نئی سعودی حج پالیسی کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے حج آپریشن کے موجودہ قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کا جائزہ لینے کے لیے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کی اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
یہ کمیٹی سعودی حکومت کی جانب سے 2024/2025 میں متعارف کرائے گئے نئے قواعد و ضوابط کی رو سے ملکی حج پالیسی کا جائزہ لے گی۔
وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے حج آپریشن پر ایک اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک کریں گے۔
کمیٹی کے دیگر اراکین میں وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف، سی ای او سرینہ ہوٹلز ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشیا عزیز بولانی، سابق وفاقی سیکرٹری شاہد خان، سابق ڈی جی حج ابرار احمد مرزا سمیت دیگر افسران شامل ہیں۔
کمیٹی سعودی حکومت کی جانب سے 2024/2025 میں متعارف کرائے گئے نئے قواعد و ضوابط کے مطابق وزارت مذہبی امور کے ذریعے انجام دی جانے والے حج آپریشن کے موجودہ قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کا جائزہ لے گی۔
اس کمیٹی کی ذمہ داریوں میں نئے قواعد و ضوابط کے نفاذ کے مسائل اور چیلنجز خصوصاً نجی شعبے کے حج آپریٹرز کا معائنہ، سعودی حکام کی جانب سے نظرثانی شدہ پالیسی گائیڈ لائنز کے مطابق نجی شعبے کے آپریٹرز کے ذریعے حج آپریشن کے لیے ایک طویل مدتی بہترین ماڈل تجویز کرنا اور موجودہ قانونی و ریگولیٹری فریم ورک میں ترامیم تجویز کرنا شامل ہیں۔
اس کا مقصد آنے والے سالوں میں حج آپریشن کو بغیر کسی رکاوٹ کے یقینی بنانا ہے۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سال مبینہ طور پر نجی حج آپریٹرز کی جانب سے سعودی حج پالیسی پر عدم عمل درآمد سے 67 ہزار عازمین حج کے لیے نہ جاسکے۔
مزیدپڑھیں:انڈیا پاکستان تنازع: جنگ ہوئی تو امریکا اور چین پر کیا اثرات ہونگے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی جانب سے کا جائزہ کے لیے
پڑھیں:
15 ہزار تنخواہ لینے والے کلرک کی کروڑوں روپے کی جائیداد نکل آئی
بھارت کی ریاست کرناٹک میں 15 ہزار کی تنخواہ وصول کرنے والا سابق سرکاری ملازم 30 کروڑ بھارتی روپے کے اثاثوں کا مالک نکلا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک رورل انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ لمیٹڈکے دفتر میںبڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ہوا ۔
اس ادارے میں 72 کروڑ بھارتی روپے کی بدعنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں ایک سابق ملازم کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جو اس ادارے میں ماضی میں بطور کلرک کام کرتا تھا۔
اس چھاپے کے دوران پتہ چلا کہ ‘کالا کپہ نیگاگندی نامی سابق ملازم 30 کروڑ بھارتی روپے مالیت اثاثوں کے مالک ہیں جن میں 24 مکانات، 6 پلاٹس اور 40 ایکڑ زرعی اراضی شامل ہیں۔
سابق ملازم کے گھر سے ایک کلو سے زائد کا سونا اور متعدد گاڑیاں بھی برآمد کرلی گئیں۔
حکام کے مطابق ملزم کے گھر سے کچھ جائیدادوں کے کاغذات بھی برآمد کیےگئے جو ان کی اہلیہ اور بھائی کے نام پر رجسٹرڈ تھے۔
رپورٹ میں کہا گیاکہ کرناٹک رورل انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ لمیٹڈ میں بطور کلرک کام کرنے والے ‘کالا کپہ نیگاگندی’ نامی شہری کی ماہانہ تنخواہ صرف 15 ہزار بھارتی روپے تھی۔
بھارتی میڈیا نے سرکاری حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس تمام تر معاملے کی تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے، جلد مزید معلومات سامنے لائی جائیں گی۔