Daily Mumtaz:
2025-11-05@07:56:15 GMT

حسن نواز اور رئلی روسو نے پی ایس ایل کی تاریخ بدل ڈالی

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

حسن نواز اور رئلی روسو نے پی ایس ایل کی تاریخ بدل ڈالی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں حسن نواز اور رائلی روسو نے نیا ریکارڈ بناڈالا۔

گزشتہ روز راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اوپنر کپتان سعود شکیل اور فن ایلن جلد وکٹیں گنوا بیٹھے تاہم دوسرے اور تیسرے نمبر پر بیٹنگ کیلئے آنے والے حسن نواز اور رائلی روسو نے ریکارڈ بریکنگ اننگز کھیلی۔

جارحانہ بلےبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رائلی روسو نے 46 گیندوں پر 14 چوکوں اور 6 چھکوں کی مدد سے 104 رنز بنائے جبکہ حسن نواز نے 45 گیندوں پر 9 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 100 رنز کی اننگز کھیلی۔

روسو اور حسن نواز کے تیسری وکٹ کیلئے درمیان 134 رنز کی پارنٹرشپ بھی قائم ہوئی۔

یہ پہلا موقع تھا جب پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں ایک ہی ٹیم کے 2 بیٹرز کی جانب سے ایک اننگز میں دو سنچریاں اسکور کی گئی ہوں۔

واضح رہے کہ اس میچ میں گلیڈی ایٹرز نے فتح سمیٹ کر کوالیفائر تک رسائی حاصل کرلی ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: حسن نواز

پڑھیں:

طوفانِ الاقصیٰ، تاریخ کا نقطۂ عطف

اسلام ٹائمز: اسرائیلی حکومت جنگ کے اختتام کو اپنی بقا کے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔ لہٰذا اس بات کا امکان کم ہے کہ کم از کم اگلے تین سالوں تک جب تک ٹرمپ امریکی سیاست میں فعال رہیں، تل ابیب مغربِ ایشیا میں توازنِ طاقت کو بگاڑنے کی کوششوں سے باز آئے۔ طوفان الاقصیٰ ایک آپریشن نہیں بلکہ تاریخ کا نقطۂ عطف ہے۔ اس نے اسرائیل کے بڑھتے ہوئے بیانیے کو روکا، عرب دنیا کی بے حسی کو چیلنج کیا، اور محورِ مقاومت کو نئی زندگی دی۔ یہ واقعہ اسلامی دنیا کے لیے وہی حیثیت رکھتا ہے جو 1979 کے انقلابِ اسلامی ایران یا 2006 کی جنگِ لبنان کو جدید اسلامی و عالمی تاریخ میں حاصل ہے۔ اب مغربِ ایشیا کی سیاست اب مابعد طوفان الاقصیٰ دور میں داخل ہو چکی ہے، جہاں بندوق اور بیانیہ دونوں طاقت کے توازن کو ازسرِنو متعین کر رہے ہیں۔ خصوصی رپورٹ: 

واقعہ کربلا اور شہادت امام حسین علیہ السلام سے الہام لیکر طوفان الاقصیٰ آپریشن کو منظم اور کامیاب کرنیوالے یحییٰ سنوار کی روح کو لاکھوں سلام۔ طوفانِ الاقصیٰ کا اثر یہ ہوا کہ عرب اور اسلامی ممالک اور تل ابیب کے تعلقات کی معمول پر واپسی میں رخنہ پڑا اور گریٹر اسرائیل کے علاوہ مسجد اقصیٰ کی تباہی کا منصوبہ بھی ناکام ہوا۔ اس بارے میں مغربِ ایشیا کے امور کے ماہر وحید مردانہ کا کہنا ہے کہ طوفان الاقصیٰ ایک ناگزیر آپریشن تھا، آنے والے برسوں میں ہم مغربی ایشیا اور کسی حد تک پوری دنیا میں نمایاں تبدیلیاں دیکھیں گے۔

کیا یہ ضروری تھا؟: تسنیم نیوز سے گفتگو میں وحید مردانہ نے طوفان الاقصیٰ کے متعلق کہا کہ سب سے پہلا سوال جو وقت گزرنے کے ساتھ سامنے آیا وہ یہ تھا کہ آیا طوفان الاقصیٰ آپریشن سرے سے ہونا ہی نہیں چاہیے تھا؟ کیا ان تمام قربانیوں کا کوئی حقیقی جواز تھا؟ ان کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب اس آپریشن سے پہلے کے حالات میں تلاش کرنا چاہیے، یعنی یہ دیکھنا ہوگا کہ اس وقت خطے میں حالات مزاحمتی محور کے حق میں تھے یا اس کے خلاف، اور عمومی رجحان کیا دکھائی دے رہا تھا۔

