اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے حج آپریشن کے موجودہ قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کا جائزہ لینے کے لیے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کی اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

یہ کمیٹی سعودی حکومت کی جانب سے 2024/2025 میں متعارف کرائے گئے نئے قواعد و ضوابط کی رو سے ملکی حج پالیسی کا جائزہ لے گی۔

وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے حج آپریشن پر ایک اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک کریں گے۔

کمیٹی کے دیگر اراکین میں وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف، سی ای او سرینہ ہوٹلز ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشیا عزیز بولانی، سابق وفاقی سیکرٹری شاہد خان، سابق ڈی جی حج ابرار احمد مرزا سمیت دیگر افسران شامل ہیں۔

کمیٹی سعودی حکومت کی جانب سے 2024/2025 میں متعارف کرائے گئے نئے قواعد و ضوابط کے مطابق وزارت مذہبی امور کے ذریعے انجام دی جانے والے حج آپریشن کے موجودہ قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کا جائزہ لے گی۔

اس کمیٹی کی ذمہ داریوں میں نئے قواعد و ضوابط کے نفاذ کے مسائل اور چیلنجز خصوصاً نجی شعبے کے حج آپریٹرز کا معائنہ، سعودی حکام کی جانب سے نظرثانی شدہ پالیسی گائیڈ لائنز کے مطابق نجی شعبے کے آپریٹرز کے ذریعے حج آپریشن کے لیے ایک طویل مدتی بہترین ماڈل تجویز کرنا اور موجودہ قانونی و ریگولیٹری فریم ورک میں ترامیم تجویز کرنا شامل ہیں۔

اس کا مقصد آنے والے سالوں میں حج آپریشن کو بغیر کسی رکاوٹ کے یقینی بنانا ہے۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سال مبینہ طور پر نجی حج آپریٹرز کی جانب سے سعودی حج پالیسی پر عدم عمل درآمد سے 67 ہزار عازمین حج کے لیے نہ جاسکے۔
مزیدپڑھیں:انڈیا پاکستان تنازع: جنگ ہوئی تو امریکا اور چین پر کیا اثرات ہونگے؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی جانب سے کا جائزہ کے لیے

پڑھیں:

تعلیم یا تشدد؟ اسکولوں میں بچوں پر جسمانی سزا کا جائزہ

پاکستان میں تعلیم و تدریس کے حوالے سے استاد کی مار ایک روایتی جملہ ہے۔ یہ بات اکثر سننے میں آتی ہے کہ اگر کسی کو بچپن میں استاد کی مار پڑ گئی ہوتی تو وہ ایسا نہ ہوتا جیسا اب ہے بلکہ بالکل سُدھر گیا ہوتا۔

ہمارے معاشرے میں استاد کا رعب اور ڈنڈا تربیت کا لازمی جزو تصور کیا جاتا ہے، اور ’’مار نہیں پیار‘‘ جیسا تصور یا تو کمزور بچوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا ہے یا مغربی معاشروں کی نقالی۔

 

روایتی سوچ بمقابلہ جدید تحقیق

روایتی طور پر استاد اور مدرس کی مار کو طالب علموں کی بہتری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ تاہم مغرب میں یہ تصور مکمل طور پر بدل چکا ہے۔ وہاں بچوں کی جسمانی اور دماغی نشوونما کے لیے اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ انہیں عزت دی جائے، ڈرایا نہ جائے، اور ان کی شخصیت کو نرمی اور رہنمائی کے ذریعے نکھارا جائے۔

ماہرین نفسیات اور تعلیمی محققین کا ماننا ہے کہ جسمانی سزا نہ صرف بچے کے اعتماد کو کم کرتی ہے بلکہ اس کے اندر سیکھنے کی فطری خواہش کو بھی دبا دیتی ہے۔ اگرچہ بعض اوقات جسمانی سزا کا فوری نتیجہ نظم و ضبط کی شکل میں نظر آتا ہے، لیکن طویل المدت اثرات میں خوف، ذہنی دباؤ، غصہ، اور بغاوت جیسے رویے جنم لیتے ہیں۔

 

پاکستان میں صورتحال

پاکستان کے سرکاری و نجی اسکولوں کے علاوہ مذہبی مدارس سے بھی اساتذہ کی جانب سے بچوں کو مارنے کے واقعات کی خبریں مسلسل آتی رہتی ہیں۔ اخبارات، ٹی وی رپورٹس اور سوشل میڈیا پر ان واقعات کی ویڈیوز نے عوامی شعور کو بیدار کیا ہے، تاہم عملی طور پر ابھی بہت سا کام باقی ہے۔

