کراچی، اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت انٹر کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہو گیا، 1 لاکھ سے زائد طلبہ شریک
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے تحت انٹر کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہوگیا ہے، جس میں 1 لاکھ 26 ہزار 500 سے زائد طلبہ و طالبات صبح اور شام کی شفٹوں میں شریک ہو رہے ہیں۔
اس موقع پر امتحانات کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔
انٹر بورڈ کے امتحانات دو شفٹوں میں لیے جا رہے ہیں۔ صبح کی شفٹ میں 92 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات شامل ہیں، جنہوں نے سائنس پری میڈیکل سمیت دیگر مضامین کا امتحان دینا ہے۔
صبح کی شفٹ کا امتحان صبح 9 بجے سے 12 بجے تک ہوگا، جس میں آج گیارہویں جماعت کا میتھمیٹکس کا پرچہ لیا جائے گا۔
شام کی شفٹ میں 34 ہزار 500 سے زائد امیدوار شریک ہوں گے، اور اس میں دوپہر 2 بجے سے 5 بجے تک سائنس جنرل کے امتحانات ہوں گے۔
کراچی میں مجموعی طور پر 182 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے 122 امتحانی مراکز صبح کی شفٹ میں جبکہ 60 شام کی شفٹ میں ہیں۔
ان مراکز میں 36 انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں، جہاں خصوصی سیکیورٹی اقدامات کیے گئے ہیں۔
چیئرمین اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی غلام حسین سوہو نے بتایا کہ امتحانات کے دوران امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو خطوط ارسال کیے گئے ہیں۔
36 حساس امتحانی مراکز پر خصوصی سیکیورٹی تعینات کی گئی ہے اور نقل کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ سیل قائم کیے گئے ہیں۔
مزید برآں شہر کے تمام ڈسٹرکٹس میں ڈپٹی کمشنر آفسز میں شکایتی سیل بھی قائم کیے گئے ہیں، جہاں انٹر بورڈ کے نمائندے موجود ہوں گے۔
امتحانات کے دوران گرمی کی شدت کے پیش نظر ریسکیو 1122 کی خدمات حاصل کرنے کے لیے بھی انتظامات کیے گئے ہیں۔
امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ ہے، جس کے تحت غیر متعلقہ افراد کی آمدورفت اور فوٹو اسٹیٹ مشینوں کی دکانیں کھولنے پر سخت پابندی ہے۔
تمام امتحانی مراکز میں پرچوں کی ترسیل جاری ہے اور ہر پرچے میں اس امتحانی مرکز کا کوڈ شامل کیا گیا ہے تاکہ اگر کسی پرچے کا کسی مرکز سے لیک ہونے کا شبہ ہو تو فوراً اس کا پتہ چلایا جا سکے۔
چیئرمین بورڈ نے بتایا کہ نقل کی روک تھام کے لیے 16 سپر ویجی لینس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جو امتحانات کے دوران کسی بھی قسم کی نقل کو روکنے کے لیے سخت نگرانی کریں گی۔
امتحانی مراکز میں موبائل فونز اور دیگر ڈیوائسز کے استعمال پر بھی پابندی ہے، اور ایسی کسی بھی چیز کو ضبط کر لیا جائے گا۔
چیئرمین غلام حسین سوہو نے مزید کہا کہ انٹر کے امتحانات کے نتائج دو ماہ کے اندر اعلان کر دیے جائیں گے۔ امتحانات بروز جمعرات 29 مئی 2025 تک جاری رہیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امتحانی مراکز امتحانات کے کیے گئے ہیں کی شفٹ میں کے لیے
پڑھیں:
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ کا جامعہ پنجاب سے طلبہ کی گرفتاریوں پر شدید ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے جامعہ پنجاب میں پرامن طلبہ و طالبات پر پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے تشدد اوردرجنوں گرفتار طلبہ پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں نہ صرف آئینِ پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ طلبہ کے جائز اور پرامن جمہوری حق کو سلب کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔
اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادیِ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جامعات علم و تحقیق کے مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ پنجاب کی انتظامیہ فسطائی ہتھکنڈوں کے ذریعے طلبہ کی آواز دبانے، ان کے مسائل کو نظرانداز کرنے اور ان پر زبردستی خاموشی مسلط کرنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تعلیمی ماحول کو تباہ کر رہا ہے بلکہ طلبہ میں بے چینی اور اضطراب کو مزید بڑھا رہا ہے۔
ناظمِ اعلیٰ نے کہا کہ پرامن طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انتظامیہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ جامعات کا اصل حسن مکالمہ، علمی مباحثہ اور طلبہ کی فکری و جمہوری آزادی ہے، لیکن انتظامیہ اس حُسن کو جبر اور طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی طلبہ کے مسائل، ان کے تعلیمی اور فلاحی حقوق کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ لائبریریوں، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیسوں میں کمی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی جیسے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ طلبہ کے خلاف تشدد سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرے گی۔
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، گرفتار شدہ تمام طلبہ کو فی الفور رہا کرے اور اس تشدد میں ملوث سکیورٹی و پولیس اہلکاروں اور ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ حسن بلال ہاشمی نے متنبہ کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس جبر کو بند نہ کیا اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ مل کر بڑے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جمعیت ہمیشہ طلبہ کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہے گی