پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کیخلاف پوری قوم متحد اور پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھارتی جارحیت پر اپنا سخت ردعمل جاری کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ  پاکستان پر بھارت کے بزدلانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارتی حملہ ہماری خودمختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بھارت کی طرف سے بلا اشتعال جارحیت کی گئی ہے، جس کے خلاف پاکستانی قوم متحد ہے اور افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے حملے میں عام شہری معصوم خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا ہے۔واضح رہے کہ بھارت نے ایک روز قبل پاکستان کے 6 مقامات پر 24 حملے کیے تھے جس میں 26 شہری شہید ہوئے، پاک فوج اور فضائیہ نے بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارت کے 5 طیارے گرائے، جبکہ ہیڈ کوارٹر اور کئی چیک پوسٹوں کو تباہ کیا ہے۔

انڈیا میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر پاک بھارت کشیدگی کا کتنا  اثر پڑے گا؟

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کہ بھارت

پڑھیں:

کرکٹ سیاست کی زد میں

14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے سلسلے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹی 20 میچ کھیلا گیا جس میں پاکستان کی جانب سے جو ٹیم میدان میں اتاری گئی ،کرکٹ کے ماہرین کے مطابق وہ نہایت کمزور تھی۔ سلیکٹرز نے نہ جانے کیوں بھارت کے تجربہ کار کھلاڑیوں کے مقابلے میں ایسی کمزور ٹیم میدان میں اتاری تھی۔

پھر میچ کا انجام وہی ہوا جس کی ماہرین پہلے سے پیش گوئی کر رہے تھے ۔ نہ بیٹسمین ہی کھیل کا حق ادا کر سکے اور نہ ہی بالرز معیار پر اتر سکے۔ بھارتی ٹیم کا حوصلہ بلند تھا اور لگتا تھا کہ وہ ہر قیمت پر میچ جیتنے آئی ہے۔ بھارتی کرکٹ ٹیم نے لگتا ہے اپنی پرانی روایت کے مطابق میچ ریفری اور امپائرز سے پہلے ہی گٹھ جوڑ کر لیا تھا۔

میچ ریفری نے میچ کی روایت کے مطابق دونوں ٹیموں کے ہاتھ نہیں ملوائے اور امپائرز نے تین ایسے فیصلے دیے جو ریویو میں غلط ثابت ہوئے جس سے ان کی جانبداری بھی ثابت ہو گئی۔ پھر میچ جیتنے کے بعد بھارتی ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادیو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ اپنی ٹیم کی جیت کو پہلگام میں مارے گئے بھارتیوں اور بعد میں پاک بھارت جنگ میں مارے گئے فوجیوں کے نام کرتے ہیں۔ کھیل کے میدان میں یہ سیاسی باتیں بڑی عجیب سی تھیں۔ پہلگام میں بے شک کئی بھارتی شہری مارے گئے تھے مگر ان کو قتل کرنے والوں کا آج تک بھارتی انٹیلی جنس پتا نہیں لگا سکی۔

 البتہ روایت کے مطابق انھوں نے فوراً ہی بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزام لگا دیا تھا جب کہ پاکستان بار بار بھارت سے کہتا رہا کہ اگر پاکستانیوں نے یہ واردات کی ہے تو وہ اس کا ثبوت پیش کر دے مگر وہ مکمل طور پر پاکستانی سوال کا جواب دینے میں ناکام رہا اور پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دیتا رہا اور پھر وہ واقعی پاکستان پر بلاجواز جارحیت کا مرتکب ہوا مگر پاکستانی فضائیہ 1965 کی جنگ کی طرح اس کے کئی جہاز جن میں فرانس سے حال میں خریدے قیمتی رفال بھی شامل تھے گرانے میں کامیاب رہی۔ اس کے علاوہ بھارتی دفاعی نظام کو بھی بھاری نقصان پہنچایا جس کی تاب نہ لا کر بالآخر بھارتی حکومت نے امریکی صدر ٹرمپ سے درخواست کرکے جنگ رکوا دی۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ بھارت ایک زمانے سے کھیل کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، وہ پاکستان سے میچ کھیلنے میں سیاسی شرطیں عائد کر دیتا ہے جیسا کہ گزشتہ دنوں جب ایک ایونٹ پاکستان میں منعقد کیا جانے والا تھا، بھارت نے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے صاف منع کر دیا تھا اور پاکستان سے میچ دبئی میں کھیلنے پر اصرارکیا تھا۔

بھارت اس کی وجہ یہ بتا رہا تھا کہ چونکہ پاکستان بھارت میں دہشت گردی میں ملوث ہے، اس لیے اس کی ٹیم پاکستان نہیں جا سکتی۔ اس کے بعد پاکستان کرکٹ کے بورڈ کے سربراہ محسن نقوی نے آئی سی سی سے یہ اصول منوا لیا کہ اب اگر بھارت میں کوئی مقابلہ منعقد ہوا تو پاکستانی ٹیم بھی وہاں نہیں جائے گی اور میچ نیوٹرل گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا۔

