تشدد کا معاملہ ،پی ٹی آئی رہنماوں نے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر دھرنا دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
تشدد کا معاملہ ،پی ٹی آئی رہنماوں نے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر دھرنا دے دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات نہ کرانے اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں پولیس کے مبینہ تشد کے خلاف پارٹی رہنماوں نے پارلیمنٹ ہاوس مین گیٹ کے باہر دھرنا دیدیا۔
پی ٹی آئی رہنماوں کی جانب سے پارلیمنٹ ہاوس مین گیٹ کے باہر دیے گئے دھرنے میں تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اور پارٹی ورکرز نے شرکت کی۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، عامر ڈوگر، سلمان اکرم راجہ، احمد چھٹہ اور شاندانہ گلزار بھی دھرنے میں موجود ہیں۔پی ٹی آئی رہنماوں کی جانب سے وقفے وقفے سے نعرے بازی کی جارہی ہے۔
پارلیمنٹ کے باہر دھرنے سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی پیر کے روز میٹنگ ہوئی، ہم نے اس میں تین اہم فیصلے کیے، حکومتی قرارداد کو بغیر اعتراض کے قبول کرنے کا ارادہ کیا، ہم نے ملک کی خاطر اس قرارداد کو بغیر تبدیلی کے قبول کیا۔بیرسٹرگوہر نے کہا کہ ہندوستان تنازع کے باعث اجلاس میں واک آوٹ کے بغیر شرکت کا کہا، ہم آج اجلاس میں حکومت کے ارکان سے زیادہ تعداد میں بیٹھے رہے تاکہ باہر دشمنوں کو ہمارے اتحاد کا پیغام جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کے کیسز کی ڈیوٹیاں دی گئیں، یہ ہفتہ ہم نے ہندوستان کے خلاف اکھٹا ہونے کا ارادہ کیا،اس کے باوجود ہمارے ساتھ یہ رویہ اختیار کیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ فیصلے کے بعد بھی ہمیں بانی پی ٹی آئی سے نہیں ملنے دیا گیا، ہمیں فسادی ٹولہ کہا جاتا ہے، یہ سب رویے کے بعد عوام فیصلہ کرے فسادی ٹولہ کون ہے؟ ملک کے سب سے بڑی جماعت کے لیڈر سے ملنے نہیں دیا جا رہا، قانون اور انصاف کو ملک سے ختم کر دیا گیا ہے۔بیرسٹرگوہر نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف جمہوری پارٹی ہے، ہمیں اشتعال میں لا کر ملک کے خلاف بیان نہیں لیا جا سکتا لیکن ہندوستان کے خلاف ہمارا بیانیہ ایک ہے، ہم اس فیصلے کو تبدیل نہیں کریں گے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہا کہ ہم رات کے اس پہر پارلیمنٹ ہاوس کے باہر بیٹھے ہیں، ہم سب اس وقت اڈیالہ جیل سے آرہے ہیں، جو آج اور کل تقاریر ہوئی ایک بھی تقریر اپوزیشن کی نشر نہیں ہوئی، آج بھی مختلف رہنماوں میں سے کسی ایک کی بھی تقریر نہیں ہوئی، ایس ایس پی نبیل اور زینب اڈیالہ کے باہر موجود تھے۔
عمرایوب نے کہا کہ ہم نے آئین کے آرٹیکل 7 کا حوالہ دیا، ہمیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، اس وقت پارلیمنٹ کو صرف دنیا کو دیکھانے کے لیے رکھا گیا ہے، ہماری ملاقات ہمارے لیڈر سے نہیں کروائی جارہی۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم اپنا موقف کل قومی اسمبلی میں پیش کریں گے، کل کے اجلاس میں ہم وزیراعظم کا ایسا استقبال کریں گے وہ یاد رکھے گا، ہمارے لیڈر سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، ہم محب وطن لوگ ہیں، ہمارا اپوزیشن کا موقف کل قومی اسمبلی میں سب دیکھیں گے، ہمارے ممبران کو خلائی مخلوق والے فون کرتے ہیں کہ اچھی بات کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اڈیالہ میں اچانک بھگڈر مچی اور مارنا شروع کر دیا، شہباز شریف شرم سے ڈوب کرمرجائو، یہ عزت اور پارلیمان کے ارکان کا تحفظ ہو رہا ہے، سب کے کپڑے پھاڑ دیئے گئے اورمار مارکر برگس نکال دیا، یہ پولیس والے نہیں بلکے کچے کے ڈاکو ہیں۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ تمام تفصیلات سب کے سامنے رکھ دی گئیں، کل ہماری پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ ہوئی، ہم نے اسپیکر قومی اسمبلی سے قومی یکجہتی کے لیے ملاقات کی، ان سے درخواست کی کہ عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے، یہ دوسری بار پارلیمان کے ارکان کی بے توقیری ہورہی ہے۔اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے پولیس والوں کے خلاف 22 اے اور مقدمہ درج کروانے کا فیصلہ کیا، ہم ان چھوٹے پولیس والوں سے جھگڑنے میں اپنی توہین سمجھتے ہیں، ہم نے اس ملک کی خاطر اپنے غم اورغصے کو پیچھے رکھ دیا، ہم نے سب بھول کر قومی یکجہتی کیلئے قرارداد منظور کروائی، ہم جو کرسکتے تھے کردیا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے سوال ہے، کیا عدالت انصاف دینے میں کامیاب ہو پارہی ہے؟ چیف جسٹس آپ کو اپنی عدلیہ کا وقار بحال کرنے کے لیے کھڑا ہونا ہوگا، ہم امید رکھتے ہیں آپ انصاف کے لیے کھڑے ہوں گے۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج ایک تاریک دن تھا، جس میں ارکان پر تشدد کیا گیا، عدالتیں بالکل بے اثر اور بے توقیر ہیں، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ملاقات کا یقین دلایا تھا، اس کے باوجود ہم پر ڈنڈے برسائے جا رہے ہیں، ہماری عزتوں کو پامال کیا جا رہا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہماری مخصوص نشستوں کو دبا پر روک لیا، اعلی عدلیہ نے ہمیں مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ دیا لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کی حکم عدولی کی گئی۔پی ٹی آئی کے رہنما عامر ڈوگر نے کہا کہ سب میڈیا کا مشکور ہیں جو شارٹ نوٹس پر یہاں آگئے، آج اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کا دن تھا، پولیس کا رویہ آج صبح سے بہتر نہیں تھا، آج جگہ جگہ ناکے لگے تھے، پی ٹی آئی رہنماں اور عمران خان کی بہنوں کو روکا جارہا تھا، آج ہم بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ پانچ ایم این ایز تھے۔
عامر ڈوگر نے کہا کہ پولیس اہلکار اپنے ایس ایچ او کے ساتھ آئے، سوشل میڈیا پر ہم پر تنقید ہوتی ہے کہ ایم این ایز باہر نہیں آتے، ایک پولیس اہلکار آیا ، مجھے گریبان سے پکڑ کر لاٹھیاں برسانا شروع کر دیں، احمد چھٹہ اور دیگر رہنماں پر لاٹھیاں برسانا شروع کردیں، پولیس نے ہمیں مار مار کرلاٹھیاں توڑ دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم لاکھوں ووٹ لے کر عوامی نمائندے ہیں، میں نے ایک لاکھ پچاس ہزار ووٹ لیے، عوامی نمائندوں کے ساتھ آج کیا سلوک کیا جارہا ہے، ہم بانی پی ٹی آئی کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دے کر بیٹھے ہیں، یہ پارلیمان ربڑ اسٹمپ پارلیمان ہے، ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے، یہ بدمعاشی اور گنڈا گردی اب مزید نہیں چل سکتی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہم وزیراعظم شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں بات نہیں کرنے دیں گے، قائد حزب اختلاف عمرایوب ہم وزیراعظم شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں بات نہیں کرنے دیں گے، قائد حزب اختلاف عمرایوب روس پاک بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے اہم کردار ادا کرسکتا ہے، صدرمملکت پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے آو آئی سی گروپ کے بیان پر بھارت تلملا اٹھا آرمی چیف نے بھارت سے واپس بھیجے گئے 2 بچوں کے علاج کی ذمہ داری لے لی برطانیہ کا بعض ممالک کے شہریوں کے ویزے محدود کرنے پر غور، کیا پاکستانی بھی متاثر ہوں گے؟ بھارت کی زرعی معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش اعلان جنگ تصور ہوگی: پاکستانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی رہنماوں پارلیمنٹ ہاوس کے باہر دھرنا
پڑھیں:
بریفنگ غیرسنجیدہ تھی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 مئی2025ء) مولانا فضل الرحمان کی بھی گزشتہ روز کی قومی سلامتی بریفنگ پر تنقید ، کہا بریفنگ غیرسنجیدہ تھی، جن سے رابطہ کیا وہ چلے گئے، ہم سے رابطہ کرتے تو چلے جاتے، نہ پارٹی کو علم نہ پارٹی قیادت کو علم اور بریفنگ ہو رہی ہے۔ یہ چیزیں حالات سے مطابقت نہیں رکھتیں، صرف فوجی اپروچ کافی نہیں، مضبوط سیاسی اپروچ ہونی چاہیے۔ سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم ، وزیر دفاع کا غائب ہونا بھی قابل افسوس قرار دے دیا۔(جاری ہے)
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، ہندوستان اس وقت پاکستان کے لیے مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت بہت مضبوط ہے، ہماری دفاعی صلاحیت پر دنیا میں اعتماد کیا جاتا ہے، وطن عزیز کے دفاع کے لیے پوری قوم اکھٹی رہے گی، آج پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا گیا تو توقع تھی کوئی قرارداد آئے گی، وزیراعظم سے لے کر وزیر خارجہ یا وزیر دفاع ایوان میں موجود نہیں تھے۔ سربراہ جے یو آئی ف نے حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ بانسری کس کے سامنے بجائیں، حالات سے آگاہ کرنے والا کوئی نہیں انتہائی اہم ایشو پر غیر سنجیدگی دکھائی دی۔ مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کی طرف ہماری فوج متوجہ ہوئی تو داخلی سکیورٹی کیا ہوگی اس پر پارلیمنٹ کو بتانا چاہیے تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ اس طرح ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے، پوری کابینہ کا ایوان سے غائب رہنا قابل افسوس ہے۔