پالیسی ریٹ میں کمی سے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو ریلیف فراہم ہوگا؛ شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو ریلیف فراہم ہوگا ۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی پر اظہار اطمینان کیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار, صنعتوں، زراعت ، سرمایہ کاری اور برآمدات کے لئے خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل 2025 کے مہینے میں مہنگائی کی شرح 0.
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی
شہباز شریف نے کہا کہ معاشی اشاریے مثبت سمت میں گامزن ہیں، معیشت مستحکم بنیادوں پر آگے بڑھ رہی ہے ، معیشت کی بحالی کیلئے وفاقی وزیرخزانہ اور ان کی ٹیم کی کوششیں لائق تحسین ہیں ۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پالیسی ریٹ میں شہباز شریف نے نے کہا
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں غیر یقینی معاشی اور جغرافیائی حالات کے زیرِ اثر رہیں۔
شرحِ سود برقرار رہنے کے باوجود انسٹی ٹیوشنل سرمایہ کاروں اور میوچل فنڈز کی جانب سے بڑے پیمانے پر فروخت کے رجحان نے مارکیٹ پر منفی دباؤ ڈالا۔ پورے ہفتے کے دوران سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہ ہوسکا جب کہ اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث انڈیکس میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی نے گرفت مضبوط کرلی۔
سرحدی کشیدگی نے بھی مارکیٹ کے ماحول کو مزید غیر مستحکم کیا، جبکہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی ڈیڈلاک نے بھی سرمایہ کاروں کے خدشات کو بڑھایا۔ لسٹڈ کمپنیوں کے غیر تسلی بخش مالیاتی نتائج نے مزید منفی اثرات مرتب کیے اور حصص کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا۔
ہفتے کے بیشتر سیشنز مندی کی لپیٹ میں رہے، تاہم آخری کاروباری دن کچھ مثبت خبریں منظرِ عام پر آئیں ، جن میں پاک افغان ڈیڈلاک کے خاتمے اور جنگ بندی پر اتفاق شامل تھا۔ اس پیشرفت کے بعد مارکیٹ میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔
مزید برآں آئی ایم ایف کی جانب سے ممکنہ ریلیف اور پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار ہونے کی اطلاعات نے بنیادی عوامل (فنڈامینٹلز) میں کچھ بہتری پیدا کی۔
اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے مجموعی 2 کھرب 52 ارب 94 کروڑ روپے سے زائد ڈوب گئے۔ مارکیٹ کی مجموعی سرمایہ کاری گھٹ کر 185 کھرب 61 ارب روپے تک محدود رہ گئی۔