میگیل موراتینو اسلاموفوبیا کے خلاف یو این خصوصی نمائندہ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے تہذیبوں کے اتحاد کے سربراہ اور سپین کے سابق وزیر خارجہ میگیل آنخل موراتینو کو اسلاموفوبیا (مسلم مخالفت) کے خلاف ادارے کا خصوصی نمائندہ مقرر کر دیا ہے۔
گزشتہ سال مارچ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 'اسلاموفوبیو کا مقابلہ کرنے کے اقدامات' کے عنوان سے ایک قرارداد منظور کی تھی۔
اس قرارداد میں دیگر باتوں کے علاوہ اس مسئلے پر اقوام متحدہ کا خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کی سفارش بھی شامل تھی اور حالیہ تعیناتی اسی قرارداد کے تحت عمل میں آئی ہے۔ Tweet URLاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ میگیل موراتینو تہذیبوں کے اتحاد کی سربراہی بھی کام جاری رکھیں گے۔
(جاری ہے)
انہیں یہ دہری ذمہ داری سونپے جانے کا مقصد اس معاملے میں موجودہ صلاحیتوں اور وسائل سے فائدہ اٹھانا اور ان کی نئی ذمہ داریوں سے جنم لینے والے اہداف کو اتحاد کے سربراہ کی حیثیت سے ان کے عہدے کے ساتھ ضم کرنا ہے۔اقوام متحدہ کے ساتھ کاممیگیل موراتینو 2019 سے تہذیبوں کے اتحاد کی قیادت کر رہے ہیں اور اس دوران انہوں نے مختلف تہذیبوں، ثقافتوں اور مذاہب کے مابین مکالمے میں رابطہ کاری اور بات چیت کے ایک اہم عالمی پلیٹ فارم کی حیثیت سے اس اتحاد کے کردار کو مضبوط کیا ہے۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ میگیل موراتینو نے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ میں اپنی سفارتی ذمہ داریوں اور بالخصوص 2004 تا 2010 سپین کے وزیر برائے خارجہ امور و تعاون کی حیثیت سے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کیا۔ اس دوران ان کا ملک نے سلامتی کونسل کی صدارت اور یورپی سلامتی و تعاون کی تنظیم، کونسل آف یورپ اور کونسل آف یورپی یونین کا سربراہ بھی رہا۔
کثیرالفریقی نظام کے داعیوزیر خارجہ کی حیثیت سے انہوں نے موثر کثیرفریقی طریقہ ہائے کار، تہذیبوں کے اتحاد اور گروپ آف فرینڈز آف یو این ریفارم کی بھرپور حمایت کی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے نظام میں ترقی، طبی نگہداشت اور خواتین سے متعلق اختراعی پروگرام تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور ادارے کو مہیا کی جانے والی ترقیاتی مدد میں اپنے ملک کے حصے کو بڑھایا۔
میگیل موراتینو نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد سپین کی پارلیمنٹ کا رکن رہتے ہوئے بھوک اور غربت کے خلاف بین الاقوامی اقدامات پر توجہ مرکوز رکھی اور غذائی تحفظ اور خوراک کے حق کو فروغ دینے کے لیے کام کیا۔
انہوں نے گلوبل ڈرائی لینڈ الائنس کے رکن کی حیثیت سے 2012 میں غذائی تحفظ کے بین الاقوامی معاہدے کے علاوہ گلوبل ڈرائی لینڈ الائنس کے عالمی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے بھی اہم کردار ادا کیا۔
نمایاں سفارتی کرداروہ اپنے سفارتی کیریئر میں سپین کی وزارت خارجہ امور کی جانب سے شمالی افریقہ میں نائب ڈائریکٹر جنرل (1987 تا 1993)، عرب دنیا کے ساتھ تعاون سے متعلق ادارے کے ڈائریکٹر (1991 تا 1993) اور افریقہ و مشرق وسطیٰ کے لیے خارجہ پالیسی کے ڈائریکٹر جنرل (1993 تا 1996) رہ چکے ہیں۔
1996 میں اسرائیل کے لیے سپین کے سفیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں مکمل کرنے کے بعد یورپی یونین نے انہیں مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کیا۔
انہوں نے 2003 تک اس عہدے پر کام کیا۔ اس دوران انہوں نے عرب۔ اسرائیل بات چیت کو فروغ دینے کے لیے امن معاہدوں کے فروغ اور متعلقہ عملدرآمدی اقدامات کو آگے بڑھایا۔میگیل موراتینو نے سپین کے شہر میڈرڈ کی کمپلوٹینس یونیورسٹی سے قانون اور سیاسیات اور اس کے بعد سپینش ڈپلومیٹک انسٹیٹیوٹ سے سفارتی مطالعے میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ وہ ہسپانوی، انگریزی اور فرانسیسی زبانوں پر عبور رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تہذیبوں کے اتحاد اقوام متحدہ کے کی حیثیت سے انہوں نے سپین کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
