عمان کے ساتھ انسداد منشیات اور انسداد انسانی اسمگلنگ کے خلاف تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی عمان کے ایک روزہ سرکاری دورہ پر مسقط پہنچ گئے جہاں ان کا ایئر رپورٹ پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مسقط کی وزارت داخلہ کے اعلی حکام ، سیکرٹری داخلہ خالد بن ہلال بن سعود البوسیدی ، عمان میں پاکستان کے سفیر سید نوید صفدر بخاری اور دیگر شخصیات نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا خیر مقدم کیا۔
وزیرداخلہ محسن نقوی اور خالد بن ہلال بن سعود کے درمیان ملاقات ہوئی، خالد بن ہلال نے کہا کہ عمان آمد پر آپ کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ عمان کے ساتھ انسداد منشیات اور انسداد انسانی سمگلنگ کے ضمن میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی عمان کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے، خطے کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی عمان حکومت کو پاکستان کے موقف سے آگاہ کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیرداخلہ محسن نقوی داخلہ محسن نقوی عمان کے
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر پر چیک پوسٹیں ختم کرنے کے حامی شرپسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ
پاک افغان بارڈر پر فری موومنٹ اور چیک پوسٹیں ختم کرنے کی حمایت کرنے والے شر پسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ رسید کردیا گیا جب کہ 15 ستمبر کو پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) نے ایک بڑی کامیاب کارروائی کی۔
پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) نے بڑی کامیاب کارروائی کے دوران شہد کی مکھیوں سے لدے ایک ٹرک کے خفیہ خانوں سے 17.5 کلو ہیروئن اور 4.5 کلو آئس برآمد کی، جن کی مالیت تقریباً 24 کروڑ 60 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔
ننگرہار، افغانستان کے رہائشی ڈرائیور مومند اکرام کو گرفتار کر کے انسدادِ منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر پر اے این ایف نے منشیات اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی
حکومت کی جانب سے بارڈر ٹرمینلز پر سخت اقدامات اور حفاظتی نگرانی کی مخالفت ہمیشہ انہی جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے ہوتی ہے، جن کی پشت پناہی اور سہولت کاری کے پیچھے سیاسی لیڈران اپنے مالی مفادات کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ منشیات اسمگلنگ محض ایک جرم نہیں؛ یہ پورے کرائم ٹیرر نیٹ ورک کی سب سے بڑی شاخ ہے، جس کی جڑیں سرحد کے دونوں جانب پھیلی ہوئی ہیں۔
ان نیٹ ورکس کے ذریعے حاصل ہونے والی غیر قانونی آمدن نہ صرف نوجوان نسل کو منشیات کے زہر میں دھکیلتی ہے بلکہ دہشت گردی، اسلحہ اسمگلنگ اور منظم جرائم کو بھی مالی سہولت کاری فراہم کرتی ہے۔