قانونی طور پر پاکستان میں بچوں پر جسمانی سزا کے خلاف مختلف قوانین موجود ہیں، جیسے کہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ، لیکن ان پر عملدرآمد بہت محدود ہے۔ اساتذہ کی تربیت اور مانیٹرنگ کا مؤثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے تشدد کا یہ سلسلہ جاری ہے۔

 

یونیسیف کی رپورٹ اور عالمی اعداد و شمار

کھیل کے پہلے عالمی دن کے موقع پر یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے 60 فیصد بچوں کو گھروں میں باقاعدگی سے نفسیاتی یا جسمانی سزا کا سامنا ہوتا ہے۔ ان میں سے 33 کروڑ بچوں کو جسمانی سزا دی جاتی ہے، جو کہ ایک انتہائی افسوسناک اور تشویشناک حقیقت ہے۔ یہ اعداد و شمار ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور سوچیں کہ کیا واقعی مار پیٹ ایک مؤثر تدریسی طریقہ ہے؟

 

کیا مارنے سے تعلیم بہتر ہوتی ہے؟

یہ ایک اہم سوال ہے جس پر والدین، اساتذہ، اور پالیسی سازوں کو غور کرنا چاہیے۔ کیا ایک ڈرا ہوا بچہ واقعی بہتر سیکھتا ہے؟ یا وہ صرف استاد کے خوف سے وقتی طور پر خاموش اور تابع بن جاتا ہے؟ تحقیق کہتی ہے کہ خوف کے ماحول میں سیکھنے کا عمل رک جاتا ہے۔ بچہ سوال کرنے سے گھبراتا ہے، غلطی کرنے سے ڈرتا ہے، اور نتیجتاً اس کی تخلیقی صلاحیتیں دب جاتی ہیں۔

 

متبادل کیا ہے؟

اس کا متبادل ’’مثبت نظم و ضبط‘‘ (Positive Discipline) ہے، جو دنیا بھر میں کامیابی سے اپنایا جا رہا ہے۔ اس میں اساتذہ بچوں سے مشفقانہ انداز میں بات کرتے ہیں، ان کے جذبات کو سمجھتے ہیں، اور نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے بات چیت، رہنمائی، اور حوصلہ افزائی کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے ماحول میں بچہ اعتماد کے ساتھ سیکھتا ہے، سوال کرتا ہے، غلطی کرتا ہے اور اس سے سیکھتا ہے۔

 

استاد کا کردار

استاد محض علم دینے والا فرد نہیں ہوتا بلکہ وہ بچے کی شخصیت سازی میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ اگر استاد محبت، توجہ، اور احترام کا ماحول فراہم کرے تو بچہ نہ صرف علمی لحاظ سے بہتر بنتا ہے بلکہ ایک بہتر انسان بھی بن کر ابھرتا ہے۔


وقت آگیا ہے کہ ہم ’’مار کے حق میں‘‘ دلائل کو چھوڑ کر ’’پیار سے تربیت‘‘ کے جدید اصولوں کو اپنائیں۔ بچوں کو مار کر سکھانا ایک پرانا اور ناکام طریقہ ہے، جو نہ صرف ان کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ تعلیم کے مقصد کو بھی فوت کر دیتا ہے۔ معاشرے کو اساتذہ کی تربیت، والدین کی آگاہی، اور قوانین پر عملدرآمد کے ذریعے جسمانی سزا کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے اعتماد، ذہانت، اور تخلیقی سوچ کے ساتھ بڑے ہوں، تو ہمیں انہیں ایک ایسا ماحول دینا ہوگا جہاں ان کی عزت کی جائے، نہ کہ انہیں سزا کا نشانہ بنایا جائے۔

 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • عزاداری کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے ضلع ملیر کراچی میں مشاورتی اجلاس برائے ایام عزا 1447 ہجری کا انعقاد
  • تعلیم یا تشدد؟ اسکولوں میں بچوں پر جسمانی سزا کا جائزہ
  • سینیٹر وقار مہدی بلامقابلہ چیئرمین سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق منتخب
  • پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت حج کا کوٹہ نامکمل کیوں رہا؟ تحقیقاتی کمیٹی قائم
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
  • حکومت حج پالیسی پر نظرثانی کرے اور پرائیویٹ حج کرنے والوں کو مایوس نہ کرے، قاری حنیف جالندھری 
  • کاٹن ایئر 2024-25 میں مجموعی پیداوار 55 لاکھ گانٹھ رپورٹ
  • عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد کا بی آئی ایس پی ون ونڈو مرکز کا دورہ
  • عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد نے منیجنگ ڈائریکٹر آپریشنزانا بجیرڈے کی سربراہی میں بی آئی ایس پی کے ون ونڈو سہولت مرکز کا دورہ
  • وضاحت مسترد، ایمل ولی نے چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف تحریک استحقاق پیش کردی