دو سال کی ڈیٹنگ کے بعد کائلی جینر اور تیموتھی شالامی نے اپنے تعلق کو ریڈ کارپٹ آفیشل بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
امریکی سوشل میڈیا اسٹار اور ڈیجیٹل کریٹر کائلی جینر اور تیموتھی شالامی نے دو سال کی ڈیٹنگ کے بعد بالآخر اپنے تعلق کو ریڈ کارپٹ آفیشل کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداکارے کے مطابق کائلی اور تیموتھی نے گزشتہ روز روم میں منعقد ہونے والے ’ڈیوڈ دی ڈوناتیلو ایوارڈز‘ میں ایک جوڑے کے طور پر پہلی بار ریڈ کارپٹ پر انٹری دی۔
حالیہ مہینوں میں انہیں کئی مرتبہ ایک ساتھ دیکھا گیا تھا جس سے ان کی ڈیٹنگ کی خبریں سامنے آئیں لیکن یہ ان کی پہلی ریڈ کارپٹ انٹری تھی۔ ان دونوں کے درمیان یہ رومانوی تعلق 2023 میں شروع ہوا تھا۔
Club Chalamet, our heart goes out to you.
????: @gettyimages pic.twitter.com/zGvQAuTS1V — VANITY FAIR (@VanityFair) May 7, 2025
ریڈ کارپٹ پر کائلی اور تیموتھی ایک دوسرے کے ساتھ بے پناہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے نظر آئے۔ کچھ تصویروں میں تیموتھی کو کائلی کو گلے لگاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
کائلی نے اس موقع پر ایک خوبصورت سیاہ رنگ کا گاؤن زیب تن کیا تھا جس پر نفیس کڑھائی، گہری نیک لائن، اور باریک اسٹرپس تھیں۔ کائلی کے مداحوں کی جانب سے ان کے اس لُک کو بےحد سراہا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ کائلی اس سے قبل ریپر ٹریوس کے ساتھ تعلق میں تھیں جس سے ان کے 2 بچے بھی ہیں تاہم 2019 میں دونوں نے راہیں جُدا کرلی تھیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریڈ کارپٹ
پڑھیں:
عرب حکمرانوں کی منافقت اور دکھاوا
اسلام ٹائمز: جب ہم تماشے کی انتہا پر پہنچتے ہیں تو ہمیں وہ منظر یاد آتا ہے جب اردن کا بادشاہ اور اُس کی بیٹی فوجی وردی پہن کر ایک جہاز میں سوار ہوتے ہیں، یوں گویا خود کسی جنگ میں شریک ہو رہے ہوں۔ ان کے اردگرد کیمرے، روشنی، موسیقی، اور مصنوعی سنجیدگی کا ایک ایسا ماحول بنایا گیا کہ جیسے وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہوں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اُس "بادشاہ" کو صہیونیوں سے اجازت لیے بغیر اپنے جوتے کے تسمے تک باندھنے کی اجازت نہیں۔ تحریر: استاد محمد الہامی کیا تمہیں وہ بے معنی دن یاد ہیں جب امارات، اردن اور مصر کے ہوائی جہاز غزہ پر غذائی امداد کے کارٹن گرا کر چلے جاتے تھے؟ اُس وقت امریکہ بھی اس نمائشی قافلے میں شامل تھا، اور کچھ لمحوں کے لیے انسانی ہمدردی کا نقاب اوڑھ کر وہ بھی غزہ پر کھانے پینے کا سامان گرانے لگا تھا۔ پھر انہی ملکوں کے میڈیا ادارے اپنے حکمرانوں کی انسانیت، نرمی، شفقت اور عظیم انسانی خدمات کے گیت گانے لگتے، اور عوام کو یہ باور کرایا جاتا کہ ان کے رہنما کتنے حساس اور غمخوار ہیں۔ مگر ستم بالائے ستم یہ کہ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا تھا جب رفح کا بارڈر ابھی صہیونیوں کے کنٹرول میں نہیں آیا تھا، یعنی وہی خائن، وہی ملعون السیسی، جو آج خوراک اور دواؤں سے بھری سینکڑوں گاڑیوں کو بارڈر کے اس طرف روک کر انہیں سڑنے دیتا ہے، اُس وقت بھی یہی سمجھتا تھا کہ چند ڈبے جہاز سے گرا دینا بارڈر کھولنے سے آسان ہے، ایسا صرف اس لیے کہ تصویریں اچھی آئیں، خبروں میں جگہ بنے، اور حکمرانوں کی انسانیت دنیا کو دکھائی جا سکے۔ اور جب ہم تماشے کی انتہا پر پہنچتے ہیں تو ہمیں وہ منظر یاد آتا ہے جب اردن کا بادشاہ اور اُس کی بیٹی فوجی وردی پہن کر ایک جہاز میں سوار ہوتے ہیں، یوں گویا خود کسی جنگ میں شریک ہو رہے ہوں۔ ان کے اردگرد کیمرے، روشنی، موسیقی، اور مصنوعی سنجیدگی کا ایک ایسا ماحول بنایا گیا کہ جیسے وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہوں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اُس "بادشاہ" کو صہیونیوں سے اجازت لیے بغیر اپنے جوتے کے تسمے تک باندھنے کی اجازت نہیں۔ لیکن آج؟ آج کوئی جہاز نہیں آتا، نہ کوئی امداد گرتی ہے، نہ کوئی فوٹو سیشن ہوتا ہے۔ کیونکہ صہیونیوں کے پاس اب اتنا وقت نہیں بچا کہ وہ مزید یہ تماشہ کریں اور وہی حکمران، جو کل تک انسانیت، عربیت اور اخوت کے دعوے کرتے تھے، آج دشمن کی گود میں خاموشی سے دبکے بیٹھے ہیں۔ افسوس، وہ اب نہ مخالفت کرتے ہیں، نہ مزاحمت، بلکہ مکمل تابعداری اور غلامی کو اپنا مقدر بنا چکے ہیں۔ اور اب، جب کہ غزہ میں قحط موت بانٹ رہا ہے، بچے بھوک سے دم توڑ رہے ہیں، مائیں حسرت سے اپنے جگر گوشوں کی لاشیں اٹھا رہی ہیں، تو اے بدترین انسانو! اے کمینگی اور بزدلی کی پست ترین مثالو، کیا تم ابھی بھی انسانیت کا لبادہ اوڑھنے کی جسارت رکھتے ہو؟ خدا کی لعنت ہو تم پر، اور ان پر بھی جو تمہاری منافقت کا پردہ رکھتے ہیں، جو تمہارے جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کرتے ہیں، تمہارے جرائم پر سفیدی پھیرتے ہیں، اور امت کو تمہارے دھوکے میں رکھ کر گمراہ کرتے ہیں! اردو ترجمہ و بشکریہ: اسماعیل سعد