بھارت کیجانب سے پانی بند، دریائے چناب میں پانی کی آمد صرف 5 ہزار 300 کیوسک رہ گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
بھارت کی آبی جارحیت زور پکڑ گئی، دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم اور سلال ڈیم سے پاکستان آنے والا پانی روک دیا۔
واپڈا کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی آمد 29 ہزار 300 کیوسک کم ہو گئی۔
دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر پانی کی آمد اب صرف 5 ہزار 300 کیوسک رہ گئی جبکہ گزشتہ روز دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 34 ہزار 600 کیوسک تھی۔
واپڈا کے اعداد و شمار کے مطابق 2 دن میں بھارت نے دریائے چناب میں پانی کی آمد 35 ہزار 600 کیوسک کم کر دی۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم سے پاکستان آنے والا پانی 90 فیصد روک دیا۔
دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 92 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 50 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 44 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 32 ہزار کیوسک ہے۔
چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 95 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 85 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے کابل میں پانی کی آمد37 ہزار 100 کیوسک اور اخراج 37 ہزار 100 کیوسک ہے۔
واپڈا کے اعداد و شمار کے مطابق تربیلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1441.
منگلا میں آج پانی کی سطح 1136.30 فٹ ہے اور پانی کا ذخیرہ 12 لاکھ 13 ہزار ایکڑ فٹ ہے جبکہ چشمہ بیراج میں آج پانی کی سطح 646.70 فٹ ہے اور پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 1ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے مقام پر پانی کی آمد دریائے چناب میں میں پانی کی آمد ہزار 300 کیوسک کیوسک اور کیوسک ہے
پڑھیں:
مودی راج کا ووٹر وار: بہار میں مسلم ووٹرز کا منظم اخراج، جمہوری حق کی سنگین خلاف ورزی
بہار میں آئندہ انتخابات کے پیش نظر لاکھوں مسلمانوں، دلتوں اور غریبوں کو ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کی مہم زور و شور سے جاری ہے، جو وہاں کے جمہوری عمل پر ایک گہرا سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، یہ عمل ہندوتوا نظریے کے تحت اقلیتوں کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کے لیے حکومتی منصوبے کا حصہ ہے۔
دی ٹریبیون انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بہار کے مسلم اکثریتی اضلاع مدھو بنی، مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرھی میں ووٹر لسٹ سے ہزاروں نام نکال دیے گئے ہیں۔ مدھوبنی میں 3,52,545 فارم جمع نہ ہونے کی وجہ سے ووٹرز کو ممکنہ طور پر فہرست سے خارج کیا جا رہا ہے، جبکہ مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرہی میں بھی لاکھوں ووٹرز کے فارم واپس نہیں آئے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق بہار کے 10 اضلاع میں سب سے زیادہ ووٹرز کو مردہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن کی بنیاد پر نکالا گیا ہے، اور مجموعی طور پر 65 لاکھ سے زائد ووٹرز کی فہرستوں میں کٹوتی کی گئی ہے۔ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ یکم ستمبر مقرر کی گئی ہے، جس کے بعد اعتراضات کی سماعت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: مودی سرکار کا جنگی جنون بے قابو، خطے کا امن خطرے میں ڈالنے کی نئی کوششیں بے نقاب
حکومت کی جانب سے ایس آئی آر (سرکاری شناختی رجسٹریشن) کے نام پر اقلیتوں اور غریبوں کو منظم طور پر ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کے الزامات عروج پر ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس عمل کو جمہوریت کی سنگین خلاف ورزی اور اقلیت دشمنی قرار دیا ہے۔
مودی حکومت کا نعرہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ محض ایک سیاسی دعویٰ ثابت ہو رہا ہے، جبکہ حقیقت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے انتخابی حقوق محدود کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس منظم اخراج کا مقصد انتخابات میں اقلیتوں کی سیاسی طاقت کو کمزور کرنا اور ہندوتوا ایجنڈے کو تقویت دینا ہے، جس سے خطے میں سماجی و سیاسی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت صوبہ بہار مسلم ووٹرز مودی