بھارت کا پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر خطرناک وار
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
بھارت نے پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر وار کیا اور پاکستانی کنٹینرز لے کر بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے تیسرے ملکوں کے پرچم بردار بحری جہازوں کو بھی بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے پاکستان کی ایکسپورٹ کو متاثر کرنے کے لیے نیا ہتھکنڈا اختیار کرلیا، پاکستانی درآمدات پر پابندی اور پرچم بردار بحری جہازوں کے بعد ٹرانزٹ کارگو والے جہازوں کو بھی لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تیسرے ملک کے لیے کارگو لے جانے والی شپنگ کمپنی آئی ای ایکس کے کنٹینرز بردار بحری جہاز کو برتھ فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
زرائع شپنگ انڈسٹری نے کہا کہ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی کارگو لانے والے کسی جہاز کو بھارت کی بندرگاہ پر برتھ نہیں دی جائیگی۔
ماہرین کے مطابق بھارتی اقدامات سے خطے کی لاجسٹکس کے علاؤہ بین الاقوامی شپنگ انڈسٹری بھی متاثر ہوگی، پاکستانی کارگو لے جانے والے جہازوں کو خصوصی سروس چلانا پڑے گی، پاکستان کو ایسی شپنگ سروسز سے ایکسپورٹ امپورٹ کرنا ہوگی کو بھارت کی بندرگاہ استعمال نہیں کرتے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آبنائے ہرمز میں بھارتی کمپنی کا خالی آئل ٹینکر چین جانے والے تیل سے بھر ے آئل ٹینکر سے ٹکرا گیا، خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ
دنیا کی سب سے اہم تیل گزرگاہ آبنائے ہرمز کے قریب دو بڑے آئل ٹینکرز آپس میں ٹکرا گئے۔ ایڈالین اور فرنٹ ایگل کے درمیان یہ تصادم متحدہ عرب امارات کے ساحل سے تقریباً 15 ناٹیکل میل (28 کلومیٹر) دور خلیج عمان میں پیش آیا۔
برطانوی میری ٹائم سیکیورٹی مانیٹر نے کہا ہے کہ یہ واقعہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے بیچ پیش آیا، تاہم یہ سیکیورٹی سے متعلق واقعہ نہیں ہے۔ایڈالین پر سوار 24 افراد کو متحدہ عرب امارات کی کوسٹ گارڈ نے بحفاظت نکال لیا۔
حکام کے مطابق، کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔فرنٹ ایگل بحری جہاز دو ملین بیرل عراقی خام تیل لے کر چین کی جانب رواں دواں تھا، جبکہ ایڈالین جو بھارت میں قائم کمپنی کی ملکیت ہے، خالی تھا اور مصر کے سویز کینال کی جانب جا رہی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ “سیکیورٹی سے متعلق نہیں” ہے، لیکن اس دوران الیکٹرانک مداخلت، بحری افواج کی نقل و حرکت میں اضافہ، اور خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔
ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے عندیے پہلے ہی موجود ہیں، جس کے بعد کئی جہاز پہلے ہی متبادل راستے اختیار کرنے لگے ہیں۔