اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مئی 2025ء) پہلگام حملے کے خلاف پاکستان پر بھارت کی جوابی کارروائی کے بعد دونوں ملکوں کی طرف سے بیان بازی میں اضافے کے باوجود، سفارتی راستے کھلے نظر آرہے ہیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت اور پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان رابطے کی تصدیق کی۔

ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے بیک چینل ڈپلومیسی سے متعلق سوال کے جواب میں تصدیق کی کہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سکیورٹی حکام کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا، "ہاں دونوں کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔"

بھارتی حملوں کے جواب میں پاکستان حملے کرے گا؟

اسحاق ڈار کا کہنا تھا،"ہاں، پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر رابطے میں ہیں۔

(جاری ہے)

" انہوں نے تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

دریں اثنا پاکستانی میڈیا نے حکومت پاکستان کے ایک اعلیٰ اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ قومی سلامتی مشیرلیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک، جو کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل بھی ہیں، نے اپنے بھارتی ہم منصب اجیت ڈووال سے بات کی ہے۔

جو ان کے مطابق کشیدگی میں کمی کی کوششوں کا حصہ ہے۔

پاکستانی اہلکار نے کہا کہ بحران کے وقت مواصلات کے اس طرح کے ذرائع ضروری تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ بین الاقوامی اور علاقائی ایکٹرز کی پردے کے پیچھے سفارتی کوششوں کے بعد دونوں ملکوں کے قومی سلامتی مشیروں نے رابطے کیے۔

بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی پر عالمی رہنماؤں کا ردعمل

قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، جن کے پاس این ایس اے کا اضافی چارج بھی ہے، نے بھی بھارتی میزائل حملوں اور پاکستان کے ردعمل کے فوراً بعد پاکستانی اور بھارتی قومی سلامتی مشیروں سے بات کی تھی۔

نئی دہلی نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی پشت پناہی کا الزام اسلام آباد پر لگایا تھا- لیکن پاکستان نے اس الزام کی تردید کی تھی اور غیر جانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔

دونوں جانب سے فائرنگ جاری

بدھ کو بھارت کے میزائیل حملوں کے بعد جاری تشدد میں مجموعی طور پر سرحد کے دونوں اطراف سے اب تک کم از کم 43 ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔

اسلام آباد نے کہا کہ بھارتی حملوں اور سرحد پر فائرنگ سے 31 شہری ہلاک ہوئے، جبکہ نئی دہلی نے پاکستانی گولہ باری سے کم از کم 12 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ شب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر پاکستانی اور بھارتی افواج کے درمیان چھوٹے ہتھیاروں اور توپوں سے شدید فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہوا۔

اس دوران بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کے سری نگر اور گاندر بل سے متعدد لوگوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ نئی صورت حال میں ان کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔ ممکنہ جنگ کے خدشے کے پیش نظر لوگوں نے ضروری اشیاء کا ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ رات بھر فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لاہور میں جمعرات کی صبح ایک دھماکے کی آواز سنی گئی۔

تاحال دھماکے کی نوعیت، مقام یا کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہو سکی، اور حکام کی جانب سے باضابطہ بیان کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ شہباز شریف کا قوم کے نام خطاب

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کی رات سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ "ہم (بھارت کے خلاف) جنگ کو منطقی انجام تک لے جا کر دم لیں گے۔ اور گذشتہ رات پوری دنیا نے دیکھا کہ دشمن کو گھٹنے ٹیکنے میں صرف چند گھنٹے لگے۔

"

انہوں کہا کہ اسلام آباد بھارت کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کا "بدلہ" لے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا،"کشمیر ایک تنازع ہے اور اس وقت تک تنازع رہے گا جب تک کشمیریوں کو آزادانہ ماحول میں حقِ رائے دہی نہیں مل جاتا۔ بھارت جو چاہے کر لے، لیکن حقیقت نہیں بدلے گی۔"

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے قومی سلامتی اسلام آباد پاکستان کے کے درمیان اور بھارت بھارت کے

پڑھیں:

پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کریں گے: بھارتی وزیر داخلہ

نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا، ہم وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا، نہر بنا کر راجستھان لے جائیں گے، پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جو اسے مل رہا تھا۔

امت شاہ نے کہا ہے کہ نئی دہلی اسلام آباد کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کرے گا اور پاکستان جانے والے پانی کا رخ اندرون ملک استعمال کے لیے موڑ دیا جائے گا۔

ٹائمز آف انڈیا کو انٹرویو امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو وہ پانی کبھی نہیں ملے گا جو اسے ’’ناجائز طور‘‘ پر مل رہا تھا۔

یاد رہے کہ بین الاقوامی سطح پر متفقہ طور پر تسلیم شدہ قوانین کے تحت پانی پر زیریں علاقوں کا حق ہوتا ہے یعنی ان دریاؤں کے پانی پر پاکستان کا حق ہے اور یہ پاکستان کے دریا ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان متعدد بار کہہ چکا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں یک طرفہ طور پر دستبرداری کی کوئی گنجائش نہیں اور پاکستان جانے والے دریائی پانی کو روکنا جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔

حکومت پنجاب بھارت کی جانب سے معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف بین الاقوامی قانون کے تحت قانونی چارہ جوئی کے امکانات بھی تلاش کر رہی ہے۔

پہلگام میں 26 شہریوں کی اموات کا الزام اسلام آباد پر عائد کرکے انڈیا نے سندھ طاس معاہدے میں اپنی شرکت کو معطل‘ کر دیا تھا، 1960 میں ہونے والا یہ معاہدہ دریائے سندھ کے پانی کے نظام کے استعمال کو کنٹرول کرتا ہے۔

نئی دہلی نے پہلگام واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا جبکہ پاکستان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی جس سے بھارت فرار ہو گیا۔

بعدازاں بھارت نے اسی واقعہ کو بنیاد بنا کر پاکستان پر جارحانہ حملے کیے جس کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا تو بھارت نے امریکہ سے درخواست کر کے جنگ بندی کرائی۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی مذمت
  • پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، سی پیک میں شمولیت کا خیر مقدم
  • بول، او آئی سی میں مقبوضہ جموں و کشمیر رابطہ گروپ کا اجلاس
  • مودی سرکاری کی اڈانی گروپ کو نوازنے کیلیے قومی سلامتی کے اصولوں کی پامالی
  • امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ
  • بھارتی وزیر داخلہ کا پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے انکار
  • پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کریں گے: بھارتی وزیر داخلہ
  • بھارتی دعوے غلط، جنگ بندی کی درخواست نہیں کی تھی: دفتر خارجہ
  • غیر معمولی حالات میں غیر معمولی ملاقات
  • سلامتی کونسل ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت کرے، پاکستان