پہلگام حملے پر بھارت کے اندر سے فالز فلیگ کی آوازیں اٹھنا شروع
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
ٹائمز آف انڈیا کا کہنا تھا کہ سری نگر میں وزیر آعظم کی آمد سے قبل سکیورٹی کا بڑا واقعہ کئی سوالیہ نشان کھڑے کرتا ہے، بی جے پی حکومت کی لاپرواہی یا سازش۔؟ پہلگام میں بھارتی شہریوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام حملے پر بھارت کے اندر سے فالز فلیگ کی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئیں۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کی ناکامی اور خفیہ وارننگ کے باوجود پہلگام میں 26 سیاحوں کا قتل ہوا، خفیہ اطلاعات کے باوجود بھارتی سکیورٹی ایجنسیز خواب غفلت میں سوئی رہیں۔ ٹائمز آف انڈیا کا یہ بھی کہنا تھا کہ سری نگر میں وزیر آعظم کی آمد سے قبل سکیورٹی کا بڑا واقعہ کئی سوالیہ نشان کھڑے کرتا ہے، مودی حکومت کی لاپرواہی یا سازش۔؟ پہلگام میں بھارتی شہریوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی۔ بھارتی اخبار نے اپنی رپورٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا کہ سیاحوں کی جانیں خطرے میں تھیں تو حکومت نے خفیہ ایجنسیوں کی وارننگ کو کیوں نظر انداز کیا جس کی ذمہ داری مودی سرکار پر ہے، پہلگام حملہ سوالوں کے گھیرے میں مودی سرکار کی سکیورٹی پالیسیاں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )بھارت کے ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں نے یکطرفہ طور پر اپنی مسلح جدوجہد کو معطل کرنے کا اعلان کر تے ہوئے حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے یہ اعلان بھارتی حکومت کی اس بھرپور کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دہائیوں پر محیط اس تنازع کو ختم کرنا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماﺅ نواز) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بدلتے عالمی نظام اور قومی حالات، وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کی مسلسل اپیلوں کے باعث ہم مسلح جدوجہد معطل کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں.(جاری ہے)
ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ماﺅ نوازوں کے اس اعلان پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیابھارت اس وقت نکسل بغاوت کے باقی ماندہ آثار کو ختم کرنے کے لیے شدید کارروائی کر رہا ہے، یہ بغاوت اس گاﺅں کے نام پر شروع کی گئی ہے، جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے جہاں 6 دہائی قبل ماﺅ نواز تحریک پر مبنی یہ مسلح جدوجہد شروع ہوئی تھی 1967 میں جب چند دیہاتی اپنے جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اس وقت سے اب تک 12 ہزار سے زیادہ باغی، فوجی اور شہری اس تصادم میں ہلاک ہو چکے ہیں.