ٹرمپ انتظامیہ: ہارورڈ یونیورسٹی کو نئی وفاقی گرانٹس بند
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مئی 2025ء) امریکی محکمہ تعلیم کی طرف سے پیر کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو نئی وفاقی گرانٹس حاصل کرنے سے روک دیا ہے، جس سے آئیوی لیگ کی اس یونیورسٹی کے ساتھ سامیت دشمنی، سیاسی تعصب اور بدانتظامی کے الزامات پر باہمی تصادم میں شدت آگئی ہے۔
اس اقدام سے مستقبل میں تحقیقی گرانٹس اور اس باوقار ادارے کو ملنے والی دیگر امداد میں اربوں ڈالر کی رقم منجمد ہو جائے گی۔
ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا
ہارورڈ کو بھیجے گئے ایک خط میں، ایجوکیشن سیکریٹری لنڈا میک موہن نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی اپنی "قانونی ذمہ داریوں" میں ناکام ہو چکی ہے اور "اسے اب وفاقی حکومت سے گرانٹ طلب نہیں کرنی چاہیے، کیونکہ اسے کوئی بھی امداد فراہم نہیں کی جائے گی۔
(جاری ہے)
"
سابق ریسلنگ ایگزیکٹو میک موہن نے کہا کہ ان کا خط "اس وقت تک نئی گرانٹس کے خاتمے کی نشاندہی کرتا ہے" جب تک کہ "یونیورسٹی اپنے ذمہ دارانہ انتظامی رویے کا ثبوت پیش نہ کردے۔
" اہم یونیورسٹیوں کے متعلق ٹرمپ کی پالیسیٹرمپ نے امریکہ کی عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹیوں میں پالیسی تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکی یونیورسٹیوں کے خلاف کاررائیاں شروع کردی ہیں، ان کے تنوع کے پروگراموں پر تنقید کی ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ کیمپس میں سامیت دشمنی کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی ہیں۔
ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالر کی امداد روک دی
گزشتہ سال ہونے والے مظاہروں نے امریکہ بھر کی یونیورسٹیوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ طلباء نے مطالبہ کیا تھا کی ان تعلیمی اداروں کو غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے اسرائیل سے علیحدگی اختیار کرلینی چاہیے۔
ٹرمپ نے ان مظاہروں کو حماس حامی قرار دیا، جس پر 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی شہریوں پر ہونے والے حملوں کا الزام ہے۔
تاہم، مظاہرین، جن میں کچھ یہودی گروپ بھی شامل ہیں، کہتے ہیں کہ حکومت اسرائیل کی تنقید کو سامیت دشمنی اور حماس کی حمایت کے ساتھ غلط طریقے سے جوڑتی ہے۔
امریکی حکومت نے کولمبیا یونیورسٹی، یونیورسٹی آف پنسلوانیا اور کورنیل یونیورسٹی سمیت متعدد یونیورسٹیوں کی مالی امداد میں تخفیف کردی ہے۔ اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹرمپ کی پالیسیوں پر مکمل عمل پیرا ہوں۔
ہارورڈ کا ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف لڑنے کا عزمگزشتہ ماہ، ہارورڈ یونیورسٹی نے امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا جب اس نے ادارے کو وفاقی گرانٹس میں 2.
یونیورسٹی نے پیر کے روز، ایک بیان میں کہا کہ اسے انتظامیہ کی طرف سے ایک اور خط موصول ہوا ہے جس میں "مطالبات کو دوگنا کر دیا گیا ہے۔
جس سے ہارورڈ یونیورسٹی پر بے مثال اور غلط کنٹرول مسلط ہوجائیں گے اوراس کے اعلی تعلیم پر سنگین مضمرات ہوں گے۔"یونیورسٹی نے کہا کہ وہ "غیر قانونی حکومتی حد سے تجاوز کے خلاف دفاع جاری رکھے گی۔ کیونکہ حکومتی اقدام کا مقصد ان تحقیقات اور اختراع کو روکنا ہے جو امریکیوں کو زیادہ محفوظ اور با حفاظت بناتی ہیں۔"
ہارورڈ، دنیا کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک، اسے ملک میں سب سے زیادہ 53 بلین ڈالر کی مدد ملتی ہے۔
ادارت: صلاح الین زین
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہارورڈ یونیورسٹی یونیورسٹی نے کے خلاف
پڑھیں:
فور اسٹار جرنیلوں کی تعداد میں 20 فیصد کمی، پینٹاگون کا فیصلہ
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے ایک یادداشت میں حکم دیا ہے کہ ملک کی مسلح افواج میں فور اسٹار جرنیلوں اور ایڈمرلز کی تعداد میں کم از کم 20 فیصد کمی کی جائے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت کی تازہ ترین عسکری اصلاحات کا حصہ ہے، جس کے تحت رواں برس پہلے ہی کئی سینیئر افسران کو برطرف کیا جا چکا ہے۔
یادداشت میں نیشنل گارڈ میں بھی جنرل افسران کی تعداد میں 20 فیصد کمی اور مجموعی طور پر جنرل و فلیگ افسران کی تعداد میں 10 فیصد کمی کی ہدایت دی گئی ہے۔ فی الحال مارچ 2025 تک، امریکی افواج میں 38 فور اسٹار افسران اور مجموعی طور پر 817 جنرل و ایڈمرلز موجود ہیں۔
یادداشت کے مطابق، ان اقدامات کا مقصد قیادت کے ڈھانچے کو بہتر، مربوط اور جدید بنانا ہے تاکہ غیر ضروری عہدوں کو ختم کرکے فوجی کارکردگی کو مؤثر بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ سے خوفزدہ امریکی، یورپ میں زندگی گزارنے کے خواہاں
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے ذریعے ہم دنیا کی سب سے مہلک جنگی قوت کی حیثیت کو برقرار رکھیں گے، اور ہر چیلنج کے لیے اپنی تیاری، اختراع اور مؤثریت کو مزید بہتر بنائیں گے۔
یاد رہے کہ جنوری میں دوسری مدت صدارت کے آغاز کے بعد صدر ٹرمپ نے کئی اعلیٰ فوجی افسران کو برطرف کیا، جن میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل چارلس سی کیو براؤن بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نیوی، کوسٹ گارڈ، نیشنل سیکیورٹی ایجنسی، ایئر فورس، نیٹو اور فوجی قانون کے محکمے سے منسلک افسران کو بھی ہٹایا جا چکا ہے۔
اگرچہ وزیر دفاع نے اس عمل کو صدر کا صوابدیدی اختیار قرار دیا ہے، لیکن ڈیموکریٹ اراکین کانگریس نے فوج کی غیر جانبداری کے ممکنہ سیاسی استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ صدر ٹرمپ فور اسٹار جرنیلوں