دھڑکتے دلوں کاعہد۔۔۔اتحادکی صدا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
ایران وپاکستان،اس وقت مزاحمت کے پرچم بردارہیں۔تاہم اس تاریکی میں بھی ایک چراغ روشن ہے ،تہران واسلام آبادکااتحاد۔ایران، جوصہیونی جارحیت کے خلاف برہنہ تلواربنا کھڑا ہے اور پاکستان، جوآبی دہشت گردی کانشانہ بن رہاہے،آج مشترکہ دکھ اورمشترکہ دشمن کے خلاف صف آراہیں۔ ان کا اتحاد مفادکانہیں،ایمان کاہے۔یہ انکارِظلم کا عہدہے۔یہ کربلا کا ورثہ ہے جہاں خون،خنجرسے شکست نہیں کھاتا،بلکہ تاریخ میں اپنامقام بناتاہے۔
وقت آچکاہے کہ ہم صرف مرثیے نہ لکھیں،ہم صرف ماتم نہ کریں،بلکہ ہم تاریخ کارخ بدلنے کے لئے دانش،تدبراوروحدت کے ہتھیاروں سےلیس ہوں۔ ایک سوال،جوتاریخ پوچھے گی،کل جب مورخ قلم اٹھائے گا وہ یہ سوال ضرورلکھے گا:جب دنیاایٹمی آگ کے دہانے پر تھی، تو کیااہلِ دانش،اہلِ قلم،اہلِ اقتدارخاموش تماشائی بنے رہے؟
آج ایٹم کی دہلیزپرسیاست کارقص ہورہاہے جب مودی کی جمہوریت،تباہی کاانتخاب کرے تو اس کولگام ڈالنےکے لئے اقوام عالم کی امن پسندقوتوں کو اٹھناہوگا۔آج ہمیں فیصلہ کرنا ہے۔ ہمیں دشمن کی جارحیت کوصرف ردکرنے کی بجائے ایک فکری، سفارتی اورتہذیبی محاذ پرشکست دینی ہے۔ہمیں دکھانا ہے کہ برصغیرکی جنگ نہ ہندوتوا جیت سکتی ہے،نہ بم بلکہ صرف امن،عقل،اور اتحادہی اس خطے کی تقدیررقم کرسکتے ہیں۔
آج بھی وقت ہمارے ہاتھ سے مکمل طورپرنکل نہیں گیا۔ابھی مہلت باقی ہے کہ دنیاکی آوازیں یکجاہو جائیں،کہ صحافت،شاعری اور سفارت،مل کر جنگ کی آگ پرپانی ڈالیں۔
تاریخ صرف وہ واقعات یادنہیں رکھتی جو ہوئے؛وہ خاموشیاں بھی یادرکھتی ہے،جنہوں نے ظلم کوجنم دیا۔آئیں،خاموشی توڑیں۔ نہ نفرت سے،بلکہ شعور سے۔ نہ جنگ سے،بلکہ وقار سے۔
تاریخ کی دہلیزپر،ایک لمحہ اختیارکاصدیوں پربھاری ہوتاہے۔کہیں ایسانہ ہوکہ کل کی نسلیں ہم سے سوال کریں کہ ’’جب دنیاجلنے لگی،تم کہاں تھے؟‘‘ اے ملتِ اسلامیہ!جاگنے کاوقت آپہنچا ہے، امتِ مصطفی کے نام ایک پکارہے،ایک چیخ ہے،ایک فریادہے،اک سوال ہے کہ جب کعبہ کی چھاؤں میں اذان گونجی تھی،توقیصرو کسریٰ کے ایوان لرزے تھے اور آج، انہی ایوانوں کے وارث پاکستان،ایران، ترکی اور افغانستان غفلت کی دھندمیں گم،اپنی اپنی فصیلوں کے اندردشمنوں کے خنجرگنتے ہیں۔ اے خاکِ حجازکی خوشبوکے امینو!دشمن تمہاری سرزمین کوزرخیزنہیں،بلکہ بے حس دیکھناچاہتا ہے۔ مودی،نیتن یاہواورٹرمپ تین سائے،تین سامری،تین فتنے آج تمہارے دریا، تمہارے پہاڑ،تمہاری دانش، تمہاری غیرت،سب کچھ چھین لینے کی سازش میں مصروف ہیں۔