صہیونی رجحانات کا بڑھنا اور صدی کی ڈیل: انہوں نے وضاحت کی کہ طوفان الاقصیٰ سے پہلے خطے کی سیاسی سمت واضح طور پر اسرائیل کے مفاد میں تبدیل ہو رہی تھی، 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ اپنی طاقت کے عروج پر تھے، وہ پرانی روایات توڑتے ہوئے صدی کی ڈیل منصوبے پر عمل پیرا تھے، ایک ایسا جامع منصوبہ جس میں مغربی کنارے کا اسرائیل یا اردن سے الحاق، غزہ کو نیوم پروجیکٹ کے تحت صحرائے سینا میں ضم کرنا، اور اسلامی ممالک کے ساتھ تل ابیب کے تعلقات کو معمول پر لانا شامل تھا۔ اسی دوران واشنگٹن نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا۔

اگر طوفان الاقصیٰ نہ ہوتا: وحید مردانہ کے مطابق اگر یہ عمل جاری رہتا، تو انجام کار اسرائیل اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کی بحالی مسجد الاقصیٰ کی تباہی پر منتج ہوتی، وہی خطرہ جس سے شہید یحییٰ سنوار نے خبردار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ فلسطین کے مکمل زوال اور سقوط پر ختم ہونا تھا۔ انتفاضہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ گئی تھی، کیونکہ مغربی کنارے کے عوام کے ذہنوں پر اسرائیلی اثر بڑھ چکا تھا، اور خود مختار فلسطینی انتظامیہ (PA) نے بھی مزاحمت کو دبا رکھا تھا۔

حماس کے لیے فیصلہ کن لمحہ: انہوں نے کہا کہ حماس کے سامنے دو ہی راستے تھے، یا تو ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر فلسطین کو ختم ہوتے دیکھتی، یا پھر اقدام کرتی۔ اگر طوفان الاقصیٰ اس وقت نہ ہوتا تو چند ماہ یا سال بعد بہرحال یہ ناگزیر ہو جاتا، کیونکہ بائیڈن کے آنے کے باوجود صدی کی ڈیل ختم نہیں ہوا تھا اور ٹرمپ کی ممکنہ واپسی کی پیش گوئی کی جا رہی تھی۔

اسرائیلی حکمتِ عملی: وحید مردانہ کے مطابق اگر حماس انتظار کرتی، تو اسرائیل کی چمن زنی (mowing the grass) یعنی سبز دکھانے کی پالیسی کے تحت ہر دو سال بعد غزہ پر جنگ مسلط ہوتی رہتی۔ اس صورت میں حماس کے لیے کسی اچانک اور چونکا دینے والے ردعمل کا عنصر ختم ہو جاتا۔ لہٰذا انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ پیشگی اقدام کریں تاکہ امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھ سے پہل کا موقع چھین سکیں۔

سوریہ، لبنان اور یمن کی تبدیلیاں: جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا شام اور لبنان کے حالات کو طوفان الاقصیٰ کا نتیجہ سمجھا جا سکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ شام اور غزہ کے معاملات کو براہِ راست جوڑنا درست نہیں، اگرچہ ان میں اثرات ضرور تھے۔ حزب اللہ کے لیے لبنان کی سلامتی اور محورِ مقاومت کی بقا سب سے اہم تھی۔ اسی تناظر میں سید حسن نصراللہ کی شہادت نے مغربِ ایشیا کو گہرے تغیر سے دوچار کیا۔ مگر مجموعی تصویر کو ایک ساتھ دیکھنا چاہیے۔

یمن، مزاحمت کی نئی قوت: انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا تغیر یمن کے ابھرنے کی صورت میں سامنے آیا۔ انصاراللہ کی قیادت میں یہ غریب اور تنہا ملک چند سالوں میں ایک فیصلہ کن اور اثر انگیز قوت بن گیا، حتیٰ کہ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے سامنے ڈٹ گیا اور انہیں پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔ یہ وہ بات تھی جو کچھ سال پہلے تک محض خواب سمجھی جاتی تھی۔

ایران کا کردار اور استحکام: انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنا علاقائی مقام خود کی طاقت سے حاصل کیا، جبکہ اسرائیل نے یہ حیثیت امریکہ، مغرب اور عرب اتحادیوں کی مدد سے پائی۔ فرق یہ ہے کہ ایران کی بنیادیں کہیں زیادہ مضبوط اور دیرپا ہیں۔

