اسلام آباد(نیوز ڈیسک) صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے زمین سے زمین تک مار کرنے والے “فتح میزائل” کے کامیاب تجربے پر سائنسدانوں، انجینئرز اور سیکیورٹی فورسز کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے کامیاب ٹیسٹ کو نہ صرف قوم کے لیے باعثِ فخر قرار دیا بلکہ اسے پاکستان کے دفاعی نظام کی مضبوطی کی علامت بھی قرار دیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ اس اہم کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ملکی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے سیکیورٹی اداروں، دفاعی سائنسدانوں اور ماہر انجینئرز کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے مگر اپنے دفاع پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ فتح میزائل کا کامیاب تجربہ ہماری دفاعی تیاریوں، تکنیکی مہارت اور قومی خود انحصاری کا مظہر ہے۔

صدرِ مملکت نے اس موقع پر قومی سلامتی اور دفاع کے لیے قوم کے اجتماعی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور سائنسی ادارے ہر چیلنج سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، اور پوری قوم ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کمزور سمجھا جانے والا ایران مسلسل اسرائیل پر کیسے حملے کر رہا ہے؟

اسلام ٹائمز: ایران نے آئی ڈی ایف اور اسرائیلی فضائیہ کی صلاحیتوں کا گہرا مطالعہ کیا، خاص طور پر ان کارروائیوں کا جو ایران، عراق اور یمن جیسے ”تیسرے دائرے“ میں کی جا رہی تھیں۔ اسی تناظر میں تہران نے دفاعی بقاء کو اولین ترجیح دی اور پھر ہتھیاروں کے ذخیرے، ڈرون بیڑے، اور میزائل لانچنگ پلیٹ فارمز کو مضبوط کیا۔ ایران نے ملک بھر میں ایئر ڈیفنس سسٹمز تعینات کئے، جن میں مقامی، ایشیائی ساختہ، اور روسی S‑300 دفاعی نظام شامل ہیں، یہ سب ایک ایسی حفاظتی ڈھال بنانے کے لیے ہیں جو اسرائیلی حملوں کو روکے۔ خصوصی تحریر

اسرائیل کی 13 جون کو کی گئی جارحیت کے مقابلے کمزور سمجھے جانے والے ایران کی جانب سے گزشتہ تین دن سے مسلسل اسرائیل پر بمباری سے اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی کے عہدیدار بھی پریشان ہوگئے۔ اسرائیلی حملے کے بعد ایران کی جانب سے مسلسل اسرائیل پر میزائل حملے جاری ہیں، جس سے تل ابیب سمیت اسرائیل کے متعدد شہروں کی عمارتیں کھنڈر میں تبدیل ہوگئیں، ان میں تین درجن کے قریب ہلاک اور درجنوں افراد زخمی بھی ہوگئے۔

ایران کی جانب سے مسلسل اسرائیل پر بمباری کیے جانے پر خود اسرائیلی بھی پریشان ہوگئے کہ کس طرح جدید ترین ٹیکنالوجی سے محروم ملک اسرائیل کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ ایران پر گزشتہ کئی دہائیوں سے امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے متعدد پابندیاں عائد ہیں، جس وجہ سے وہ دوسرے ممالک سے ٹیکنالوجی بھی حاصل نہیں کر سکتا لیکن اس باوجود ایران نے اسرائیل کے جدید ترین ایئر ڈیفینس سسٹم کو بھی نشانہ بناکر اسرائیل پر میزائل داغے۔

اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ کے مطابق مسلسل اسرائیلی فضائی حملوں کے باوجود ایران بیلسٹک میزائل داغنے میں کامیاب رہا، یہ کارروائیاں ایرانی اسلامی جمہوریہ کی برسوں پرانی فوجی حکمت عملی، غیر مرکزیت پر مبنی ڈھانچے، اور دفاعی بقا کی جدید تکنیکوں کا نتیجہ ہے۔

ایران کے پاس میزائل کا ذخیرہ
اخبار نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ کی شروعات تقریباً 2,000 بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ کی، جن کی حدود اور ہتھیاروں کی اقسام مختلف تھیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ایران کے میزائل متعدد لانچنگ سسٹمز کے ذریعے اسرائیلی علاقوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے اسرائیل پر ایران کے میزائل کامیابی سے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

