ہنگو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 05 مئی ۔2025 ) تحریک انصاف کے پی کے صدر اور قومی اسمبلی میں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے سربراہ جنید اکبر خان نے کہا ہے کہ مقدمات بنائیں یا ہمیں ماریں ہم پھر بھی عمران خان کے ساتھ ہوں گے آپ کے اور عوام کے درمیان فاصلے تب ہی کم ہوں گے جب عمران خان آئے گا اور آپ کے حق میں بات کرے گا.

(جاری ہے)

ہنگو میں پی ٹی آئی کی کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک میرا ہے، میں نے یہاں مرنا ہے، میرے بچوں نے یہاں مرنا ہے، آپ مامے‘ چاچے نہ بنیں، عقل کل نہ بنیں، یہ ملک آپ کی جاگیر نہیں ہے، آپ ان فیصلوں کے ساتھ جائیں جو قوم نے کیے، آپ کو ہم اس وقت تک معاف نہیں کریں گے جب تک آپ اپنی غلطیوں کی اصلاح نہ کرو، میرے قائد کا بہت بڑا سینہ ہے، آپ جائیں معافی مانگیں تو وہ معاف کر دے گا، آپ ایف آئی آر کاٹیں، ہمیں ماریں، ہم پھر بھی عمران خان کے ساتھ ہوں گے.

انہوں نے کہاکہ آپ ہمیں دہشت گرد سمجھیں یا غدار سمجھیں، عمران خان کی محبت ہماری دلوں میں ہے، جس ریاست کو ہم نے ماں کا درجہ دیا اسی نے احتجاجی مظاہرین پر گولیاں برسائیں، ریاست نے پارٹی کارکنان کے ساتھ ظلم اور جبر کیا ہے، اس بار پوری تیاری کے ساتھ نکلیں گے، اس بار جو گولی کھا سکتا ہو اور جو جیل کاٹ سکتا ہو وہی باہر نکلے گا. انہو ں نے کہا کہ اختلاف ہر پارٹی میں ہوتا ہے اور اختلاف زندہ لوگوں کی مثال ہے، خیبر پختونخواہ کے تمام اضلاع میں ورکرز کنونشن کریں گے، یہ لوگ سمجھ رہے تھے کہ عمران خان کے کارکن کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا کر ان کو اپنی قیادت سے جدا کریں گے، ظلم و ستم اور گرفتاریوں سے سیاسی تحریکیں مزید مضبوط ہوتی ہے، آپ کو اس وقت تک ہم معاف نہیں کریں گے جب تک احتساب نہ کریں، میرے قائد کا بہت بڑا سینہ ہے، آپ جائیں اور معافی مانگیں تو وہ معاف کر دے گا.

جنید اکبر خان کا کہنا ہے کہ ملک کے نوجوان نے عمران خان والی تاریخ پڑھی ہے، اسے پتا ہے تم کتنے بہادر ہو، ہمیں ڈرا رہے ہو کہ آپ کی فائلیں ہیں، ویڈیو ہے، آپ کے بچے ہیں، اگر ہماری جگہ نوجوان آ گیا جس کے بچے نہیں ہوں گے، بیوی نہیں ہوگی، فائلیں نہیں ہوں گی تو پھر آ کیا کریں گے؟ تمہارے لیے بہت مشکل ہو جائے گا وہ تو تمہیں مذمت کے قابل بھی نہیں چھوڑے گا، میں آپ کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ آپ اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھے ہیں، آپ ہمیں ننگا کریں، ایف آئی آریں کاٹیں یا فائلیں بنائیں آپ کے اور عوام کے درمیان فاصلے تب ہی کم ہوں گے جب عمران خان آئے گا اور آپ کے کے حق میں بات کرے گا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عمران خان کے کے ساتھ کریں گے ہوں گے

پڑھیں:

سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی

سیلاب اور شدید بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کو کیا ہم محض قدرت کی آفات کے طور پر قبول کرلیں یا ہمیں ان تباہ کاریوں پر حکمران طبقات کی صلاحیتوں کا بھی جائزہ لینا چاہیے کہ ان معاملات میں ان کا کتنا قصور ہے۔

حکمران اور طاقت ور طبقات ہمیشہ سے ہی ان تباہ کاریوں کو قدرت کے نام پر ڈال کر لوگوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کرکے اپنی نااہلی اور بدعنوانی سمیت صلاحیتوں کی کمی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔شدید بارشیں اور سیلاب کا آنا فطری امر ہوتا ہے اور اس کو روکنا ممکن نہیں ہوتا مگر ان معاملات میں پیدا ہونے والے بگاڑ سے نمٹنا اور نمٹنے کی صلاحیت کو پیدا کرنا ہی حکومتی نظام کا اصل چیلنج ہوتا ہے۔

ہر دفعہ حکومت کی سطح پر یہ ہی جواب ہوتا ہے کہ ہم نے اس بار سیلاب کی تباہ کاریوں سے بہت سبق حاصل کیا ہے اور ان غلطیوں کو اگلی بار نہیں دہرایا جائے گا۔لیکن ہر بار پہلے والی غلطیوں کو نہ صرف دہرایا جاتا ہے بلکہ پہلے سے موجود غلطیوں کو اور زیادہ بدنما انداز سے دہرایا جاتا ہے ۔