مستقبل کا نقشہ، مزاحمت اور علاقائی سیاست: وحید مردانہ کے بقول تاریخ میں ہمیشہ اقوام اور نظریات کی بلندی و زوال جنگوں کے نتیجے میں طے ہوئی ہے۔ مستقبل قریب میں مغربِ ایشیا اور کسی حد تک دنیا میں بڑی تبدیلیاں یقینی ہیں۔ اس جنگ کے نتائج دونوں فریقوں کے لیے جیت اور ہار کا تعین کریں گے۔ غزہ کی جنگ اس تمام عمل کی کنجی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر غزہ اور حماس برقرار رہتی ہیں، تو محورِ مقاومت نئی حکمتِ عملی اپناتے ہوئے بحالی کا کام کرے گا۔ بصورتِ دیگر علاقائی کھیل مزید پیچیدہ ہو جائے گا، کیونکہ اسرائیل اور مزاحمتی قوتوں کو اپنے نئے سیاسی جغرافیے کو مستحکم کرنا ہوگا اور یہ آسان کام نہیں۔ اسرائیل، اگر غالب آتا ہے، تو مزاحمت کو کمزور کرنے کے لیے حتیٰ کہ ترکی جیسے ممالک میں بھی شخصیات کے قتل (targeted assassinations) تک کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

طوفانِ الاقصیٰ، تاریخ کا نقطۂ عطف: انہوں نے اختتام پر کہا کہ چونکہ صہیونی حکومت خطے میں جنگوں کے خاتمے کو اپنی بقا کے لیے خطرہ سمجھتی ہے، اس لیے امکان نہیں کہ کم از کم اگلے تین سالوں تک یعنی ٹرمپ کی موجودگی کے دوران وہ مغربی ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی پالیسی سے پیچھے ہٹے گی۔ طوفانِ الاقصیٰ صرف ایک عسکری کارروائی نہیں تھی، یہ ایک فکری و تزویراتی دھماکہ تھا جس نے مغربی ایشیا کے سیاسی، مذہبی اور سفارتی توازن کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ وحید مردانہ کے مطابق یہ ایک ناگزیر اقدام تھا، ایسا لمحہ جو اگر مؤخر کیا جاتا، تو فلسطین مکمل طور پر ختم ہو جاتا اور اسرائیل کے ساتھ عرب دنیا کے تعلقات کی معمول پر واپسی ایک ناقابلِ تلافی حقیقت بن جاتی۔

اسرائیلی حکومت جنگ کے اختتام کو اپنی بقا کے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔ لہٰذا اس بات کا امکان کم ہے کہ کم از کم اگلے تین سالوں تک جب تک ٹرمپ امریکی سیاست میں فعال رہیں، تل ابیب مغربِ ایشیا میں توازنِ طاقت کو بگاڑنے کی کوششوں سے باز آئے۔ طوفان الاقصیٰ ایک آپریشن نہیں بلکہ تاریخ کا نقطۂ عطف ہے۔ اس نے اسرائیل کے بڑھتے ہوئے بیانیے کو روکا، عرب دنیا کی بے حسی کو چیلنج کیا، اور محورِ مقاومت کو نئی زندگی دی۔ یہ واقعہ اسلامی دنیا کے لیے وہی حیثیت رکھتا ہے جو 1979 کے انقلابِ اسلامی ایران یا 2006 کی جنگِ لبنان کو جدید اسلامی و عالمی تاریخ میں حاصل ہے۔ اب مغربِ ایشیا کی سیاست اب مابعد طوفان الاقصیٰ دور میں داخل ہو چکی ہے، جہاں بندوق اور بیانیہ دونوں طاقت کے توازن کو ازسرِنو متعین کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پہلا ون ڈے: پاکستان نے جنوبی افریقا کوشکست دے دی
  • 3نومبر 2007پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، پی ایف یو جے
  • پاک بحریہ بھارتی مشقوں سے بخوبی آگاہ،ہرطرح کے حالات کے لئے تیارہے: وائس ایڈمرل راجا رب نواز
  • طوفانِ الاقصیٰ، تاریخ کا نقطۂ عطف
  • پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی
  • بھارت نے جنوبی افریقا کو شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ کا ٹائٹل جیت لیا
  • ایکسکلیوسیو انٹرویوز اکتوبر 2025
  • بھارت نے پہلی بار آئی سی سی ویمن ورلڈکپ جیت لیا
  • ویمنز ورلڈ کپ؛ بھارتی ٹیم جنوبی افریقہ کو باآسانی شکست دے کر عالمی چمپیئن بن گئی
  • ویمنز ورلڈ کپ فائنل: بھارت کا جنوبی افریقہ کو جیت کے لیے 299 رنز کا ہدف