ایران کی اسٹریٹجک حکمتِ عملی
رپورٹ میں اسرائیلی فضائیہ اور فوج کے تجزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے ایران کی میزائل حکمت عملی تین بنیادی ستونوں پر کھڑی ہے۔ ایک جدید ترین مقامی دفاعی صنعت، جو غیر ملکی ٹیکنالوجی کو ریورس انجینیئر کرکے نقل تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ دوسری میزائلوں کی آزاد پیداوار کی مسلسل صلاحیت جب کہ تیسری مختلف اقسام کے میزائلوں اور لانچ پلیٹ فارمز کی مسلسل تیاریاں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایرانی انقلابی گارڈز اور ایران کی فوج نے ایسے ہتھیاروں کے ذخیرے پر خطیر سرمایہ کاری کی جنہیں کسی ایک فضائی مہم سے مکمل طور پر غیر مؤثر نہیں بنایا جا سکتا۔

ایران کا دفاعی نظام
ایران نے آئی ڈی ایف اور اسرائیلی فضائیہ کی صلاحیتوں کا گہرا مطالعہ کیا، خاص طور پر ان کارروائیوں کا جو ایران، عراق اور یمن جیسے ”تیسرے دائرے“ میں کی جا رہی تھیں۔ اسی تناظر میں تہران نے دفاعی بقاء کو اولین ترجیح دی اور پھر ہتھیاروں کے ذخیرے، ڈرون بیڑے، اور میزائل لانچنگ پلیٹ فارمز کو مضبوط کیا۔ ایران نے ملک بھر میں ایئر ڈیفنس سسٹمز تعینات کئے، جن میں مقامی، ایشیائی ساختہ، اور روسی S‑300 دفاعی نظام شامل ہیں، یہ سب ایک ایسی حفاظتی ڈھال بنانے کے لیے ہیں جو اسرائیلی حملوں کو روکے۔

ایران کا کثیر سطحی میزائل لانچ سسٹم
اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے مطابق ایرانی حکمتِ عملی تین اقسام کے بیلسٹک میزائل لانچ سسٹمز پر مشتمل ہے۔

پہلا مستقل (Fixed) لانچرز:
زمین پر موجود مستقل تنصیبات جو سیٹلائٹ سے نظر آ سکتی ہیں۔

دوسرا متحرک (Mobile) لانچرز:
کیموفلاج والے سیمی ٹریلرز پر نصب، جو باقاعدگی سے مقام تبدیل کرتے ہیں تاکہ ریڈار سے بچ سکیں۔

تیسرا زیر زمین (Underground) لانچرز:
شمالی کوریا اور القاعدہ کے طرز پر بنائے گئے پیچیدہ سرنگی نیٹ ورکس کا نظام، جہاں میزائل کی منتقلی، لوڈنگ، فیولنگ، اور لانچنگ سب زیر زمین انجام پاتا ہے۔ ایران نے ان زیر زمین سہولتوں کی جھلک سرکاری طور پر بھی دکھائی ہے تاکہ اسرائیل یا خلیجی ممالک کو کسی بھی حملے سے باز رکھا جا سکے۔ اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اپنی اسٹریٹجک حکمت عملیوں سے اسرائیل کو سرپرائز دیا اور مسلسل اسرائیلی حملوں کے باوجود اپنے میزائل حملے جاری رکھے۔

متعلقہ مضامین

  • صرف 10 دن بعد اسرائیل کا دفاعی نظام مفلوج؟ واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف
  • ورلڈ بیسٹ اسکول پرائزز 2025 میں پاکستانی اسکولوں کی شاندار کامیابی، وزیر اعظم کی مبارکباد
  • ایران اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو کیسے چکمہ دے رہا ہے؟
  • پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانا اولین ترجیح ہے، صدرِ مملکت
  • آصف علی زرداری کا آرڈیننس فیکٹری واہ کا دورہ، مختلف شعبوں کا معائنہ کیا
  • پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانا اولین ترجیح ہے، صدرِمملکت
  • ایرانی میزائل کتنے طاقتور ہیں؟ کیا یہ جنگ کا نیا باب کھول سکتے ہیں؟
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی سینیٹر بشری انجم بٹ کو کامیاب سفارتی امن مشن پر مبارکباد
  • کمزور سمجھا جانے والا ایران مسلسل اسرائیل پر کیسے حملے کر رہا ہے؟
  • راولپنڈی: نیشنل کمانڈ اتھارٹی سے وابستہ 47 سائنسدانوں اور انجینئرز کو سول ایوارڈز سے نواز دیا گیا