عبد الرحمٰن پشاوری کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے )سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان صدیوں پر محیط اخوت اور بھائی چارے کے اٹوٹ رشتے استوار ہیں، ایک پاکستانی مرد آہن 'عبدالرحمن پشاوری' اس برادرانہ تعلق کی روشن مثال ہے جس نے انگریز سامراج کے خلاف ترکوں کی آزادی کی جنگ میں داد شجاعت دی اور ترک قوم کا ہیرو بن گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی 'عبد الرحمٰن پشاوری' کی سو سالہ برسی کے موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی کو 'عبدالرحمن پشاوری' کی صد سالہ تقریب کے موقع پر ترک حکومت اور استنبول یونیورسٹی نے خاص طور مدعو کیا ہے۔ عرفان صدیقی نے سوسال گزرنے کے بعد بھی ترک قوم اس جری پاکستانی اور ترکوں سے محبت کرنے والے بہادر کو نہیں بھولی۔ افتتاحی تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار، وائس چانسلر سندھ مدرس الاسلام پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی، وائس چانسلر شاہ عبداللطیف یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک، وائس ریکٹر استنبول یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر کلثوم آق، پاکستان کے ترکیہ میں سفیر یوسف جنید اور وائس گورنر حسن گوزین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اور ترکیہ کی صدیوں پر محیط تعلق اور عبد الرحمٰن پشاوری سمیت دیگر عظیم ہستیوں کی قربانیوں، ان کی عملی جدوجہد اور ترک عوام کے ساتھ والہانہ محبت پر روشنی ڈالی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پروفیسر ڈاکٹر عرفان صدیقی ن پشاوری اور ترک
پڑھیں:
امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم
اپنے ایک انٹرویو میں محمد شیاع السوڈانی کا کہنا تھا کہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی وزیر اعظم "محمد شیاع السوڈانی" نے بغداد میں روئٹرز کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے کہا كہ الحمد للہ ملک میں اب داعش موجود نہیں، امن و استحکام بھی قائم ہے، پھر 86 ممالک کے عسكری اتحاد کی موجودگی كی کیا ضرورت ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا كہ اس کے بعد، یقیناً غیر سرکاری اداروں کو غیر مسلح کرنے کے لئے ایک واضح پروگرام پیش کیا جائے گا۔ سب یہی چاہتے ہیں۔ محمد شیاع السوڈانی نے وضاحت کی کہ غیر سرکاری ملیشیاء اپنے ہتھیار جمع کروا کر حكومتی سیکیورٹی فورسز میں شامل یا سیاست میں داخل ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن اور بغداد، عراق سے امریكی فوجیوں کے بتدریج انخلاء پر متفق ہو چکے ہیں۔ 2026ء کے آخر تک امریکی، عراق سے نکل جانے کا ارادہ ركھتے ہیں۔ ابتدائی طور پر 2025ء میں عالمی عسكری اتحاد كے انخلاء كا آغاز ہوا۔ محمد شیاع السوڈانی نے عراق میں مسلح ملیشیاء کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا كہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