سماجی ترقی و غربت کے خاتمے پر عالمی اتفاق، دوحہ سیاسی اعلامیہ منظور
دنیا بھر میں بڑھتے جغرافیائی تنازعات اور معاشی عدم مساوات کے پس منظر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری سماجی ترقی پر دوسری عالمی سربراہی کانفرنس کے دوران عالمی رہنماؤں نے ’دوحہ سیاسی اعلامیہ‘ کی متفقہ منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: صدر زرداری کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات، خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور
یہ اعلامیہ منصفانہ، پائیدار اور شمولیتی معاشروں کی تشکیل کے لیے عالمی عزم کی نئی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
اعلامیے کی منظوری کے ساتھ ہی حکومتوں نے عہد کیا کہ وہ غربت کے خاتمے، باعزت روزگار کے مواقع کے فروغ، امتیاز کے خاتمے، سماجی تحفظ کی توسیع اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کریں گی۔
اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سماجی ترقی نہ صرف اخلاقی ذمے داری ہے بلکہ امن، استحکام اور پائیدار ترقی کی بنیادی شرط بھی ہے۔
کانفرنس میں عالمی قیادت کی بھرپور شرکتکانفرنس میں 40 سے زائد سربراہان مملکت و حکومت، 170 سے زیادہ وزارتی نمائندے، بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان، سول سوسائٹی، نوجوان رہنماؤں اور ماہرین سمیت 14 ہزار سے زائد شرکا شریک ہیں۔
اعلامیے کی نمایاں نکاتدوحہ اعلامیہ سنہ 1995 کے کوپن ہیگن اعلامیے اور پائیدار ترقی کے ایجنڈا 2030 کے تسلسل میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ سماجی ترقی کے 3بنیادی ستونوں غربت کا خاتمہ، مکمل و پیداواری روزگار اور سب کے لیے باعزت کام پر مبنی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سماجی انصاف، امن، سلامتی اور انسانی حقوق ایک دوسرے سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیے: غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ رہا ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اس میں موسمیاتی تبدیلی پر ہنگامی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کو اولین ترجیح قرار دیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں ادیس ابابا ایکشن ایجنڈا کو پائیدار ترقی کے فریم ورک کا لازمی جزو قرار دیتے ہوئے مضبوط اور نمائندہ عالمی اداروں کے قیام کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
اعلامیے پر عمل درآمد کی نگرانی اقوام متحدہ کا سماجی ترقیاتی کمیشن کرے گا۔
’ترقی کا بوسٹر شاٹ‘: اقوام متحدہ کے سربراہ کا پیغاماقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اجلاس سے خطاب میں خبردار کیا کہ پائیدار ترقی کے اہداف پر پیشرفت انتہائی سست ہے۔ ان کے بقول دوحہ اعلامیہ ترقی کے لیے ایک بوسٹر شاٹ ہے جو سماجی تحفظ کے دائرے کو وسیع، صحت و تعلیم تک مساوی رسائی یقینی، اور ڈیجیٹل خلا کم کرنے میں مدد دے گا۔
انہوں نے عالمی مالیاتی نظام میں فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے بوجھ اور موسمیاتی مالیات کی غیر منصفانہ تقسیم سے نجات دلانا ناگزیر ہے۔
’کوئی پیچھے نہ رہ جائے‘، جنرل اسمبلی کی صدر کا پیغاماعلامیے کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا کہ عالمی برادری کو یقینی بنانا ہوگا کہ ترقی کی دوڑ میں ’کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بے روزگاری اور انتہائی غربت میں کمی آئی ہے مگر عدم مساوات بدستور گہری ہے جس کا سب سے زیادہ اثر خواتین اور نوجوانوں پر پڑ رہا ہے۔
ان کے مطابق صرف معاشی ترقی کافی نہیں، بلکہ موسمیاتی تبدیلی، آبادی کے دباؤ اور تنازعات سے نمٹنے کے لیے جامع اور مربوط حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے 17 اہداف ایک دوسرے سے منسلک ہیں، ایک شعبے میں پیشرفت دوسرے شعبوں میں بہتری کا باعث بنتی ہے اور انسانی سلامتی ہی عالمی سلامتی کی بنیاد ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں