ایک گھنٹہ جنگ جاری رہی، فورسز کو ’تحمل‘ کا نہ کہا گیا ہوتا تو بھارت کے 5 نہیں 15طیارے گرتے، اسحق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت کے 75 سے 80 فائٹرز نے بارڈر پر فائر کیا اسے جواب دیا گیا، ایک گھنٹہ سرحد پر جنگ رہی، ہماری فضائیہ نے بھرپور رد عمل دیا۔
پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس انڈین فائٹر نے پے لوڈ گرایا، ہم نے اسے نشانہ بنایا جس سے 5 انڈین طیارے گرے، 3 فائٹر جہاز 2 ان مینڈ کاپٹرز گرائے گئے۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ قوم مسلح افواج کو مستعد رہنے اور جواب دینے پر مبارکباد دیتی ہے، یو این سیکیورٹی کونسل کو خط لکھ کر صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رات واقعے کے بعد غیر ملکی سفیروں سے بات ہوئی، اسپین کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے، او آئی سی کو بھی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔
اسحق ڈار نے کہا کہ ہم نے پہل نہیں کی لیکن جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا، اگر فورسز کو تحمل کا نہ کہا گیا ہوتا تو دشمن کے پانچ نہیں 15 طیارے گرے ہوتے، نیلم جہلم پراجیکٹ کو انڈیا کس نشانہ بنانا سنگین خلاف ورزی اور دگنا مجرمانہ ایکٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کے ملین آف ڈالرز کے فائٹرز طیارے مار گرائے ہیں، دشمن کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے پہلے ہی کہا تھا کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت تحمل، دانش مندی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں: متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے بھارت اور پاکستان کو تحمل سے کام لینے اور جاری کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے۔سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی نیوز ایجنسی وام نے بتایا کہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل، دانش مندی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایسے کسی بھی اقدام سے اجتناب کریں جو علاقائی یا عالمی امن کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔شیخ عبداللہ بن زاید نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ نازک صورتحال میں دونوں ممالک کو اُن آوازوں پر دھیان دینا چاہیے جو سنجیدہ مکالمے اور باہمی مفاہمت کی حمایت کر رہی ہیں۔ان کے مطابق یہ وقت تنازع نہیں بلکہ مفاہمت کا ہے تاکہ خطے میں کسی ممکنہ عسکری تصادم کو روکا جا سکے اور جنوبی ایشیا میں پائیدار استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم نے واضح کیا کہ سفارت کاری اور بات چیت ہی ایسے بحرانوں کے پُرامن حل کا موثر ذریعہ ہیں اور یہی راستہ قوموں کو امن، استحکام اور ترقی کے مشترکہ اہداف کی طرف لے جاتا ہے۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ متحدہ عرب امارات، اپنی روایتی غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی کے تحت، نہ صرف علاقائی و بین الاقوامی تنازعات کے پُرامن حل کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا .بلکہ ان کے انسانی اثرات کو کم کرنے میں بھی بھرپور کردار ادا کرے گا۔