وزارت تجارت کا بڑا اقدام: بھارتی مصنوعات پاکستان کی زمینی، فضائی یا سمندری راستے سے نہیں گزرسکیں گی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
وزارت تجارت نے بڑا اقدام کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی مصنوعات پاکستان کی زمینی,فضائی یا سمندری راستے سے نہیں گزرسکیں گی، امپورٹ ایکسپورٹ ایکٹ 1950 کے تحت ایس آر او جاری کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق قومی سلامتی اور عوامی مفاد کے پیشِ نظر بھارتی ساختہ مصنوعات کی پاکستانی حدود سے ترسیل پر پابندی عائد کردی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے بھارت میں تیار کردہ اشیاء کی تیسرے ممالک کے ذریعے بذریعہ سمندر، زمین یا فضائی راستے پاکستان سے گزرنے والی درآمدات پر پابندی کردی جس کے تحت بھارت سے تیسرے ممالک کی بذریعہ سمندر، زمین یا فضائی راستے پاکستان سے گزرنے والی درآمدات پر پابندی ہوگی۔
ان بھارتی درآمدات/برآمدات پر احکامات لاگو نہیں ہوں گی جن کے لیے بل آف لیڈنگ (B/L) یا لیٹر آف کریڈٹ (L/C) 4 مئی سے قبل جاری یا قائم کیا گیا ہو۔
پاکستان نے اپنی زمینی فضائی اور سمندری حدود کو بھارتی امپورٹ اور ایکسپورٹ کے لیے بند کردیا، کسی تیسرے ملک سے بھی بھارتی درآمدی اور برآمدی مصنوعات کی پاکستانی فضائی، سمندری یا زمینی حدود سے گزرنے پر پابندی ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پر پابندی
پڑھیں:
بھارت کا ایک اور جارحانہ اقدام ،پاکستانی پرچم والے بحری جہاز کی اپنی کسی بھی بندرگاہ میں داخلے پر پابندی لگادی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن )آبی جارحیت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کے بعد ہواس باختہ بھارت نے ایک اور جارحانہ قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی پرچم والے بحری جہازوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بھارت نے پہلگام کے بے بنیاد واقعے کو جواز بناتے ہوئے پہلے آبی جارحیت کرتے ہوئے پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا اور پھر بھارت نے پاکستان سے تمام اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر پابندی لگا دی۔
اب بھارت نے ایک اور جارحانہ قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی پرچم والے بحری جہازوں کے داخلے پر پابندی لگادی۔
ڈائریکٹریٹ جنرل شپنگ ممبئی کا کہنا ہے کہ پاکستانی پرچم والے بحری جہاز کی بھارت کی کسی بھی بندرگاہ میں داخلے پر پابندی ہو گی اور بھارتی پرچم والا کوئی جہاز پاکستان کی کسی بندرگاہ کا دورہ نہیں کرے گا۔
پیکا ایکٹ اور ہتک عزت قانون آزادی صحافت کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے: پی ایف یو جے
مزید :