یعنی سبق یہ ہے کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور ان معاملات سے نمٹنے میں ہماری پالیسی ایک ردعمل کی پالیسی ہے۔ اس عمل میں ہمیں ان حالات سے نمٹنے کا کوئی مستقل خاکہ نظر نہیں آتا اور ایسے لگتا ہے کہ ہمارے پاس کوئی لانگ ٹرم ،مڈٹرم اور شارٹ ٹرم خاکہ یا منصوبہ موجود نہیں ہے۔

ماضی میں 2022کے سیلاب کے نتیجے میں حکمران طبقات نے بہت سے منصوبوں کی کہانی پیش کی تھی اور اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ عالمی امداد یا مالیاتی اداروں کی معاونت سے بہت سے ایسے منصوبے شروع کریں گے جو مستقبل میں ان آفات سے نمٹنے میں بڑی مدد دے سکیں گے۔

لیکن حکمرانوں کے منصوبے ،دعوے اور خوش نما خواب محض سیاسی نعرے ہی ثابت ہوئے اور عملی طور پر ہم کسی قسم کے ایسے منصوبے تیار نہیں کرسکے جو ہمیں ان حالات سے نمٹنے میں مدد دے سکتے تھے ۔

وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے برملا اعتراف کیا کہ ہم مجموعی طور پر 2022 کے سیلاب کے بعد کوئی ایسے منصوبے نہیں تیار کرسکے جو ہماری ضرورت بنتے تھے۔2025میں جو شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں ہمیں دیکھنے کو مل رہی ہیں اور یہ تباہ کاریاں آج بھی بدستور جاری ہیں وہ حکومت کی نااہلیوں کو نمایاں کرتی ہے۔

اب تک 60لاکھ سے زیادہ افراد حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے ہیں اور یہ تعداد مزید بڑھ بھی سکتی ہے۔ ایک طرف سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں متاثرین کے لیے فوری ریلیف ہوتا ہے جو ان کی بنیادی ضرورت اور جان ومال کو بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔

کیونکہ پاکستان میں شفافیت پر مبنی گورننس کا نظام ہمیشہ سے خرابیوں کی مختلف نشاندہی کرتا ہے جس کی وجہ سے سیاسی ،انتظامی اور مالی سطح پر ہمیں شفافیت اور اعلیٰ اور بروقت صلاحیتوں کا فقدان دیکھنے کو ملتا ہے ۔

یہ ہی وجہ ہے کہ مجموعی طور پر جو بھی سیلاب کے متاثرین ہیں وہ حکومت اور انتظامیہ کی کارکردگی سے نالاں ہوتے ہیں اور ان کے بقول ہمارا زیادہ نقصان قدرت کی وجہ سے نہیں بلکہ حکمرانوں کی غلط حکمت عملیوں اور عدم شفافیت کے نظام کی وجہ سے ہوتا ہے۔

لوگوں کے گھر ہی نہیں بلکہ ان کی زمینیں اور عملی طور پر زراعت سے جڑا ان کا کاروبار بھی شدید متاثر ہوتا ہے ۔ان کی جمع شدہ پونجی بھی برباد ہوجاتی ہے اور وہ اپنے آپ کو دوبارہ کھڑے ہونے کے لیے ریاست ،حکومت اور نجی شعبے کے محتاج ہوجاتے ہیں ۔

سیلاب کی تباہ کاریوں کی یہ کہانی نئی نہیں ہے بلکہ یہ وہی پرانی کہانی ہے جو کئی صدیوں سے ہمارے نظام کے ساتھ چل رہی ہیں اور جو لوگ بھی حکومتی یا انتظامی سطح پر ذمے داران ہوتے ہیں وہی گھوم پھر کر ہر حکومت یا انتظامی ڈھانچوں کا حصہ ہوتے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے کے لیے تیار نہیں کہ آپ کی نااہلی سے جو مسائل پیدا ہوئے اس کا حساب کون دے گا ۔

کیونکہ حکومتی نظام میں ایک ایسا مضبوط گٹھ جوڑ ہے جو ہماری بڑی ناکامیوں کی بنیاد ہے۔عالمی مالیاتی اداروں میں بھی یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ یہاں پر کرپشن اور نااہلی کا کھیل نمایاں ہے اور اسی وجہ سے عالمی مالیاتی ادارے بھی ہماری مدد سے پیچھے ہٹ رہے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں( عمران خان کا چیف جسٹس کو خط)
  • سی ڈی اے بورڈ کا 16واں اجلاس،قبر کھدائی اور میت بس کے چارجز معاف کرنے کے فیصلہ کی منظوری
  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • ہمیں دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کا درست نظریہ اپنانا چاہیے، چینی وزیر دفاع
  • عمران خان کی اے ٹی سی میں ویڈیو لنک کے بجائے پیش ہونے کیلئے درخواست دائر
  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • دریا کو بہنے دو، ملیر اور لیاری کی گواہی
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان