بھارت کی جانب سے منگل اور بدھ کی درمیاںی رات  پاکستان کے حملے کے بعد  پاکستان میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جس کے پیش نظر پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ بھارت کی جانب سے حملے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا جس کے تحت تمام سرکاری اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ حکومتی اعلامیے کے مطابق پنجاب بھر کے تمام تعلیمی ادارے آج بند رہیں گے۔ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن لاہور نے انٹر پارٹ ٹو کے تھیوری امتحان اور میٹرک کے پریکٹیکل امتحان کو ملتوی کر دیا ہے۔ترجمان لاہور بورڈ کے مطابق انٹرمیڈیٹ کے طلباء کا آج اسلامیات اختیاری اور پرنسپل آف اکاونٹنگ کا پرچہ ہونا تھا جبکہ میٹرک کے طلباء کا کمپیوٹر سائنس کا عملی امتحان شیڈول تھا۔ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ امتحانات کے لیے نیا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا۔ دوسری جانب اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ تاہم وفاقی دارالحکومت میں آج ہونے والے تمام امتحانات اپنے مقررہ شیڈول کے مطابق منعقد کیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سندھ حکومت کی تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کی تیاری؛ اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور

کراچی:

سندھ حکومت نے تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کی تیاری کرلی، اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ساتھ ہی بی او جی کا ڈھانچہ بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے کے تعلیمی بورڈز کی خود مختار حیثیت کو محدود کرنے کی تیاری کرلی جس کے لیے بورڈز کے اوپر اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ہے۔

یہ کمیٹی سندھ کے تمام سرکاری تعلیمی بورڈز کی سپرویژن کرے گی اور انھیں کنٹرول کرے گی تاہم اس کی تشکیل ابھی باقی ہے جبکہ تمام تعلیمی بورڈز کے "بورڈز آف گورنرز" کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور تمام چیئرمین بورڈز کی جگہ "اکیڈمیشنز، ممبر سول سوسائٹی اور میل/فیمیل پرنسپلز کو بورڈز کو گورنرز میں شامل کیا جارہا ہے۔ قبل ازیں تمام بورڈز کے چیئرمینز ہر بورڈز کی "بی او جی" کے رکن ہوتے تھے۔

اس سلسلے میں سندھ اسمبلی سے باقاعدہ 1972ء کے بورڈ ایکٹ میں ترمیم کراتے ہوئے نیا ترمیمی ایکٹ منظور کرلیا گیا ہے اور جون میں قائم مقام گورنر سے ایکٹ پر دستخط بھی کرالیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ایکٹ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔ " اس سلسلے کے پہلے مرحلے میں تمام تعلیمی بورڈز میں نئی بی او جی کی تشکیل شروع کردی گئی ہے۔

ادھر صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کا عہدہ گریڈ 20/21 کے بجائے گریڈ 19/20 کیا جارہا ہے اس معاملے کو ایک روز بعد ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جارہا ہے۔

اجلاس کے ایجنڈے کے ورکنگ پیپر کے مطابق تقرر کیے گئے چیئرمین کی مدت ملازمت 3 سال ہوگی تاہم اس میں 2 سال کی مزید توسیع ہوسکے گی۔

’’ایکسپریس‘‘ کو اس حوالے سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق بورڈز کی supervision اور انھیں کنٹرول کرنے کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے کمیٹی کا چیئرپرسن کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ کی جانب سے مقرر ہوگا جو کوئی صوبائی وزیر ہوسکتا ہے جبکہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کمیٹی کا وائس چیئرپرسن ہوگا۔

دیگر اراکین میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن، اسپیشل سیکریٹری فنانس، تمام ایجوکیشن بورڈز کے چیئرمینز، چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ، ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز اسکول/کالج، ایس اینڈ جی اے ڈی کا نمائندہ، نمائندہ آئی بی سی سی، ایجوکیشن پالیسی ایکسپرٹ، ٹیکنیکل ایجوکیشن ایکسپرٹ، (جسے کنٹرولنگ اتھارٹی مقرر کرے گی) وزیر اعلی کی جانب سے نامزد دو ممتاز ماہرین تعلیم اور دو اراکین اسمبلی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

ایکس آفیشل اراکین کی مدت دو سال ہوگی، function of steering committee کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کمیٹی بورڈز کے معاملات کی ویجی لینس کے ساتھ ساتھ ان کی فعالیت میں مختلف ہدایت دینے کی بھی مجاز ہوگی۔

علاوہ ازیں تعلیمی بورڈز کے بورڈز آف گورنرز کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اب تمام چیئرمین بورڈز اس کے رکن نہیں ہوں گے بلکہ کسی بھی بورڈ کا صرف ایک چیئرمین دوسرے بورڈ کا رکن ہوسکے گا۔

ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکنڈری اور ڈائریکٹر کالجز ایجوکیشن، سول سوسائٹی سے ایک نمائندہ، ایک ہیڈماسٹر/پرنسپل اور ایک ہیڈ مسٹریس/پرنسپل کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے نامزد ہونگے متعلقہ ڈویژن کا ایک ایڈیشنل کمشنر اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا ایک نمائندہ بی او جی کا رکن ہوگا۔

دریں اثنا یہ بھی جارہا ہے کہ بورڈز میں گریڈ 17 سے اوپر کی ٹرانسفر/ پوسٹنگ کے اختیارات بھی چیئرمین بورڈ سے لیے جارہے ہیں۔

یاد رہے کہ آج سے کچھ سال قبل بھی تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کے لئے ان کے اوپر ایک کمیشن بنانے کی کوشش کی گئی تھی جس پر سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال کرتے ہوئے امتحانی عمل کا بائیکاٹ کا اعلان کردیا گیا تھا جس کے بعد کمیشن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا لیکن اس بار سندھ حکومت نے غیرمحسوس انداز میں ایکٹ کے ذریعے کمیشن کا ڈھانچہ منظور کرالیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی دارالحکومت میں باجوں کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد
  • جشن آزادی کی آمد: باجوں کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد
  • وزیرِ اعظم کا اسلام آباد کے متعدد علاقوں میں بارش کے بعد نالوں سے متصل رہائشی علاقوں میں سیلابی کیفیت کا نوٹس
  • 9 مئی کو دفاعی ادارے کی تنصیبات پر حملہ کیا گیا اور یہ ایک حقیقت ہے: رانا ثنااللہ
  • اسلام آباد میں موسلادھار بارش، نالے بپھرنے سے متعدد علاقوں میں پانی داخل
  • سندھ حکومت کی تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کی تیاری؛ اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور
  • ایف بی آر کی جانب سے بنک اکاﺅنٹس سے براہ راست وصولیوں کو ماہرین نے غیرقانونی قراردے دیا
  • اسلام آباد میں ممکنہ احتجاج کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ، پولیس تعینات
  • وفاقی دارلحکومت میں دفعہ 144 کا نفاذ
  • تحریک انصاف کے تمام ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ کو اسلام آباد بلا لیا گیا، ذرائع