اس دفعہ چونکہ ایشیا کپ دبئی میں منعقد ہو رہا ہے چنانچہ دونوں ممالک کی ٹیموں کو اس میں شرکت سے کوئی اعتراض نہیں ہے مگر اب بھارت نے دبئی میں حالیہ اپنی جیت کو سیاست کے لیے استعمال کیا ہے جو سراسر کرکٹ کے کھیل کی روح کے خلاف ہے۔


 اب سوال یہ ہے کہ کیا بھارت ہمیشہ ہی کرکٹ کے کھیل کو اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرتا رہے گا۔ اس پر اس سلسلے میں کوئی پابندی تو کیا کوئی پوچھ گچھ تک نہیں کی جا رہی ہے تو اس کی وجہ صاف ہے کہ عالمی کرکٹ پر اس وقت مکمل طور پر بھارت کا قبضہ ہو چکا ہے۔ وہ آئی سی سی کے قواعد و ضوابط نہیں بلکہ اپنی مرضی کے مطابق اس عالمی ادارے کو چلا رہا ہے۔

اس وقت آئی سی سی کا سربراہ جے شا ہے جو بھارتی وزیر داخلہ امیت شا کا بیٹا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بی جے پی کس قدر پاکستان مخالف سیاسی پارٹی ہے وہ تو پاکستان کے قیام کی ہی مخالف تھی اور اب پاکستان کے وجود کے خلاف ہے چنانچہ جے شا سے پاکستان کے ساتھ کسی بہتری کی کیسے امید رکھی جا سکتی ہے۔ بھارتی نفرت کا معاملہ ابھی تک تو صرف ہاتھ ملانے تک تھا مگر اب بھارتی ٹیم نے عندیہ دیا ہے کہ اگر بھارت فائنل جیت گیا تو وہ محسن نقوی کے ہاتھ سے ٹرافی وصول نہیں کرے گی اور آگے بھی پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہیں ملائے گی۔ 

حقیقت یہ ہے کہ اس وقت کرکٹ سخت نفرت کے گرداب میں پھنس چکی ہے اور اگر یہی صورت حال رہی تو آگے کرکٹ کے کھیل سے عوام کی دلچسپی ختم بھی ہو سکتی ہے چنانچہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس کھیل کو عروج پر پہنچانے والے ممالک یعنی برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ اپنی مصلحت آمیزی کو بالائے طاق رکھ کر اس کھیل کی بقا کے لیے اپنا کردار ادا کریں، ورنہ یہ ہر دل عزیز کھیل بھارت کے ہاتھوں تباہ ہو کر اپنی عوام میں دلچسپی کھو بیٹھے گا۔

چند سال قبل آسٹریلیا کے کھلاڑی عثمان خواجہ نے فلسطینیوں کے حق میں بازو پر کالی پٹی باندھی تھی تو اس پر جرمانہ عائد کر دیا گیا تھا اور وارننگ دی گئی تھی کہ اگر آیندہ ایسی سیاسی حرکت کی تو اسے آیندہ میچوں کے لیے نااہل قرار دے دیا جائے گا۔ اب آئی سی سی کا وہ اصول کہاں گیا، اب تو بھارتی ٹیم کا کپتان کھلم کھلا سیاسی پریس کانفرنس کرتا ہے مگر آئی سی سی اس کے خلاف کوئی ایکشن لینے کے بجائے تالی بجا رہی ہے، یہ سب کیا ہے؟
 

متعلقہ مضامین

  • ایشیاکپ : بھارت کیخلاف میچ سے قبل پاکستان کی پریس کانفرنس منسوخ
  • کرکٹ سیاست کی زد میں
  • پارلیمان میں بھی اسٹیبلشمنٹ مداخلت نہ کرے اور عوام کا فیصلہ مانے، مولانا فضل الرحمان
  • ہمیں سوچنا چاہیئے کہ طویل جدوجہد کے نتیجے میں آمریت مضبوط ہوئی یا جمہوریت؟ مولانا فضل الرحمان
  • ایشیا کپ: پاکستان کیخلاف میچ سے قبل بھارت کو بڑا دھچکا، اہم کھلاڑی انجرڈ
  • پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کیخلاف نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان سعودی عرب میں معاہدہ: بھارتی وزیراعظم مودی تنقید کی زد میں آگئے
  • چلڈرن غزہ مارچ”ہزاروں طلبہ و طالبات کی شرکت، اسرائیلی جارحیت کیخلاف نعرے
  • پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی دفاعی معاہدہ: دو برادر ملک دشمن کے خلاف شانہ بشانہ ہیں، خواجہ آصف
  • 2 برادر ملک دشمن کے سامنے شانہ بشانہ ہیں، وزیر دفاع کا پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے پر ردعمل