پہلگام واقعے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ”انڈیا ہیٹ لیب” کی ایک حالیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 22 اپریل سے 2 مئی کے درمیان بھارت کی نو ریاستوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل 64 نفرت انگیز واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات اور اسلامو فوبک سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور مختلف بھارتی ریاستوں میں مسلمانوں اور کشمیریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ”انڈیا ہیٹ لیب” کی ایک حالیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 22 اپریل سے 2 مئی کے درمیان بھارت کی نو ریاستوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل 64 نفرت انگیز واقعات ریکارڈ کیے گئے۔”پہلگام حملے کے بعد 10دنوں میں 64 مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کے واقعات ریکارڈ کیے گئے” کے زیر عنوان رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہاراشٹرا 17 واقعات کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد اتر پردیش میں 13، اتراکھنڈ اور ہریانہ میں چھ چھ واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ باقی واقعات راجستھان، مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش، بہار اور چھتیس گڑھ میں پیش آئے۔ پہلگام واقعے کے بعد وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل، انترراشٹریہ ہندو پریشد، راشٹریہ بجرنگ دل، ہندو جن جاگرتی سمیتی اور ساکل ہندو سماج سمیت مختلف ہندوتوا تنظیموں نے مختلف خطوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کے لیے منظم انداز میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کی۔ ان تنظیموں نے مسلمانوں کے خلاف ریلیوں اور عوامی اجتماعات کا اہتمام کیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جارحانہ بیانیے کا پرچار کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان دس دنوں کے دوران انتہاپسند تنظیموں سے وابستہ مقررین نے مسلمانوں کے خلاف انتہائی توہین آمیز زبان استعمال کی۔مسلمانوں کے خلاف تشدد کو بھڑکاتے ہوئے ان کے لئے سبز سانپ، سور، کیڑے اور پاگل کتے جیسی اصطلاحات استعمال کیں۔ زیادہ تر نفرت انگیز تقاریر 23 اور 29 اپریل کے درمیان ہوئیں جو اتر پردیش، ہریانہ، بہار، ہماچل پردیش اور مہاراشٹر سمیت کئی ریاستوں میں مختلف تقریبات کے دوران کی گئیں۔ ایسے ہی ایک پروگرام میں بی جے پی کے رکن اسمبلی نند کشور گرجر بھی موجود تھے جنہوں نے ہندوتوا لیڈروں کے ساتھ کھلے عام مسلمانوں کے معاشی اور سماجی بائیکاٹ کی اپیل کی اور عوام پر ہتھیار اٹھانے پر زور دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز کے بعد
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے طلبہ کو ایران میں بے یار و مددگار چھوڑ دیا
TEHRAN:بھارت نے اسرائیل کی جارحیت کے دوران ایران میں مقبوضہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔
کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کی رپورٹ کے مطابق تہران کی میزائلوں سے لرزتی فضاؤں میں بھارتی حکومت نے کشمیری طلبہ کو بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے، تہران اور اہواز کے ہاسٹلز میں سائرنوں کی گونج میں کشمیری طلبہ اپنی قسمت کے منتظر ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نئی دہلی کی سردمہری ایران میں موت کی دہلیز پر کھڑے کشمیری طلبہ کے لیے تکلیف دہ ہے، جنگی آگ میں جھلستے ایرانی شہروں میں کشمیری والدین کی دعائیں اور ٹیلی فون کالزبے اثر نظر آرہی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان اور عرب ممالک اپنے طلبہ کو بچا کر اپنے وطن لے گئے مگر بھارت نے کشمیریوں کو تنہا چھوڑ دیا، اگر یہ مظلوم طلبہ کشمیری مسلمانوں کے بجائے ہندو ہوتے تو حکومتی رویہ شاید مختلف ہوتا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کشمیر کی مجبور ماؤں کی چیخیں دہلی کے ایوانِ اقتدار کے در و دیوار سے ٹکرا کر لوٹ آئیں۔
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے مودی سرکار کو خط بھی لکھا مگر اس خط کا کوئی جواب نہیں آیا، ایسوسی ایشن کے مطابق ایران میں اس وقت 1500 طلبہ موجود ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی سفارت خانہ خاموش تماشائی بن کر ایران میں کشمیری طلبہ کی بے بسی دیکھ رہا ہے، دنیا بھر کے میڈیا میں ایرانی جنگ کی خبریں گونج رہی ہیں اور کشمیری طلبہ کا ذکر کہیں سنائی نہیں دے رہا ہے۔
کشمیری طلبہ نے بتایا کہ ہم ٹیلی فون کالز کر رہے ہیں مگر سفارت خانہ خاموش ہے۔
ایک طالبہ نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہمیں جلدی یہاں سے نکالا جائے اور تہران یونیورسٹی میں بوائز ہاسٹلز کے قریب حملہ بھی ہوا ہے، چند طلبہ زخمی بھی ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس وقت ایران میں انٹرنیٹ کی سروس بہت کمزور ہے، دیگر سہولیات بھی ختم ہو رہے لہٰذا جلد از جلد انہیں وہاں سے منتقل کیا جائے۔