عمران خان کیخلاف توہین عدالت کا کیس سپریم کورٹ کے ریگولر بینچ کو منتقل
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس ریگولر بینچ کو بھجوا دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
25 مئی 2022 کو سپریم کورٹ فیصلے کے برخلاف ریڈ زون میں عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے بعد توہین عدالت کی کارروائی شروع کی گئی، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آٸینی بینچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس ہمارے پاس چلے گا، کیا یہ ریگولر بینچ کا کیس نہیں، جس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ بولے؛ اس کیس میں کوئی آئینی ایشو نہیں ہے، ریگولر بینچ بھجوا دیں۔
مزید پڑھیں:
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں میں بھی توہین عدالت کا معاملہ ریگولر بینچ کو بھیج گیالہذایہ کیس بھی ریگولر بینچ کو بھجوا دیں، آئینی بینچ نے دونوں فریقین کی رضامندی سے عمران کیس ریگولر بینچ کو بھجوا دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ توہین عدالت جسٹس امین الدین خان ریگولر بینچ سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: توہین عدالت جسٹس امین الدین خان ریگولر بینچ سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ ریگولر بینچ کو توہین عدالت سپریم کورٹ
پڑھیں:
حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
—فائل فوٹوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نان نفقہ کی ادائیگی کے خلاف مختلف درخواستیں مسترد کر دیں۔ دوران درخواست چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہئیں، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نان نفقہ سے متعلق حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں، سپریم کورٹ حقائق کی جانچ سے متعلق مداخلت نہیں کرے گی، ہم سمجھتے ہیں ہائی کورٹ کو بھی حقائق کی جانچ میں نہیں جانا چاہیے۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار علیحدگی کے بعد سے نان نفقہ دینے کو تیار ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ نے 2022ء سے نان نفقہ ادا نہیں کیا، 3 برسوں سے آپ نے اپنے بچوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔
جسٹس شفیع صدیقی نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ جو بات کر رہے ہیں اس کے لیے ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا، حقائق کی جانچ کا فورم ماتحت عدالت ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرے گی۔