برٹش ویزا سسٹم: مجوزہ تبدیلی سے پاکستانی کیسے متاثر ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اخبار ٹائمز کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانوی حکام کچھ ممالک پر ویزا پابندیاں عائد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ برٹش ہوم آفس غور کر رہا ہے کہ پاکستانی، نائجیرین اور سری لنکن شہریوں سمیت بعض دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی ورک اور اسٹڈی ویزا درخواستوں پر قدغن لگا دی جائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ منصوبے جلد ہی شائع کر دیے جانے والے ایک امیگریشن وائٹ پیپر کا حصہ ہوں گے کیونکہ برطانوی حکومت امیگریشن کے مجموعی اعداد و شمار میں کمی لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
لیبر پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ امیگریشن کی مجموعی تعداد کم کرے گی۔
(جاری ہے)
پارٹی کا کہنا تھا کہ امیگریشن کا مجموعی توازن ''مناسب طور پر کنٹرول اور منظم‘‘ کیا جانا چاہیے۔
’مقصد غلط استعمال کو روکنا ہے‘برطانوی ہوم آفس کے ایک ترجمان کے مطابق ورک اور اسٹڈی ویزا پر آ کر بعد میں پناہ کی درخواست دینے والے غیر ملکی شہریوں کی طرف سے ویزا سسٹم کے غلط استعمال سے نمٹنے کے لیے ہم ایسے افراد کے پروفائل کے بارے میں معلومات اکٹھا کر رہے ہیں تاکہ انہیں جلد اور مؤثر انداز میں شناخت کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوم آفس ویزا سسٹم کا مسلسل جائزہ لیتا رہتا ہے اور جہاں ایسے رجحانات کا پتا چلے جو امیگریشن پالیسی کو متاثر کر سکتے ہوں، تو فوری کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جاتی۔
انہوں نے کہا، ''اپنے اصلاحاتی منصوبے کے تحت ہمارا آنے والا امیگریشن وائٹ پیپر امیگریشن کے بگڑے ہوئے نظام کو درست کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کرے گا۔
‘‘ اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں؟گزشتہ ماہ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں اہم ویزا کیٹیگریز کے تحت درخواستوں کی تعداد میں ایک سال میں ایک تہائی سے بھی زیادہ کی کمی ہوئی ہے۔
برطانوی ہوم آفس کےاعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مارچ سن 2025 تک کے ایک سال کے دوران ورک، اسٹڈی اور فیملی ویزا کیٹیگریز میں سات لاکھ بہتر ہزار دو سو افراد نے درخواستیں جمع کرائیں، جو اس سے قبل کے بارہ ماہ میں جمع کرائی گئی تقریباً بارہ لاکھ چالیس ہزار درخواستوں کی تعداد سے 37 فیصد کم تھیں۔
یہ کمی غالباً سن 2024 کے اوائل میں سابق قدامت پسند حکومت کی جانب سے متعارف کردہ قانونی امیگریشن قواعد کی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ سابق حکومت نے بیرونی ممالک سے آنے والے ورکرز اور طلبہ پر پابندی عائد کر دی تھی کہ وہ اپنے اہل خانہ کو ساتھ نہیں لا سکتے۔ اس کے ساتھ ہی نئے ویزا سسٹم کے تحت ہنر مند کارکنوں کے لیے کم ازکم تنخواہ کی حد بڑھا کر38,700 پاونڈ کر دی گئی تھی۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ویزا سسٹم
پڑھیں:
امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) نے ایک نیا عارضی قانون جاری کیا ہے، جس کے تحت اب ورک پرمٹ یا ملازمت کا اجازت نامہ (ای اے ڈی) خودبخود نہیں بڑھے گا۔
