بھارتی حملے کے بعد واہگہ بارڈر میں مشترکہ پریڈ، بھارتی اسٹیڈیم میں سناٹا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
لاہور:
بھارت رات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کرنے کے بعد دن کی روشنی میں واہگہ بارڈر پر ہونے والی پریڈ سے بھاگ گیا اور اپنے شہریوں کو مشترکہ پریڈ دیکھنے کی اجازت نہیں دی، جس کے باعث بھارتی اسٹیڈیم میں سناٹا چھایا رہا۔
بھارت کو پاکستان رینجرز پنجاب نے واہگہ بارڈر پر ہونے والی جوش اور جذبوں کی جنگ میں بھی شکست سے دوچار کر دیا، پاکستان پر مشن سندور کے نام سے حملے کرنے والے بھارت کا اسٹیڈیم دن کی روشنی میں سونا نظر آیا جبکہ پاکستان رینجرز پنجاب کے شیر دل جوان اپنی سرحد پر سینہ تانے کھڑے رہے اور سرحدوں کی نگہبانی کا فریضہ ادا کررہے ہیں۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی پاک فوج اور پاکستان رینجرز پنجاب کا حوصلہ بڑھانے کے لیے واہگہ بارڈر پہنچے اور انہوں نے پاکستان رینجرز پنجاب کے جوانوں کی شان دار پریڈ دیکھی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بھارت کی جانب سے کی گئی جارحیت کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پاکستانی افواج نے بروقت اور مؤثر جواب دے کر دشمن کو واضح پیغام دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آج واہگہ بارڈر پر اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ ان کے جذبے کو سلام پیش کرنے آیا ہوں، گزشتہ رات بھارت نے حملہ آور ہو کر ہماری سرحدوں پر نہیں بلکہ ہمارے معصوم شہریوں، مساجد اور بچوں کو نشانہ بنایا، ایک پانچ سالہ معصوم بچے کی شہادت نے دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھا دیا ہے۔
کامران ٹیسوری نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی طرف سے شہری آبادی پر حملے کا نوٹس لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ "بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے 9 مقامات پر میزائل داغے لیکن ان جگہوں پر نہ کوئی دہشت گرد تھا اور نہ ہی کوئی عسکری ہدف، صرف عام شہری بستیاں تھیں۔"
انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل حافظ عاصم منیر کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور پاک فضائیہ کے ان پائلٹس کو سلام پیش کیا جنہوں نے بھارتی فضائیہ کے پانچ طیارے مار گرائے۔
گورنر نے کہا کہ واہگہ پر آج کی پریڈ کے موقع پر پاکستانی عوام کا جوش و خروش قابل دید تھا جبکہ بھارتی جانب خالی کرسیاں اس بات کا ثبوت تھیں کہ بھارتی عوام اپنی حکومت کی پالیسیوں سے نالاں ہے۔
انہوں نے بھارتی مسلمانوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کو پیغام دیا کہ وہ نریندر مودی کے فسطائی نظریات سے ہوشیار رہیں، مودی، جو گجرات کا قصاب ہے، نے پاکستان میں مساجد کو نشانہ بنا کر کروڑوں بھارتی مسلمانوں کو ایک نئی سوچ پر مجبور کر دیا ہے۔
کامران ٹیسوری نے 7 مئی 2025 کو 1965 کی جنگ کے بعد دوسرا یادگار دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ہم نے 1965 میں دشمن کو شکست دی تھی، ویسے ہی اس بار بھی بھارت کو سبق سکھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے چائے پلا کر واپس بھیجا تھا، اس بار اگر دوبارہ آئے تو چائے کے ساتھ کراچی کے پان بھی کھلا کر بھیجیں گے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ وہ اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ واہگہ بارڈر پر موجود ہیں تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ پاکستانی قوم اپنے فوجی جوانوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی ہے، ہمارا اصل سرمایہ ہمارا ایمان، ہمارے جذبے اور 'لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ' کا نعرہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان رینجرز پنجاب واہگہ بارڈر پر نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