کراچی تا چمن شاہراہ اعلیٰ معیار کے موٹروے جیسی ہونی چاہیے، وزیراعظم کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی تا چمن شاہراہ کو اعلیٰ معیار کے ایکسپریس وے میں بدلا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کراچی تا چمن قومی شاہراہ (N-25) کی تعمیر اور اپ گریڈیشن پر اہم جائزہ اجلاس آج وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 790 کلومیٹر طویل کراچی چمن شاہراہ کو بہترین معیار کی ایکسپریس وے میں بدلا جائے گا۔
اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے ہدایت کی سڑک کی تعمیر کا معیار موٹر وے جیسا ہونا چاہیے، کراچی-چمن شاہراہ کی اَپ گریڈیشن صوبہ بلوچستان کی سماجی اور معاشی ترقی و خوشحالی کے لئے انتہائی ضروری ہے؛ بلوچستان کی ترقی کو ترجیح بناتے ہوئے پچھلے ماہ پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کی بجائے اس بچت کو کراچی-چمن شاہراہ کی اپ گریڈیشن پر صرف کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس فیصلے میں پاکستان کے تمام صوبوں نے تعاون کیا، جو وفاق کے اتحاد کی نشانی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی تا چمن کا سفر جو کہ 18 گھنٹے میں طے ہوتا ہے، اس ایکسپریس وے کی تعمیر کے بعد 6 سے 8 گھنٹے تک محدود ہوجائے گا؛ کراچی -چمن ایکسپریس وے سے نا صرف مسافر مستفید ہوں گے بلکہ ٹرانسپورٹ اور تجارت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے؛ منصوبے کے معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اور اس حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس ایکسپریس وے کو 2 سال کی مدت میں ہر حال میں مکمل کیا جائے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو ایکسپریس وے کے لئے زمین کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے متعلقہ محکموں سے تعاون کی ہدایت کی۔
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ عوام کی سہولت کے لئےایکسپریس وے پر آنے والے تمام بڑے شہروں پر بائی پاسز تعمیر کئے جائیں۔ وزیر اعظم نے منصوبے کی تعمیر کے دوران ماحولیاتی عنصر کو مدنظر رکھنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے منصوبے کی تعمیر کے بعد تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کی ہدایت کی۔
گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان کی تعمیر و ترقی خصوصاً کراچی -چمن شاہراہ کی تعمیر اور اپ گریڈیشن میں خصوصی دلچسپی لینے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
اجلاس کو منصوبے کی پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 790 کلومیٹر طویل کراچی-چمن شاہراہ کو ایکسپریس وے کے طور پر تعمیر کیا جائے گا جو کہ 4 لینز پر مشتمل دو رویہ سڑک ہوگی؛ شاہراہ پر فنڈنگ کی کمی کے باعث کام تعطل کا شکار تھا حکومت کے پیٹرولیم مصنوعات کی کمی کا فائدہ بلوچستان کی جانب منتقل کرنے کے فیصلے کی وجہ سے فنڈنگ کے مسائل حل ہو گئے ہیں۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ منصوبے کے خضدار-مستونگ سیکشن پر کام کا آغاز کر دیاگیا ہے جبکہ کراچی تا خضدار کے پانچ سیکشنز کی تعمیر کے حوالے سے حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر برائے مواصلات عبد العلیم خان اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اجلاس میں بذریعہ وڈیو لنک شریک ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کراچی چمن شاہراہ کراچی تا چمن ایکسپریس وے بلوچستان کی کی تعمیر کے اجلاس میں ہدایت کی جائے گا
پڑھیں:
"بلوچستان ڈیجیٹل پبلشرز فورم" کا قیام
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 5 مئی 2025ء) بلوچستان میں ڈیجیٹل میڈیا کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے صوبے کے صف اول کے پرنٹ و آن لائن اداروں نے مل کر "بلوچستان ڈیجیٹل پبلشرز فورم" کے قیام کا اعلان کر دیا۔ یہ فیصلہ کوئٹہ میں منعقدہ ایک اہم اجلاس کے دوران کیا گیا، جس میں بڑے اداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر عبوری کابینہ تشکیل دی گئی جس میں کوئٹہ وائس کے سید علی شاہ (صدر)، ڈیلی انتخاب نیوز کے بالاچ ساجدی (سینئر نائب صدر)، ڈیلی قدرت نیوز کے ظفراللہ اچکزئی (نائب صدر)، اور ڈیلی آزادی نیوز کے صادق بلوچ (جنرل سیکرٹری) منتخب ہوئے۔ فورم کے قیام کا بنیادی مقصد صوبے میں ڈیجیٹل میڈیا کو درپیش پابندیوں اور حکومتی عدم توجہی جیسے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ آواز بلند کرنا ہے۔(جاری ہے)
اجلاس میں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ حکومت بلوچستان نے رواں مالی سال کے دوران ڈیجیٹل میڈیا کے لیے مختص بجٹ کو اب تک استعمال میں نہیں لایا، جس کے لیپس ہونے کا خطرہ ہے۔ فورم نے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی اور ترجمان شاہد رند سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ڈیجیٹل میڈیا پبلسٹی مہم کا آغاز کریں۔
اسی طرح وفاقی حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل ایڈورٹائزمنٹ میں بلوچستان کو نظرانداز کیے جانے پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ بلوچستان کے لیے خصوصی اشتہاری کرائیٹیریا بنایا جائے، کیونکہ موجودہ قواعد بلوچستان کی کم آبادی کی وجہ سے قابل عمل نہیں۔ فورم کی عبوری کابینہ کو آئندہ اجلاس سے قبل آئین و منشور تیار کرنے اور مسائل کے حل کے لیے حکومتی سطح پر رابطے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