یہ نیا قانون 30 اکتوبر کے بعد جمع کرائی جانے والی تجدیدی درخواستوں پر لاگو ہوگا اور اس کا اطلاق کئی غیر ملکی شہریوں پر ہوگا، جن میں ایچ-4 ویزا رکھنے والے افراد اور بعض ایچ-1بی ویزا ہولڈرز کے شوہر یا بیویاں بھی شامل ہیں۔
جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکی شہریت اور امیگریشن سروس (یو ایس سی آئی ایس) نے مشورہ دیا کہ غیر ملکی شہری اپنے ورک پرمٹ کی مدت ختم ہونے سے 180 دن پہلے اس کی تجدید کی درخواست وقت پر اور درست طریقے سے جمع کروائیں۔
ادارے نے خبردار کیا کہ اگر کوئی غیر ملکی اپنے ورک پرمٹ (ای اے ڈی) کی تجدید میں تاخیر کرے گا تو اس کے لیے روزگار کی اجازت یا متعلقہ دستاویزات میں عارضی رکاوٹ پیدا ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔
یہ فیصلہ امریکا میں قانونی اور غیر قانونی دونوں اقسام کی امیگریشن کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کا حصہ ہے، ان اقدامات میں ایک نیا قانون بھی شامل ہے، جس کے تحت ایچ-1بی ویزا کے لیے درخواست دینے والے ہنر مند افراد پر ایک بار کے لیے ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کی گئی ہے، جو 21 ستمبر سے نافذ ہو چکی ہے۔
نئے قانون کے مطابق جو غیر ملکی شہری 30 اکتوبر یا اس کے بعد اپنے ورک پرمٹ کی تجدید کی درخواست دیں گے، انہیں اب صرف بروقت درخواست جمع کرانے پر ورک پرمٹ کی خودکار توسیع نہیں ملے گی۔
پچھلی پالیسی کے تحت اہل افراد اپنے ورک پرمٹ ختم ہونے کے بعد بھی 540 دن تک کام جاری رکھ سکتے تھے، بشرطیکہ انہوں نے وقت پر تجدید کی درخواست جمع کروائی ہو۔
لیکن نئے قانون میں یہ سہولت تقریباً تمام کیسز میں ختم کر دی گئی ہے، یعنی اب جیسے ہی موجودہ ورک پرمٹ ختم ہوگا، فرد کو کام روکنا پڑے گا جب تک نیا اجازت نامہ جاری نہ ہو جائے یا کوئی اور قانونی بنیاد موجود نہ ہو۔
تاہم، یہ قانون پچھلی درخواستوں پر لاگو نہیں ہوگا، یعنی 30 اکتوبر سے پہلے جمع کرائی گئی تجدیدی درخواستیں اب بھی پرانے قانون کے مطابق خودکار توسیع حاصل کر سکیں گی۔
ڈی ایچ ایس کے مطابق اس قانون میں کچھ محدود استثنیٰ موجود ہیں، مثلاً وہ توسیعات جو قانون کے تحت یا فیڈرل رجسٹر نوٹس کے ذریعے دی گئی ہوں، وہ اب بھی خودکار توسیع کی اہل رہیں گی۔
سرکاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اس قانون کا مقصد یہ ہے کہ ڈی ایچ ایس ورک پرمٹ کی مدت بڑھانے سے پہلے غیر ملکی شہریوں کی مکمل جانچ اور تصدیق کو یقینی بنائے۔
ڈی ایچ ایس کے مطابق ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کرنے سے غیر ملکی شہریوں کی بار بار جانچ اور نگرانی ممکن ہوگی، جس سے یو ایس سی آئی ایس کو دھوکا دہی روکنے اور ملکی سلامتی کے ممکنہ خطرات کی نشاندہی میں مدد ملے گی، تاکہ مشتبہ افراد کو امریکا سے بے دخلی کے عمل میں شامل کیا جا سکے۔
یو ایس سی آئی ایس کے ڈائریکٹر جوزف ایڈلو نے کہا کہ ادارہ اب غیر ملکی شہریوں کی زیادہ مؤثر جانچ اور نگرانی پر توجہ دے رہا ہے اور ان پالیسیوں کو ختم کر رہا ہے جو پچھلی حکومت نے غیر ملکیوں کی سہولت کو امریکی عوام کی سلامتی پر ترجیح دیتے ہوئے نافذ کی تھیں۔