پاکستان کے ایٹمی اثاثے ان کی آنکھ کا کانٹا ہیں۔ایران کاخوددارسائنسدان ان کے میزائلوں کا نشانہ ہے۔ترکی کی خودمختارپالیسی ان کے مفادات کے لئےخطرہ ہے۔افغانستان کا جغرافیہ انکی بندوق کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ون ورلڈآرڈر ،صیہونی طاقت اورسامراجی زنجیریں صرف ایک مقصد؟ایک ایساشیطانی خواب،جس میں نہ اذان ہو،نہ افطار،نہ آزادیِ فکر،نہ غیرتِ عمل،صرف سودی نظام۔یادرکھو!اگرآج بھی ہم نےاخوتِ اسلامی کا پرچم بلندنہ کیاتوکل ہمارے مساجد ومدارس، ہمارے مدرسے ومزار،سب خاک کا حصہ بن جائیں گے۔وہ دن دورنہیں کہ حرم کی دیواریں بھی قرض کے عوض گروی رکھی جائیں گی، اورقبلہ اول کاسایہ،صرف تصویروں میں باقی رہ جائے گا۔
مسلمانو!اب وقت ہے کہ تم زبان، نسل، فرقہ،اورمسلک کے تمام پردے چاک کرکے ایک پرچم تلے جمع ہوجاؤ،وہ پرچم جوبدرکے میدان میں بلند ہوا تھا، وہ پرچم جس نے کربلا میں سرکٹواکربھی گرنے نہ دیا۔ آغازپاکستان،ایران،افغانستان اورترکی سے کرو۔یہ چار ستون، اگر ایک مرکزپرجمع ہوجائیں تو ان سے ایک ایسی اسلامی شوری بن سکتی ہے جونہ صرف اپنی قوموں کادفاع کرسکتی ہے،بلکہ امتِ مسلمہ کے باقی ٹکڑوں کوبھی جوڑسکتی ہے۔چین اورروس،اس سازش سے آگاہ ہیں۔عرب دنیا،اگرچہ خوفزدہ ہے،لیکن اس کے دل میں بھی سچ کی دھڑکن باقی ہے۔ان کااعتمادتب بحال ہوگاجب انہیں دکھائی دے گاکہ کوئی اٹھا ہے، کوئی بولاہے،کوئی آگے بڑھاہے۔ آؤ،ایک نئی صبح کی بنیادرکھو،ایک ایسی صبح جہاں نہ’’مسلم‘‘ایرانی ہونہ پاکستانی،نہ ترک،نہ افغانی ہو،بلکہ صرف امت محمدیﷺہو۔ کیاتمہیں وہ دن یادہے جب تم نے لبیک اللہم لبیک کہاتھا؟آج وقت ہے کہ اس لبیک کوعمل میں ڈھالو،اپنے ایٹم سے نہیں،اپنے ایمان سے ڈرائو۔اپنے تیل سےنہیں، اپنے اتحادسے طاقت دکھاؤ۔اپنے وطن کی نہیں،امت کی سرحدیں بچاؤ۔ خداکی قسم!اگرتم نے اخلاص سے قدم اٹھایا توفرشتے تمہاری صفوں میں اتریں گے،آسمان تمہارے نعرے سن لے گا،اورزمین تمہاری غیرت سے جگمگااٹھے گی۔پاکستان،ایران، افغانستان اورترکی،تم ہی ہووہ چارچراغ،جن سے پھرسے روشنی ممکن ہے۔اٹھو!کیونکہ اب بھی وقت ہے،قبل اس کے کہ تاریخ تمہارے ماتھے پرغلامی کاداغ ثبت کرے۔غورسے سنو،امتِ مسلمہ کے بکھرے ستاروں کوایک کہکشاں بنانے کی صداگونج رہی ہے۔اب وقت ہے کہ ہم دشمن کے ہنستے چہروں کے پیچھے چھپی سازشوں کوپہچانیں۔
اے وہ مسلمانوجن کے اجدادنے اندلس کے ساحلوں پراذانیں بلند کیں،اے وہ وارثانِ اسلام!جن کی تلوارنے قیصروکسریٰ کے تاج روند ڈالے،آج تم کہاں ہو؟کہاں چھپ گئے،وہ لہوجواحداورصفین میں بہے؟تمہیں نیند کیسے آتی ہے جب غزہ کی بیٹیاں دوپٹے کے بغیردفن ہوتی ہیں؟تم کیسے خاموش ہوجب کشمیری بچے ماں کے آغوش میں لاش بن جاتے ہیں؟دشمن نے تمہیں قومیت کے رنگوں میں الجھا کردین کے تاج سے محروم کیا۔تمہیں شیعہ وسنی،فارسی وعربی،ترک وافغان کے خانوں میں بانٹ کر تمہاری ’’امت‘‘کوخاک کردیا۔آج دشمن کے ہاتھ میں میڈیا ہے، معیشت ہے،اسلحہ ہے،اورتمہارے ہاتھ میں صرف بے حسی، انتشار،اورباہمی نفرت۔ مودی،نیتن یاہو اور ان کے سرپرست سامراجی ایوانیہ وہ شیاطین ہیں جو خلافتِ عثمانیہ کے ملبے پرجشن مناتے آئے،اوراب نئی صدی میں پاکستان،افغانستان،ایران اورترکی کی قوت کومٹی میں ملانےکی تدبیریں کررہے ہیں۔ پاکستان کا قصوریہ ہے کہ وہ ایٹمی طاقت ہے۔افغانستان کی خطایہ ہے کہ وہ غیرت کاآخری قلعہ ہے۔ایران کاجرم یہ ہے کہ وہ جھکتا نہیں۔ترکی کاگناہ یہ ہے کہ وہ خلافت کاوارث ہے۔ انہیں علم ہے کہ اگریہ چارقوتیں ایک ہوگئیں،توان کے ون ورلڈآرڈرکی بنیادیں لرزجائیں گی۔ کیاتمہیں معلوم ہے؟ اب ’’تلوار‘‘ میزائل کی شکل میں نہیں،اتحادکی حکمت میں ہے۔اب جنگ ’’بارود‘‘سے نہیں،بیانیے سے جیتی جاتی ہے اور بیانیہ وہی غالب آتاہے جس میں حق،اخلاق، شجاعت اوربصیرت ہو۔اگرہم صرف نمازکی صف میں کندھے سے کندھا ملاسکتے ہیں، توسیاست،معیشت ،سائنس، ٹیکنالوجی، سفارت اورعسکری حکمت میں کیوں نہیں؟امت کے سرپرایک قیادت کیوں نہیں؟او آئی سی کے اجلاسوں سے آگے کب قدم بڑھے گا؟
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وقت ہے
پڑھیں:
ایران پر پابندیوں کی بحالی سے مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام کا خطرہ ہے، پاکستان
نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے سے روکنے کے لیے پیش کی گئی سلامتی کونسل کی قرارداد ناکام ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر پابندیوں کے لیے سلامتی کونسل کو خط لکھ دیا
جنوبی کوریا کی پیش کردہ قرارداد کو مطلوبہ 9 ووٹ نہ مل سکے۔ صرف چین، روس، پاکستان اور الجزائر نے اس کی حمایت کی۔
پاکستان کا مؤقفمیڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ، آصف افتخار احمد نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ پہلے ہی کئی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے اور مزید کشیدگی برداشت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے زور دیا کہ ہم کسی ایسے اقدام کے حق میں نہیں جو خطے کو مزید غیر مستحکم کرے۔ اب بھی وقت ہے کہ سفارت کاری کو موقع دیا جائے۔
مغربی ممالک کا اقدام اور ایران کا ردعملگزشتہ ماہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ’اسنیپ بیک میکنزم‘ متحرک کیا تھا، جس کے تحت 2015 کے جوہری معاہدے سے قبل کی تمام اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ لاگو ہوجائیں گی۔
ان پابندیوں میں اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی، بیلسٹک میزائل پروگرام پر قدغن، اثاثوں کی منجمدی اور سفری پابندیاں شامل ہیں۔
ایران کی وزارتِ خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام قانونی و سفارتی راستے اختیار کرے گا اور کسی بھی غیر قانونی اقدام پر مناسب جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔
پاکستان کی اپیلپاکستانی مندوب نے زور دیا کہ ایران سے متعلق تمام معاملات کو تعاون اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا ہمیں پرامن مذاکراتی تصفیے کو ترجیح دینی چاہیے، کیونکہ سفارت کاری اور دھونس ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امریکا ایران ایران پابندی برطانیہ پاکستان مشرق وسطیٰ