بھارت کے ساتھ تصادم ناگزیر ہوگیا، کسی بھی وقت ہوسکتا ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تصادم ناگزیر ہوگیا ہے، تصادم کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ آج کی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے جارحیت متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سر زمین کے ٹکڑے پر قبضے کی حکمت عملی بھارت کو بہت مہنگی پڑے گی، بھارت کے ساتھ تصادم ناگزیر ہوگیا ہے، تصادم کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی تو وہ اسی میں ڈوب مریں گے، بھارت نے پانی روکنے کےلیے تعمیرات کیں تو ہم انہیں تباہ کردیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