ترکیہ کی بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کے مؤقف کی تائید
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
وزیراعظم سے ترکیہ کے سفیر کی ملاقات کے موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ پر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی ہے، بھارت پہلگام واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت دینے میں ناکام رہا، بھارت پاکستان کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کی سازش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین کے بعد برادر اسلامی ملک ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ترکیہ کے سفیر نے ملاقات کی جس میں خطے کی صورتحال اور بھارتی پراپیگنڈے پر تبادلہ خیال کیا شہباز شریف نے ترک صدر اردوان کے پاکستان کی حمایت اور خطے میں امن کے مطالبے پر شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ پر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی ہے، بھارت پہلگام واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت دینے میں ناکام رہا، بھارت پاکستان کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کی سازش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ ہے۔
ترک سفیر نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ کشیدگی کم کرنے کیلئے فریقین کو موجودہ بحران میں تحمل سے کام لینا ہوگا۔ دوسری جانب نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے یونانی اور سوئس وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک گفتگو کی جس میں انہوں نے بھارت کی جانب سے عائد کئے جانے والے الزامات اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر شدید مذمت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پہلگام واقعہ پاکستان کے
پڑھیں:
پاک فضائیہ نے جدید بھارتی رافیل کیسے گرائے؟ رائٹرز نے خصوصی رپورٹ شائع کردی
لندن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست 2025ء ) عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک خصوصی رپورٹ شائع کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ پاک فضائیہ نے جدید بھارتی رافیل کیسے گرائے؟ ۔ تفصیلات کے مطابق رائٹرز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 مئی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپ کو جدید دور کی سب سے بڑی فضائی جنگ تھی جس میں 110 کے قریب طیاروں نے حصہ لیا، اس معرکے کا مرکز پاکستان کی چینی ساختہ جے 10 سی طیارے اور بھارت کے جدید فرانسیسی رافیل تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے جب بھارتی فضائیہ نے پاکستانی حدود میں اہداف پر حملہ کیا تو پاکستانی ایئر چیف مارشل ظاہر احمد بابر سدھو پہلے ہی کئی دنوں سے ممکنہ بھارتی حملے کے پیش نظر آپریشن روم میں ہی سو رہے تھے، جیسے ہی بھارتی طیارے ریڈار پر نمودار ہوئے ایئر چیف نے فوری طور پر جے 10 سی طیاروں کو روانہ کیا اور انہیں رافیل کو خاص طور پر نشانہ بنانے کا حکم دیا۔(جاری ہے)
اس حوالے سے ایک سینیئر پاکستانی افسر نے بتایا کہ ایئر چیف کو رافیل چاہیئے تھے، پاکستانی جے 10 سی طیارے PL15 میزائل سے لیس تھے جو چین کا تیار کردہ ایک جدید ترین لانگ رینج ایئر ٹو ایئر میزائل ہے، بھارت کے پائلٹس کو یقین تھا کہ وہ پاکستانی میزائل کی رینج 150 کلومیٹر سے باہر ہیں مگر اصل میں وہ میزائل تقریباً 200 کلومیٹر دور سے فائر کیا گیا اور ایک رافیل طیارے کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔ رائٹرز نے امریکی حکام کے حوالے سے تصدیق کی کہ ایک رافیل واقعی گرایا گیا جس کے بعد فرانسیسی کمپنی ڈاسوٹ کے حصص کی قیمت میں کمی دیکھی گئی، انڈونیشیا جو رافیل خریدنے والا ایک ممکنہ ملک تھا اب چینی جے 10 سی خریدنے پر غور کر رہا ہے، پاکستان نے ایک مربوط ’کِل چین‘ سسٹم استعمال کیا جس میں فضائی، زمینی اور سیٹلائٹ ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کو ایک نیٹ ورک میں جوڑ کر مکمل صورت حال پر کنٹرول حاصل کیا گیا، پاکستانی سسٹم ’ڈیٹا لنک 17‘ نے چینی اور سویڈش ٹیکنالوجی کو یکجا کرکے طیاروں کو بغیر ریڈار آن کیے دشمن کے ریڈار سے بچنے میں مدد دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے حکام نے تسلیم کیا کہ ان کا موجودہ نیٹ ورک مختلف ممالک سے لیے گئے آلات کی وجہ سے پیچیدہ اور غیر مربوط ہے، تاہم وہ بھی ’کِل چین‘ جیسے نظام پر کام کر رہے ہیں، اس جنگ کے دوران چین نے پاکستان کو ’لائیو فیڈ‘ فراہم کی جس کی بھارت نے مذمت کی، تاہم چین اور پاکستان نے اسے معمول کی دفاعی شراکت داری قرار دیا، جنگ کے نتیجے میں امریکہ کی مداخلت سے 10 مئی کو سیزفائر عمل میں آیا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لڑائی نے یہ ثابت کر دیا کہ جدید جنگ میں فتح صرف ہتھیاروں کی نہیں بلکہ صحیح معلومات اور مربوط نظام کی ہوتی ہے۔