اور خریدے گئے اسلحے کی اصلیت ثابت کرنے والا ریکارڈ بھی غائب تھا۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسلحے کو جمع رکھنے کا کوئی ریکارڈ سرے سے موجود نہیں۔آڈیٹر جنرل کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2024 میں ریکارڈ طلب کیا گیا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا، ریکارڈ کی عدم موجودگی سے مالی بے قاعدگی ثابت ہوتی ہے۔آڈیٹر جنرل نے مطالبہ کیا کہ تمام بے قاعدگیوں کا ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ بے قاعدگیوں میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