اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی رہنما پر مبینہ تشدد، دو ایس ایچ اوز سمیت 3 افسران معطل
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
راولپنڈی:
سی پی او راولپنڈی کی ہدایت پر اڈیالہ جیل کے باہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیف وہپ عامر ڈوگر پر مبینہ تشدد کے معاملے پر دو ایس ایچ اوز اور ایک اے ایس آئی کو معطل کردیا گیا۔
سی پی او راولپنڈی کی ہدایت پر پولیس افسران کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر پر پولیس کے مبینہ تشدد کا معاملے پر راولپنڈی پولیس کے دو ایس ایچ اوز اور ایک اے ایس آئی کو معطل کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق معطل ایس ایچ اوز میں ایس ایچ او چکری سب انسپکٹر طیب بیگ، ایس ایچ او دھمیال سب انسپکٹر سلیم قریشی اور تھانہ چکری میں تعینات اے ایس آئی ماجد شامل ہیں۔
مزید بتایا گیا ہے کہ معطل پولیس افسران سے فوری طور پر عہدوں کا چارج بھی واپس لے لیا گیا اور مذکورہ پولیس افسران کو کلوز لائن بھی کر دیا گیا ہے۔
راولپنڈی پولیس کے معطل افسران کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ڈی پی او جہلم کو انکوائری افسر مقرر کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کر دیا گیا ہے ایس ایچ اوز ایس ایچ او
پڑھیں:
جماعت اہلسنت کی سانحہ مرید کے میں پولیس کے بہیمانہ تشدد کے نتیجے میں بے گناہوں کی شہادتوں کی مذمت
سپریم کونسل کے ملتان میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اہلسنت کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کی نگرانی میں عدالتی کمیشن قائم کیا جائے جو اس سانحہ کے محرکات کا جائزہ لے اور اس سانحہ میں شہدا کی تعداد کا تعین کرے، شہدا کے ورثا کو ریاست دیت ادا کرے اور اس سانحہ کے زخمیوں کا سرکاری خرچ پر علاج کرایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اہل سنت پاکستان کی مجلس شوری، سپریم کونسل اور ملک بھر سے جماعت کے صوبائی ڈویژنل اور ضلعی امرا اور ناظمین نے سپریم کونسل کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ، مرکزی امیر علامہ سید مظہر سعید کاظمی اور ناظم اعلی صاحبزادہ پیر خالد سلطان القادری پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا، سپریم کونسل کے چیئرمین پیر امین الحسنات شاہ کی ہدایت پر سپریم کونسل کے رکن علامہ سیدحامد سعید کاظمی سابق وفاقی وزیر مذہبی امور نے مرکزی امیر اور ناظم اعلی سے ان کے عہدوں کا حلف لیا۔ اس موقع پر سپریم کونسل کے ممبر اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر وسیم ممتاز ایڈووکیٹ کی پیش کردہ دو قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں، پہلی قرارداد میں سانحہ مرید کے میں پولیس کے بہیمانہ تشدد اور اس کے نتیجے میں بے گناہوں کی شہادتوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ اس جانکاہ حادثہ کے ذمہ داران کے تعین کیلئے ہائی کورٹ کی نگرانی میں عدالتی کمیشن قائم کیا جائے، جو اس سانحہ کے محرکات کا جائزہ لے اور اس سانحہ میں شہدا کی تعداد کا تعین کرے قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ شہدا کے ورثا کو ریاست دیت ادا کرے اور اس سانحہ کے زخمیوں کا سرکاری خرچ پر علاج کرایا جائے۔
دوسری قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سیاسی جماعت کے خلاف انتقامی کاروائی کی آڑ میں جماعت اہل سنت کے مدارس، مساجد اور خانقاہوں میں ہمہ قسم مداخلت بند کی جائے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ اہل سنت کے مدارس اور خانقاہیں ہمیشہ رشدوہدایت کے مراکز اور امن وآشتی کے پیغامبر رہے ہیں، ان مراکز کے خلاف بے جا کاروائی پر اہل سنت گہری تشویش کا شکار ہیں، یہ کاروائیاں اہل سنت کے خلاف گہری سازش ہیں۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ان عناصر کو بے نقاب کیا جائے جو اس قسم کے اقدامات کے ذریعے ملکی امن وامان کو تہ و بالا کرنے کے درپے ہیں اور ان ذمہ داران کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے ہم سالمیت پاکستان، استحکام وطن اور قیام امن کیلئے اپنی افواج کے شانہ بشانہ ہیں۔