بالی وڈ کا مہنگا ترین گانا کیسے مکمل ہوا؟ حیرت انگیز معلومات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
نیو دہلی:
بالی وڈ کی مشہور فلم مغل اعظم 1970 میں ریلیز ہوئی تھی اور تاریخ کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک ہے، جس کی وجہ اس کے ڈائیلاگ، برمحل گانے اور ناقابل فراموش سینز ہیں جو مداحوں کے دلوں میں بس چکے ہیں۔
لیجنڈری اداکار دلیپ کمار، پرتھوی راج کپور، مادھوبالا، دورگا کھوٹے اور نگار سلطانہ نے مغل اعظم میں مرکزی کردار ادا کیا تھا اور اس کے گانوں میں سب سے مشہور پیار کیا تو ڈرنا کیا اس قدر مشہور ہوا کہ فلم بین آج تک نہیں بھولے لیکن اس کی تیاری کے پیچھے کئی کہانیاں چھپی ہوئی ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق موہن اسٹوڈیوز میں تیار ہوا اور اسٹوڈیو کی تعمیر 150 فٹ لمبائی اور 80 چوڑائی کے ساتھ 35 فٹ اونچائی کے ساتھ ہوئی اور ا سکے تیار ہونے میں دو سال لگے اور اس کی سیٹ تیاری میں اس وقت ایک کروڑ روپے سے زائد لاگت آئی تھی، جو اس وقت بالی وڈ کی کدی بھی فلم کے بجٹ سے کئی گنا زیادہ تھی۔
فلمی صنعت کے ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہ گانا آج کے حالات میں ریکارڈ ہوتا تو اس کی لاگت تقریباً 55 کروڑ بھارتی روپے ہوتی۔
جب پیار کیا تو ڈرنا کیا کے میوزک ڈائریکٹر نوشاد علی اور شاعری شکیل بدایونی کی تھی اور رپورٹ کے مطابق نوشاد علی نے گانے کو حتمی شکل دینے سے قبل کئی مرتبہ اس کے بول میں تبدیلیاں کیں اور دوبارہ لکھا اور آخری منظوری تک گانا تقریباً 105 مرتبہ ایڈٹ ہوا۔
لتامنگیشکر کی مدھر آواز میں گانے کو ایکو ایفکٹ دیے گئے جو اس وقت ایک غیرمعمولی بات تھی، جس سے لگتا تھا کہ بظاہر نوشاد علی ایک نیا تجربہ کر رہے ہیں اور ان کے تخلیق ذہن نے گانے کو لازوال شکل دے دی۔
مغل اعظم کو بالی وڈ تاریخ کی سب سے بڑی بلاک بسٹر فلم بنانے کے لیے جہاں دلیپ کمار جیسے عظیم اداکاروں کی صلاحیتیں میسر تھیں وہی مشترکہ کاؤشوں سے فلم تیار کی گئی اور اس کا ثمر بھی فلم بنانے والوں کو مل گیا۔
جب پیار کیا تو ڈرنا کیا یوں تو 65 سال قبل ریلیز ہوا تھا لیکن اس کے پیچھے مضمر تخلیقی اقدام کی بنا پر بالی وڈ کی تاریخ کا سدابہار گانا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنی مقبولیت برقرار رکھے ہوئے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ریڈیو اسٹیشن کی اے آئی ہوسٹ، سامعین کیسے سمجھے میزبان اصلی نہیں؟
ایک آسٹریلوی ریڈیو اسٹیشن مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے تیار کردہ خاتون میزبان کو 6 ماہ تک استعمال کرتا رہا لیکن بالآخر سامعین نے پتا لگا ہی لیا کہ وہ اصلی اینکر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ مواد پر امریکی اکثریت کا بھروسہ
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیائی ریڈیو نیٹ ورک کے CADA اسٹیشن، جو سڈنی میں نشریات کرتا ہے، نے Thy کے نام سے ایک نئی میزبان متعارف کرائی اور اس کے نام سے ایک نیا شو Workdays with Thy بھی شروع کردیا۔
مدھر آواز دینے والی خاتون پیر سے جمعے تک دن میں 4 گھنٹے موسیقی پیش کیا کرتی تھیں اور معاملات بڑی آسانی سے چلتے رہے۔
مزید پڑھیے: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح فریب دے سکتی ہے؟
عموماً مداح اپنی پسندیدہ میزبانوں کے بارے میں بہت کچھ جاننا بھی چاہتے ہیں لیکن چوں کہ ریڈیو اسٹیشن والوں نے اپنی اس نئی میزبان کا مکمل نام نہیں بتایا تھا اس وجہ سے مداح گوگل پر اس خاتون کے بارے میں تفصیل ڈھونڈتے ہی رہ گئے مگر ان کو کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
لیکن پھر کچھ سامعین نے ایک بات نوٹ کی جو یہ تھی کہ خاتون میزبان کچھ مخصوص جملے ادا کرتی تھیں جو ادائیگی میں ہر ایک جیسے لگتے تھے یعنی بولنے میں رتی بھر بھی فرق نہیں آتا تھا جس پر کچھ سامعین چونک اٹھے جبکہ زیادہ تر نے وہ فرق محسوس نہیں کیا اور اپنی پسندیدہ میزبان کو حقیقی خاتون ہی سمجھتے رہے۔
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت خطرہ یا ٹیکنالوجی کا انقلاب، اقوام عالم اسے ریگولیٹ کیوں کرنا چاہتی ہیں؟
پھر ان سامعین نے میزبان کی حقیقی شناخت کے بارے میں سوالات اٹھانے شروع کیے اور اپنی رائے کا اظہار بھی کیا جس کے بعد بالآخر ریڈیو اسٹیشن نے تسلیم کرلیا کہ وہ میزبان کوئی حقیقی خاتون نہیں بلکہ اے آئی جنریٹڈ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریلوی ریڈیو اسٹیشن اے آئی میزبان نقلی میزبان