اسلام آباد / نئی دہلی: پاکستان کے مؤثر اور بھرپور جوابی کارروائی کے بعد بھارت شدید دباؤ میں آگیا ہے اور کشیدگی کم کرانے کے لیے عرب دنیا سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔ 

سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت نے خاص طور پر متحدہ عرب امارات سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان پر اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ کشیدگی کم کی جا سکے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے پاک بھارت کشیدگی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ کشیدگی نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔ انہوں نے بات چیت اور افہام و تفہیم پر زور دیا۔

دوسری جانب، بھارت نے بلااشتعال پاکستان کے مختلف علاقوں پر حملے کیے، جن میں ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق چھ مقامات پر 24 حملے کیے گئے۔ ان بزدلانہ حملوں میں 8 پاکستانی شہری شہید اور 35 زخمی ہوئے، جب کہ 2 افراد لاپتہ ہیں۔

تاہم، پاکستان نے ان حملوں کا فوری اور زبردست جواب دیا۔ پاکستانی فضائیہ نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے 5 جنگی طیارے مار گرائے اور ایک بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، جس سے دشمن کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایران امریکی حملوں کا کیا جواب دے سکتا ہے؟ 3 ممکنہ منظرنامے

امریکا کی جانب سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر فضائی حملوں کے بعد ایران کی ممکنہ جوابی کارروائیوں کے حوالے سے تہران میں قائم سینٹر فار مڈل ایسٹ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سینیئر ریسرچ فیلو عباس اصلانی نے 3 اہم منظرناموں کی نشاندہی کی ہے:

01: محدود ردعمل

عباس اصلانی کے مطابق اگر حملے کے نتیجے میں نقصان محدود رہا، تو ایران ابتدائی طور پر ایک محدود اور نپی تلی فوجی یا سفارتی کارروائی کے ذریعے ردعمل دے سکتا ہے۔

یہ ردعمل نقصان کے پیمانے پر منحصر ہوگا، لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ حملہ صرف ایٹمی تنصیبات پر نہیں، بلکہ امریکا کی براہِ راست جنگ میں شمولیت ہے۔ ایران پہلے ہی خبردار کر چکا تھا کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’اب 2 ہی راستے ہیں امن یا شدید تباہی‘، ٹرمپ نے ایران پر حملوں کے بعد قوم سے خطاب میں کیا کچھ کہا؟

02: مکمل جنگ، ہمہ گیر محاذ آرائی

دوسرا اور زیادہ خطرناک منظرنامہ، مکمل جنگ کا ہو سکتا ہے۔ ایران اس حملے کے جواب میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو براہِ راست نشانہ بنا سکتا ہے، جس میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات بھی شامل ہوسکتی ہیں۔ ایران کے اتحادی ممالک اور ملیشیاز بھی اس جنگ میں شریک ہوسکتے ہیں، جس سے خطہ مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

03: ملا جلا یا ’ہائبرڈ ردعمل‘

تیسرا اور ممکنہ طور پر سب سے زیادہ عملی اور اسٹریٹجک ردعمل ایک ہائبرڈ حکمت عملی ہوسکتی ہے۔ ایران خلیج فارس میں واقع اسٹریٹجک راستہ ’آبنائے ہرمز‘ کو بند کرنے کا آپشن استعمال کرسکتا ہے، جس سے عالمی توانائی کی رسد متاثر ہو گی۔ یہ دباؤ ڈالنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

یہ تینوں منظرنامے ایک دوسرے سے مکمل مختلف ہیں، لیکن اصلانی کے مطابق ایران کا جواب صرف جنگی ردعمل نہیں ہوگا، بلکہ اس میں معاشی، تزویراتی اور علاقائی سطح پر اثر ڈالنے والی حکمت عملی بھی شامل ہوسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آبنائے ہرمز اسرائیل امریکا ایران جوابی کارروائی جوہری حملہ

متعلقہ مضامین

  • ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں: پاکستان
  • ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر پاکستان کا ردعمل آگیا
  • ایران پر امریکی حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، دنیا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے، پاکستان
  • پاکستان کی ایران پر امریکی حملوں کی شدید مذمت، اہم موقف آگیا
  • پاکستان کی ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت
  • ایران امریکی حملوں کا کیا جواب دے سکتا ہے؟ 3 ممکنہ منظرنامے
  • پاک بھارت کشیدگی کے بعد سیزفائر کی درخواست کس نے کی؟ وزرات خارجہ بتا دیا
  • شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، ایران اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال
  • کشمیر کا پیغام دنیا کے سامنے رکھا؛ بلاول بھٹو کا وطن واپسی پر جلسے سے خطاب
  • پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے ،پاک فوج نے بھارت کو پیشہ وارانہ انداز میں منہ توڑ جواب دے کر ملک وقوم کا سر فخر سے بلند کردیا ،شازیہ مری