سٹینڈنگ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ کا اجلاس آج دو بجے دوپہر طلب
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
قیصر کھوکھر: سٹینڈنگ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ کا اجلاس آج دو بجے دوپہر طلب کر لیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری بلدیات میاں شکیل احمد بریفنگ دیں گے۔
اسٹینڈنگ کمیٹی نے ضلع کونسل اور بلدیہ عظمیٰ کے خاتمے پر اعتراض اُٹھا رکھا ہے۔ سٹینڈنگ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ کے چیئرمین پیر اشرف رسول اجلاس کی صدارت کریں گے۔اجلاس میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی منظوری اور اسمبلی میں ووٹنگ کا فیصلہ ہوگا۔ کمیٹی نے ایکٹ میں کی گئی بعض ترامیم کے حوالے سے سیکرٹری بلدیات کو بریفنگ دینے اور دلائل سے ان ترامیم کی افادیت منوانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
میچ کے دوران بولر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: لوکل گورنمنٹ
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین راجا خرم نواز کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں یک نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا جو کہ فرنٹیئر کانسٹیبلبری کی تنظیم نو کا بل تھا۔
بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کمانڈنٹ ایف سی نے کہا یہ فورس 1913 میں بنائی گئی جبکہ 1915 میں اس کا ایکٹ بنا، ایف سی کی ٹوٹل نفری 2756 ہے جس کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اس میں سے 24 ہزار کی نفری کو بالکل ویسے ہی رکھا جائے گا جیسے کہ پہلے تھی یہ 24 ہزار کی نفری فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کر رہی ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودری نے کہا بل قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش ہو چکا ہے اور یہ ارڈیننس کے ذریعے چل رہا تھا آرڈیننس کی مدت بھی ختم ہو رہی ہے پھر پارٹیاں کہتی ہیں کہ آرڈیننس کے ذریعے کام چلایا جا رہا ہے۔
اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ آج ہی اس بل کو پاس کر دیں جس پر اغا رفیع اللہ نے کہا مجھے پارٹی سے ہدایت لینا ہوگی۔
کمیٹی نے بل پر ووٹنگ کے بعد کثرت رائے سے اس بل کو منظور کر لیا گیا، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا آئین سازی پارلیمنٹ کا حق ہے اور یہ قانون کسی ایک فرد جماعت یا علاقے کے لیے نہیں بنایا جا رہا، یہ وسیع تر ملکی مفاد میں بنایا جا رہا ہے۔
27ویں ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بغیر کوئی بھی ترمیم پاس نہیں ہو سکتی، ہم کوشش کر رہے ہیں تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیں اور قانون سازی کریں، 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر بھی ہم نے کوشش کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن صاحب کے ذریعے پی ٹی آئی کے تمام تحفظات دور کیے لیکن اس کے باوجود انہوں نے ووٹ نہیں دیا، اب بھی ہم چاہتے ہیں کہ تمام حکومتی و اپوزیشن جماعتیں ملکی مفاد میں قانون سازی کا حصہ بنیں۔