سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' کی سروسز بحال
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان میں معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) کی سروسز ایک سال سے زائد عرصے بعد 7 مئی 2025 کو بحال کر دی گئیں, اب صارفین بغیر وی پی این کے اس پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
'ایکس' کو فروری 2024 میں اس وقت بند کیا گیا تھا جب بھارت کی جانب سے پاکستان پر میزائل حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔ حکومت نے اس بندش کی وجہ قومی سلامتی، حساس معلومات کے تحفظ اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط اطلاعات کو قرار دیا تھا۔
میچ کے دوران بولر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا
تاہم اس فیصلے کو انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں، طلبہ، اور مختلف شہری حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اس اقدام کو آزادی اظہار رائے پر قدغن قرار دیا گیا، اور عدالتوں میں اس پابندی کے خلاف متعدد پٹیشنز بھی دائر کی گئیں۔ بین الاقوامی اداروں نے بھی انٹرنیٹ کی آزادی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
'ایکس' کی بحالی کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے،خاص طور پر ایسے وقت میں جب خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے اور درست معلومات تک رسائی عوام کے لیے انتہائی اہم ہو چکی ہے۔
سندرفائرنگ؛ 2 افراد زخمی
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت میں آزادی صحافت پر قدغن، 36 صحافی قید، درجنوں دہشتگردی کے مقدمات
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کے قوانین کا استعمال اختلاف رائے دبانے کے لیے، مودی راج میں میڈیا کی آزادی کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، بھارت میں صحافت کو جرم بنا دیا گیا ہے، اختلاف رائے رکھنے والے صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، بھارت میں سنسرشپ کی لہر سے میڈیا آزاد نہیں رہا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں آزادی صحافت پر قدغن، صحافیوں کو جبر کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق مودی سرکار میں صحافیوں پر دباؤ اور سنسرشپ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، بھارت میں آزادی صحافت خطرے میں ہے، درجنوں صحافی گرفتار اور غیرقانونی سرگرمیوں کے ایکٹ کے تحت صحافیوں پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مودی دور حکومت میں 36 صحافی قید، 15 پر دہشتگردی کے مقدمات درج ہوئے جبکہ آزادی صحافت میں بھارت دنیا میں 151ویں نمبر پر پہنچ گیا، صحافی ہارلین کپور اور ارجن مینن کو خاموش کرانے کیلئے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
اسی طرح مقدمات اور جیل کا خوف خود مختار ادارے جیسے "دی وائر" اور "نیوز لانڈری" دباؤ کے باوجود سرگرم ہے، مودی حکومت میں میڈیا پر ایمرجنسی جیسے حالات ہیں، حالیہ دنوں میں بھارت میں اظہار رائے پر ریاستی قدغن میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کے قوانین کا استعمال اختلاف رائے دبانے کے لیے مودی راج میں میڈیا کی آزادی کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، بھارت میں صحافت کو جرم بنا دیا گیا ہے، اختلاف رائے رکھنے والے صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، بھارت میں سنسرشپ کی لہر سے میڈیا آزاد نہیں رہا۔